Inquilab Logo

کےایل سہگل نےفلم انڈسٹری پرایسی چھاپ چھوڑی جسےکبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا

Updated: April 11, 2021, 3:14 PM IST | Agency | New Delhi

اپنی اداکاری اور گلوکار ی سے فلم انڈسٹری میں ممتازمقام حاصل کرنے والے کے ایل سہگل نے اپنے۲؍ دہائی طویل کریئر میں محض ۱۸۵؍نغمے ہی گائے جن میں ۱۴۲؍فلمی اور ۴۳؍غیر فلمیں نغمے شامل ہیں۔لیکن جو ممتازمقام انہیں حاصل ہوا وہ ہزاروں نغمے گانے والے بھی حاصل نہیں کر پاتے۔

K. L. Saigal. Picture:INN
کے ایل سہگل۔تصویر :آئی این این

 نئی دہلی(ایجنسی): اپنی اداکاری اور گلوکار ی سے فلم انڈسٹری میں ممتازمقام حاصل کرنے والے کے ایل سہگل نے اپنے۲؍ دہائی طویل کریئر میں محض ۱۸۵؍نغمے ہی گائے جن میں ۱۴۲؍فلمی اور ۴۳؍غیر فلمیں نغمے شامل ہیں۔لیکن جو ممتازمقام انہیں حاصل ہوا وہ ہزاروں نغمے گانے والے بھی حاصل نہیں کر پاتے۔ سہگل کا پورا نام کندن لال سہگل تھا۔ان کی پیدائش ۱۱؍اپریل۱۹۰۴ءکوجموںکے نواشہر میں ریاست کے تحصیلدار امر چند سہگل کے گھر میں ہوئی تھی۔بچپن ہی سےسہگل کا رجحان موسیقی کی جانب  تھا۔ ان کی ماں کیسری بائی کور مذہبی خاتون تھیں ، ساتھ ہی وہ موسیقی میں بھی کافی دلچسپی رکھتی تھیں۔سہگل اکثر ماں کے ساتھ بھجن ،کیرتن جیسے مذہبی پروگراموں میں جایا کرتےتھے اور اپنےشہر میں رام لیلا پروگراموں میں بھی حصہ لیا کرتے تھے۔ سہگل نےموسیقی کا فن ایک صوفی سنت سلمان یوسف سےسیکھا تھا۔بچپن سے ہی سیگل کو موسیقی کی گہری سمجھ تھی اور ایک بارسنے ہوئے نغمے کی لے وہ باریکی سےپکڑلیتےتھے۔ان کی ابتدائی تعلیم بہت ہی عام انداز میں ہوئی تھی۔انہیں اپنی پڑھائی بیچ میں ہی چھوڑنی پڑی اور ذریعہ معاش کے طورپر انہیں ریلوے میں ٹائم کیپر کی ملازمت کرنی پڑی۔بعد میں انہوں  نےرومنگٹن نامی ٹائپ رائٹنگ مشین کی کمپنی میں سیلس مین کی نوکری بھی کی۔کلکتہ میں ہی ان کی ملاقات نیو تھیٹرکےبانی بی۔ این۔سرکار سے ہوگئی۔ سرکار کو سہگل کی آواز بہت پسند آئی اور انہوں نے نیوتھیٹرمیںسہگل کوگلوکار کے طور پر دو سو روپے ماہانہ ملازمت پر رکھ لیا۔ رفتہ رفتہ سہگل نیو تھیٹرمیں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ابتدائی دور میں بطور اداکار سہگل کو ۱۹۳۲ءمیں ریلیز اردو فلم ’محبت کے آنسو‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔۱۹۳۲ءمیں ہی بطور اداکار ان کی ۲؍ اور فلمیں ’صبح کا ستارہ اور زندہ لاش بھی ریلیز ہوئی لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص پہچان نہیں ملی۔ ۱۹۳۳ءمیں ریلیز فلم ’پران بھگت‘ کی کامیابی کےبعدبطور گلوکار سہگل کچھ حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہوگئے۔اس فلم میں ان کے گائے ہوئے ۴؍بھجن ملک بھر میں کافی مقبول ہوئے۔اس کےبعد ’یہودی کی لڑکی‘،’چنڈی داس‘ اور ’روپ لیکھا‘ جیسی فلموں کی کامیابی سےسہگل نے شائقین کو اپنی گلوکاری اور اداکاری کی سمت متوجہ کیا۔۱۹۳۴ءمیں نیو تھیٹرنےمزید۳؍فلمیںریلیز کیں جن میں چنڈی داس نے سہگل کو وہ مقام دیا جہاںسے انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔دوسرے سال یعنی۱۹۳۵ءمیں دیو داس نے ان کو ایک کامیاب گلوکار کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب اداکار بھی بنادیا۔ شرد چندر چٹو پادھیائے کے ناول پر مبنی پی سی بروا  کی ہدایتکاری میں فلم ’دیو داس ‘ کی کامیابی کے بعد سہگل بطور گلوکار اور اداکار شہرت کی بلندیوں تک جاپہنچے۔اس فلم میں ان کےگائےنغمے کافی مقبول ہوئے۔اس دوران انہوں نے نیو تھیٹر کے ذریعہ بنائی گئی کئی فلموں میں بھی کام کیا۔سہگل نیو تھیٹر کی کئی کامیاب فلموں میں  کروڑ پتی، پجارن، دیدی، پریسیڈنٹ، اسٹریٹ سنگر، ساتھی دشمن اورکئی کامیاب بنگالی فلمیں شامل ہیں۔۱۹۳۷ءمیںریلیزبنگلا فلم ’دیدی‘ کی زبردست کامیابی کے بعد سہگل بنگالی فلم انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ان کی گلوکاری سن کر رویندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا،’’سندر گلا تومار آگے جان لےکتوناآنند پیتام‘‘ یعنی آپ کی آواز کتنی خوبصورت ہے پہلے پتہ ہوتا تو اور بھی لطف اندوز ہوتے۔۱۹۴۶ءمیںسہگل نے عظیم موسیقار ’نوشاد‘ کی ہدایتکاری میں فلم ’شاہ جہاں‘ میں ’غم دیئے مستقل‘ اور ’جب دل ہی ٹوٹ گیا‘ جیسے نغمے گائے ۔سہگل نےفلمی نغموں کے علاوہ غزلیں بھی گائیں۔ اگرچہ انہوں نے بڑے شاعروں کے کلام کو بھی گایا لیکن غالب سے انہیں جو والہانہ شغف تھا وہ اور کسی شاعرسے نہیں تھا۔ چنانچہ انہوں نے غالب کو کچھ اتنا رچ کے گایا ہے کہ جیسے وہ غالب کا کلام محض گانے کے لیے نہیں بلکہ ہر خاص و عام کو سمجھانے کے لیے گا رہے ہوں۔ بیگم اختربھی جوخود غزل گائیکی میں اپناایک منفردمقام رکھتی تھیںسہگل کی بڑی مداح تھیں۔ دو دہائی فلمی کریئر میں انہوں نے۳۶؍فلموں میں اداکاری بھی کی۔ہندی فلموں کے علاوہ سہگل نے اردو، بنگلا اورتمل فلموں میں بھی اداکاری کی۔اپنی مسحورکن آواز اور زبردست اداکاری سے اپنے مداحوں کا دل جیتنے والے کے ایل سہگل۱۸؍جنوری۱۹۴۷ءکو صرف  ۴۳؍سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ان کےانتقال کے بعد بی این سرکارنے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی پر ایک ڈاکیومینٹری’امر سہگل‘ بنائی۔اس فلم میں سہگل کے گائے نغموں میں سے ۱۹؍بہترین نغموں کو شامل کیاگیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK