Inquilab Logo

بڑے غلام علی خان ۲۰؍ویں صدی کے تان سین تھے

Updated: April 02, 2020, 11:48 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے مشہور استاد بڑے غلام علی خاں کی پیدائش ۲؍ اپریل ۱۹۰۲ء کو لاہور میں ہوئی تھی۔وہ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے پٹیالہ گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے۔۱۹۴۴ء میں عبدالکریم خاں، اللہ دیا خاں اور فیاض خاں جیسے ماہرین کی موجودگی میں بھی بڑے غلام علی خاں کوہندوستانی موسیقی کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا تھا۔یہاں تک کہ کچھ نے تو انہیں ’۲۰؍ویں صدی کا تان سین‘ تک قرار دے دیا تھا جبکہ کچھ انہیں نائک کہا کرتے تھے۔

Ghulam Ali Khan - Pic : INN
غلام علی خان ۔ تصویر : آئی این این

بڑے غلام علی خاں کو ۱۹۴۴ء میں عبدالکریم خاں، اللہ دیا خاں اور فیاض خاں جیسے ماہرین کی موجودگی میں بھی ہندوستانی موسیقی کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا تھا۔یہاں تک کہ کچھ نے تو انہیں ’۲۰؍ویں صدی کا تان سین‘ تک قرار دے دیا تھا جبکہ کچھ انہیںنائک کہا کرتے تھے۔بلاشبہ وہ استاد عامر خاں کے ساتھ اپنے دور میں کلاسیکی موسیقی کے مایہ نازگلو کار تھے۔
 بڑے غلام علی خاں کا شمار ہندوستان کے عظیم ترین گلوکاروں اور موسیقاروں میں کیا جاتا ہے۔ انہوںنے اپنی زندگی لاہور، ممبئی، کولکاتا اور حیدرآباد میں بسر کی۔ وہ مشہور غزل گلوکار غلام علی کے استاد تھے۔ ان کا خاندان موسیقاروں کا خاندان تھا۔ 
 بڑے غلام علی خاں کی موسیقی کی دنیا کا آغاز سارنگی نواز کے طور پر ہوا۔ بعد میں انہوں نے اپنے والد علی بخش خاں، چچا کالے خاں اور بابا شندے خاں سے موسیقی کی باریکیاں سیکھیں۔ ان کے والد مہاراجا کشمیر کے درباری گلوکار تھے اور وہ گھرانہ ’کشمیری گھرانہ‘ کہلاتا تھا۔ جب یہ لوگ پٹیالہ جاکر آباد ہو گئے تو یہ گھرانہ ’پٹیالہ گھرانہ‘ کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اپنے سدھے ہوئے سےحلق کی وجہ بڑے غلام علی خاں نے بہت شہرت پائی۔
 ۲۱؍ سال کی عمر میں لاہور میں منعقدہ موسیقی کی تقریب میں بڑے غلام علی خاں نے اپنے فن کا پہلی بار عوامی مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد کولکاتا اور الہ آباد میں موسیقی کی تقریبات نے انہیں ملک گیر شہرت دلائی۔ انہوں نے اپنی بے حد سریلی اور لچکدار آواز اور جدید طرز کے بل پر ٹھمري کو ایک نئے انداز میں ڈھالا جس میں لوک موسیقی کی مٹھاس اور تازگی پائی جاتی تھی۔ موسیقی کے ناقدین کے مطابق استاد بڑے غلام علی خاں نے اپنی تجرباتی موسیقی کی بدولت ٹھمري کی ’بول بناؤ‘ کے انداز سے باہر نکال کر اس میں نئی جان ڈال دی۔ ان کے اس انداز کو ٹھمري کے پنجابی رنگ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
 وہ اپنی خیال گائیکی میں دھرپد، گوالیار گھرانے اور جے پور گھرانے کے انداز کا خوبصورت امتزاج کرتے تھے۔ بڑے غلام علی خاں کے منہ سے ایک بار ’رادھے شیام بول بھجن‘ سن کر مہاتما گاندھی بہت متاثر ہوئے تھے۔ ’مغل اعظم‘ میں تان سین کی گائیکی کے منظر کیلئے انہوں نے ہی اپنی آواز دی تھی۔ حکومتِ ہند نے ۱۹۶۲ء میں انہیں’ پدم بھوشن‘ کے اعزاز سے نوازا تھا۔ ۲۳؍اپریل ۱۹۶۸ء کو بڑے غلام علی خاں کا حیدر آباد میں انتقال ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK