Inquilab Logo

اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن کی مالک تھیں

Updated: September 20, 2020, 11:38 AM IST | Agency

نئی دہلی: بالی ووڈ میں ۵۰ء اور۶۰ءکی دہائی کی مقبول اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے۱۵؍سال کے لمبے کریئر کے دوران تقریباً۵۰؍ فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے

Actress Shakila
ماضی کی خوبصور ت اداکارہ شکیلہ

نئی دہلی: بالی ووڈ میں ۵۰ء اور۶۰ءکی  دہائی کی مقبول اداکارہ شکیلہ بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے۱۵؍سال کے لمبے کریئر کے دوران تقریباً۵۰؍ فلموں میں اپنی بہترین  اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے ۔ شکیلہ کا جنم یکم جنوری۱۹۳۵ءکو ہوا تھا اور ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں تھا۔ شکیلہ کے آبا و اجداد  افغانستان اورایران کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔حکمرانی  کے خاندانی جھگڑے میں ان کے دادا دادی مارے گئے تھے۔ ۴؍ سال کی ننھی بادشاہ جہاںکی   جان بچا کر ان کے والد اورپھوپھی ممبئی  آگئے تھے۔شکیلہ کی ابتدائی تعلیم  گھر پر ہوئی تھی۔ چھوٹی سی عمر میں شکیلہ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ جانے کے بعد  ان کی پھوپھی فیروزہ بیگم نےان ۳؍ بہنوں کی پرورش  کی تھی۔
 فلموں میں  آنے کے بارے میں شکیلہ کاکہنا تھا کہ ان کی پھوپھی کوفلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور وہ مجھے ساتھ لے کراکثر فلمیں دیکھنے جاتی تھیں ایسے میں میرا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیاتھا۔اے آر کاردار اور محبوب خان جیسے عظیم فلمسازوں کےساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔ کاردار صاحب نے  فلموں میں شکیلہ کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم ’داستان‘میں ایک ۱۳ ،۱۴؍سال کی لڑکی کا رول آفر کر دیا۔
  شکیلہ نے۱۹۵۰ء میں منظر عام پر آئی فلم داستان سے  باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئرکی شروعات کی تھی۔اس فلم میں ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں سےبد ل کر شکیلہ رکھ دیا گیا جبکہ ان کی دوسری  فلم ’دنیا‘۱۹۴۹ءمیں داستان سے پہلے ہی ریلیز ہو گئی تھی۔اس فلم میں انہو ں نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ ثریا کے ساتھ کام کیا تھا۔داستان کے بعد شکیلہ نے گم راستہ، خوبصورت،راج رانی دمینتی،سلونی،سند باد دی سیلر،آغوش اور ارمان میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا تھا۔فلم جھانسی کی رانی میں شکیلہ نے ہیروئن مہتاب کے بچپن کا رول      ادا کیاتھا۔
 ۱۹۵۳ءمیں شکیلہ کوفلم ’مد مست‘ میں ہیرو این اے انصاری کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا پہلا موقع ملا تھا۔اسی سال  بطور ہیروئن ان کی دواور فلمیں راج محل اور شہنشاہ بھی منظر عا م پر آئی تھیں۔میناکماری کے بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے ہومی واڈیا نے اپنی فینٹسی فلم علی بابااور چالیس چور (۱۹۵۴ء)کےلئے شکیلہ کومحنتانے کے طورپر ایک موٹی رقم ۱۰؍ہزار روپے دے کر سائن کر لیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو مہیپال تھے اور یہ فلم اتنی کامیاب رہی کہ شکیلہ کوفینٹسی اور کاسٹیوم فلموں کے ڈھیروں آفر آنے لگے۔ شکیلہ نے گل بہار،لیلا،نورمحل،شاہی چور، حاتم طائی،کھل جا سم سم،الہ دین ،لیلا، مایانگری، ناگ پدمنی،پرستان،سم سم مرجینا،ڈاکٹر زیڈ،عبد اللہ اور بغداد کی راتیں جیسی کئی  بی گریڈ کی فلموں میں مہیپال ،جے راج، دلجیت اور اجیت جیسے ہیرو کے ساتھ کام کیاتھا۔
 لندن میں جاکر بس جانے والی شکیلہ نے دوسری اداکاروں کے برخلاف گلیمر کی دنیا کو کبھی یاد نہیں کیا۔ ان کے کریئر کی شروعات۱۹۵۳ء میں آئی فلم ’علی بابا‘میں ایک چھوٹے سے کردار سے ہوئی تھی لیکن لوگوں کی توجہ  ان پر گرو دت کی ہٹ فلم ’آر پار‘ سے مرکوز ہوئی۔گرودت کی فلم آر پار کی کامیابی نے شکیلہ کو بی گریڈ سے فلموں سے اے گریڈ کی فلموں کی ہیروئن بنادیا تھا۔ شکیلہ کے لئے گرو دت ایک منفرد و ماہر شخص ۔فلم ’آر پار‘ کے ایک گیت کو فلمانے کیلئے گرودت نے ان سے۳۰۔۴۰؍بار ٹیک کروائےتھے حالانکہ اس فلم میں وہ ہیروئن نہیں تھیں لیکن گرو دت سے ان کے اچھے مراسم  بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اگلی فلم سی آئی ڈی میں انہیں موقع بھی دے دیا جو کہ ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ شکیلہ نے تقریباً ۵۰؍ فلموں میں کام کیا اور ہندی سنیما کے کچھ یادگار گیت ان پر فلمائے گئے۔ان کے’’بابو جی دھیرے چلنا‘‘، ’’بوجھ میرا کیا نام رے‘‘، ’’سو بار جنم لیں گے‘‘  اور نیند نا مجھ کو آئے‘‘ جیسے گیتوں کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔ شکیلہ نے دیو آنند کے ساتھ کام کیا لیکن ان کے لئے دیوآنند سنجیدہ اور خاموش رہنے والے شخص تھے۔شکیلہ کی نندا،جبیں سے کافی گہری  دوستی تھی جو تاعمر برقرار رہی۔شکیلہ کے لئے نندا ان سب دوستوں میں سب سے زیادہ شریر تھیں اور اشوک کمار اور پران سب سے زیادہ سمجھ دار اداکار۔
  شکیلہ کی  دو بہنیں نور اور نسرین بھی فلموں کی ہیروئن تھیں۔ نور نے معروف مزاحیہ اداکار جانی واکر سے شادی کی تھی۔ شکیلہ کی آخری فلم استادوں کے استاد۱۹۶۳ء میں ریلیز ہوئی تھی۔۱۹۶۲ ءمیں شکیلہ شادی کر کے انگلینڈ چلی گئیں تھیں۔ تقریباً۱۵؍  سال تک فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد شکیلہ نے فلموں سے کنارہ کرلیا اور گھریلو زندگی میں مصروف ہو گئیں حالانکہ وہ ممبئی میں اپنے فلیٹ اور اپنے دوستوں سے ملنے اکثر آتی رہیں۔
 یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ کس طرح سے ایک مشہور اور روشن مستقبل اداکارہ نے شہرت کی بلندیوں کو حاصل کرنے کے بعد سب کچھ چھوڑ دیا اور اس کے حوالے سے کبھی کوئی شکایت بھی نہیں کی۔ انہوں نے ایک  انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے گھر میں ان کی فلمی زندگی کی کوئی بھی تابناک تصویر نہیں لگی ہے اور نہ ہی فلمی دنیا کے انعامات ان کے نزدیک کوئی معنی  رکھتے ہیں۔ افسوس کہ ان کی شادی زیادہ دنوں تک نہیں چل سکی اور ان کی شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔  اس شادی سے ان کی ایک بیٹی  تھی۔ اسے قسم کی ستم ظریفی  ہی کہئے کہ ۱۹۹۱ءمیں ان کی بیٹی کی موت خودکشی کرنے سے ہوگئی تھی۔ بیٹی کی موت کے بعد شکیلہ بالکل تنہا ہوگئی تھیں ان کے ساتھ رہنے والا کوئی نہیں تھا۔اس دوران انہیں کئی بیماریوں نے گھیرلیا تھا۔ایک  گمنام اور سادہ زندگی گزارنے کے  بعد وہ۲۰؍ستمبر۲۰۱۷ءکو ۸۲؍ برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اس جہاں سے رخصت ہو گئیں لیکن بالی ووڈ کے کچھ رومانی گانوں کی دھنوں میں وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK