Inquilab Logo

پریم دھون کے لکھے ہوئے حب الوطنی پر مبنی گیت آج بھی سامعین کو مسحور کردیتے ہیں

Updated: June 13, 2021, 6:56 AM IST | Mumbai

بالی ووڈ میں پریم دھون کو ایک ایسے نغمہ نگارکے طور پریاد کیا جاتا ہے جن کے حب الوطنی سےمعمورنغموں کی مسحور کرنے والی آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام ہندوستانی ملک کی محبت کے جذبے سے متاثرہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔

Singer Prem Dhawan.Picture:Midday
گیت کار پریم دھون تصویر مڈڈے

بالی ووڈ میں پریم دھون کو ایک ایسے نغمہ نگارکے طور پریاد کیا جاتا ہے جن کے حب الوطنی سےمعمورنغموں کی مسحور کرنے والی آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام ہندوستانی ملک کی محبت کے جذبے سے متاثرہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔
 پریم دھون کی پیدائش ۱۳؍جون ۱۹۲۳ءکو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیااور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نےپنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔ انہوں نے ادے شنکرسے رقص کی بھی تعلیم لی۔پریم دھون نے اپنےفلمی کریئرکاآغازموسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر۱۹۴۶ءمیں آئی فلم فٹ پاتھ سے کیا۔
 بطور نغمہ نگار انہیں۱۹۴۸ءمیں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی کےنغمے لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کریئر کی شروعات کی تھی۔پریم دھون کو بطور نغمہ نگاراپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً ۷؍ سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی۔ اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کیں لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔
 ۱۹۵۵ءمیں آئی فلم وچن كي کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ فلم وچن كا یہ گیت چندا ماما دور کے شائقین میں آج بھی مقبول ہے۔ اس کے بعد۱۹۵۶ء میں پریم دھون نے فلم جاگتے رہو كے لیے جاگو موہن پیارے گیت لکھا جو ہٹ ہوا۔
 ۱۹۶۱ءمیں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی میں فلم کابلی والا کی کامیابی کے بعد پریم شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔فلم كابلي والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ گیت اے مرے پیارے وطن اے مرے بچھڑے چمن آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ان سب کے ساتھ ۱۹۶۱ءمیں پریم دھون کی ایک اور سپر ہٹ فلم هم ہندوستانی ریلیز ہوئی جس کا نغمہ چھوڑو کل کی باتیں، کل کی بات پرانی سپرهٹ ہوا۔
 ۱۹۶۵ء پریم دھون کے فلمی کریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ یوں تو فلم شہید کے تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے لیکن اے وطن اے وطن .. اور میرا رنگ دے بسنتی چولا .. آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہیں۔ فلم شہید کے بعد انہوںنے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔
 کثیرجہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔ ۱۹۵۷ءمیں آئی فلم نيا دورکے گیت اڑے جب جب زلفیں تیری كے ڈانس کی کوریوگرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریوگرافی تھی۔وہ اپنے فلمی کریئر کے دوران انڈین پیپلز تھیٹر(اپٹا) کے سرگرم رکن رہے۔ تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔
 ۱۹۷۰ءمیں فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے پیش نظرحکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔انہوں نےاپنے فلمی کریئر میں تقریباً ۳۰۰؍فلموں کیلئے گیت لکھے۔اپنے گانوں سے تقریباً ۴؍ دہائی تک سامعین کو مسحور کیا اور۷؍ مئی۲۰۰۱ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK