Inquilab Logo

متاثر کن اورسنجیدہ اداکاری کیلئے معروف نرگس ڈاکٹربننا چاہتی تھیں

Updated: June 01, 2021, 1:47 PM IST | Agency | Mumbai

ندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگس  نے تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی  متاثر کن   اداکاری سے ناظرین کومسحور کئے رکھا۔ بچپن میں وہ  اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔کنیز فاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون۱۹۲۹ء کو کلکتہ میں ہوئی ۔

Nargis. Picture: INN
نرگس۔تصویر :آئی این این

ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگس  نے تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی  متاثر کن اداکاری سے ناظرین کومسحور کئے رکھا۔ بچپن میں وہ  اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔کنیز فاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون۱۹۲۹ء کو کلکتہ میں ہوئی ۔ ان کی  ماں جدن بائی کے اداکارہ اور فلم ساز ہونے کی وجہ سے گھر میں فلمی ماحول تھا۔ اس کے باوجود بچپن میں نرگس کی اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ان کی تمنا ڈاکٹر بننے کی تھی جبکہ ان کی ماں چاہتی تھیں کہ وہ اداکارہ بنیں۔ ایک دن نرگس کی ماں نے ان سے اسکرین ٹیسٹ کے لئے فلم ساز اور ڈائریکٹر محبوب خان کے پاس جانے کو کہا۔ چونکہ نرگس فلموں میں جانے کی خواہش مند نہیں تھیں اس لئے انہوں نے سوچا کہ اگر وہ اسکرین ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہیں تو انہیں اداکاری نہیں کرنی پڑے گی۔
 ا سکرین ٹیسٹ کے دوران نرگس نے غیرارادی طور پر  ڈائیلاگ کی ادائیگی کی اور سوچا کہ محبوب خان انہیں اسکرین ٹیسٹ میں فیل کر دیں گے لیکن ان کا یہ خیال غلط نکلا اور محبوب خان نے۱۹۴۳ء  میں  اپنی فلم ’تقدیر‘کے لئے بطور اداکار انہیں  منتخب کرلیا ۔
 اس کے بعد۱۹۴۵ء  میں نرگس کو محبوب خان کی فلم ’ہمایوں‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔۱۹۴۹ء میں  ان کی برسات اور انداز جیسی کامیاب فلمیں منظرعام پرآئیں۔ فلم انداز میں ان کے ساتھ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے نامور اداکار تھے ،اس کے باوجود  نرگس شائقین کو  اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہیں۔ ۱۹۵۰ء سے۱۹۵۴ءکے  دوران ان کی شیشہ ، بے وفا، آشیانہ، امبر، انہونی، شکست، پاپی ، دھن، انگارے جیسی کئی فلمیں منظرعام پر آئیں لیکن  باکس آفس پر ناکام  رہیں   جو ان کے فلمی کرئیر کے لئے برا ثابت ہوا لیکن۱۹۵۵ء میں  راج کپور کے ساتھ فلم ’شری۴۲۰‘ریلیز ہوئی  جس کی  کامیابی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سے شہرت کی بلنديو ں پر جا پہنچیں۔ پردۂ سمیں پر   نرگس  اورراج کپور کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ ان دونوں نےسب سےپہلے۱۹۴۸ء  میں ریلیز ہوئی فلم آگ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اس کے بعد  ان کی  برسات،انداز ، جان پہچان، پیار، آوارہ،  انہونی، آشیانہ، آہ، دھن، پاپی، شری۴۲۰، جاگتے رہو، چوری چوری جیسی کئی فلمیں پردۂ سمیں کی زینت بنیں۔
 ۱۹۵۶ء میں فلم چوري چوری نرگس اور راج کپور کی جوڑی والی آخری فلم تھی۔ حالانکہ راج کپور کی فلم ’جاگتے رہو‘  میں بھی نرگس نے مہمان اداکارہ کے طور پر کام کیا تھا،  اس فلم کے آخر میں لتا منگیشکر کی آواز میں نرگس پر ’جاگو موہن پیارے ‘ نغمہ فلمایا گیا تھا۔
 ۱۹۵۷ء میں محبوب خان کی فلم’مدر انڈیا‘ نے  نرگس کے فلمی کریئر کے ساتھ ہی ان کی  ذاتی زندگی میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران نرگس کو سنیل دت نے آگ سے  بچایا تھا۔اس واقعہ کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پرانی نرگس کی موت ہو گئی ہے اور اب نئی نرگس کی پیدائش ہوئی ہے اور انہوں  نے اپنی عمر اور حیثیت کی پرواہ کئے بغیر سنیل دت سے شادی کرلی تھی۔
   شادی کے بعد نرگس نے فلموں میں کام کرنا کچھ کم کر دیا تھا۔ تقریباً ۱۰؍ سال   بعد اپنے بھائی انور حسین اور اختر حسین کے کہنے پر نرگس نے۱۹۶۷ء  میں فلم’ رات اور دن‘ میں کام کیا۔اس فلم کے لیے انہیں نیشنل  ایوارڈ سے نوازا گیا۔یہ پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔نرگس نے اپنے فلمی کریئر میں تقریباً۵۵؍ فلموں میں کا م کیا۔ انہیں  اپنے فلمی کریئر میں  بہت عزت ملی۔  وہ  ایسی اداکارہ تھیں جنہیں پدم شري ایوارڈ سےبھی  نوازا گیا اور  انہیں راجیہ سبھا کا  رکن بھی منتخب کیا گیا۔اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین  کومسحور  کرنے والی نرگس۳؍ مئی۱۹۸۱ء کو ہمیشہ کے لئے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK