Inquilab Logo

کاش! اِس مشکل گھڑی میں والدین میرے ساتھ ہوتے: جیکلین فرنانڈیز

Updated: April 05, 2020, 1:39 PM IST | Agency | Mumbai

جیکلین فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ کاش! کورونا کی اِس مشکل گھڑی میں اُن کے والدین ان کے ساتھ ہوتے تو اُنہیں کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی۔

Jacqueiline Farnandez - Pic : INN
جیکلین فرنانڈیز ۔ تصویر : آئی این این

جیکلین فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ کاش! کورونا کی اِس مشکل گھڑی میں اُن کے والدین ان کے ساتھ ہوتے تو اُنہیں کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی۔
 کورونا وائرس کو روکنے کیلئے پوری دُنیا میں ’لاک ڈاؤن‘ جاری ہے اور اِس وجہ سے ہر شخص اپنے گھر میں قید ہوکر رہ گیا ہے اور بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو اِس ’لاک ڈاؤن‘ کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں سے دور رہنے پر مجبور ہیں۔ اِن ہی لوگوں میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والی بالی ووڈ کی اداکارہ جیکلین فرنانڈیز بھی ہیں جو کورونا کی اِس مشکل گھڑی میں اپنے والدین اور بہن بھائی سے دور رہنے پر مجبور ہیں۔
 ذرائع کے مطابق جیکلین فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ ’’میں چاہتی ہوں کہ میرے والدین میرے ساتھ ہوں کیونکہ میں اُن کی صحت کے بارے میں بہت فکرمند ہوں اور اِسی طرح میرے والدین بھی میرے لئے بھی بہت فکرمند ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جب میں اُن لوگوں کو دیکھتی ہوں جو آج اپنے والدین کے ساتھ ہیں تو میں کہتی ہوں کہ یہ لوگ کتنے خوش قسمت ہیں۔‘‘
 اداکارہ نے کہا کہ ’’میرے والدین بحرین میں ہیں۔میری بہن امریکہ میں ہے اور وہ وہاں بہت مشکل حالات میں اپنا وقت گُزار رہی ہے کیونکہ ’لاک ڈاؤن‘ کی وجہ سے امریکہ میں تمام سُپر مارکیٹس بند ہیں، میری بہن کو نہ تو وہاں کوئی دوا کی سہولت میسر ہو رہی ہے اور نہ ہی وہاں کھانے پینے کی کوئی اشیا مل رہی ہیں۔ میرا بھائی آسٹریلیا میں ہے لیکن وہ ٹھیک ہے کیونکہ جس جگہ میرا بھائی ہے وہاں حالات بہتر ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میرے لئے ’لاک ڈاؤن‘ کو قبول کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ میرے اقرباء مجھ سےدور ہیں اور اِس وقت مجھے اُن سب کی بہت ضرورت ہے۔‘‘
 اُنہوں نے کہا کہ ’’اس ’لاک ڈاؤن‘ کی شروعات میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آخر یہ کیا ہورہا ہے اور میں گھر میں رہ کر اپنا وقت کیسے گُزاروں گی لیکن اب میں اس سے مانوس ہو گئی ہوں۔ اب گھر میں رہ کر میں اپنی اُردو اور ہندی بہتر کر رہی ہوں اور اِس کے علاوہ ورزش کرتی ہوں اور سوشل میڈیا پر اپنی مصروفیات سے اپنے مداحوں کو بھی آگاہ کرتی ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK