Inquilab Logo

چھوٹے نواب سیف علی خان ہمہ جہت صلاحیت کے حامل

Updated: August 17, 2020, 12:44 PM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان کا شمار ایک ایسے ہمہ جہت صلاحیت کے حامل اداکار کے طور پرہوتا ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے ہیرو، معاون اداکار اور منفی کردار کے ذریعے فلمی ناظرین کو اپنا دیوانہ بنائے ہوئے ہیں

saif ali khan - Pic : INN
سیف علی خان ۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان کا شمار  ایک ایسے ہمہ جہت صلاحیت کے  حامل اداکار کے طور پرہوتا ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے ہیرو، معاون اداکار اور منفی کردار کے ذریعے فلمی ناظرین کو اپنا دیوانہ بنائے ہوئے ہیں۔۱۶؍اگست ۱۹۷۰ءکو دہلی میں پیدا ہوئے سیف علی خان کو اداکاری  وراثت میں ملی۔  ان کی ماں شرمیلا ٹیگور فلمی دنیا  کی معروف  اداکارہ رہی ہیں  جبکہ والد نواب منصور علی پٹودی کرکٹر تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے ان کا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کے خواب دیکھنے لگے۔
 سیف علی خان نے  امریکہ کے مشہور وین چیسٹر کالج سے تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ۱۹۹۲ء میں ریلیز  ہوئی فلم ’پرمپرا ‘سے   بطور اداکار اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔  يش چوپڑہ کی ہدایت میں بنی یہ فلم ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ثابت ہوئی۔
  ۱۹۹۳ءمیں سیف علی خان کی ’پہچان‘ اور ’عاشق آوارہ‘ جیسی کامیاب فلمیں ریلیز  ہوئیں۔  حالانکہ فلم ’پہچان‘  کی کامیابی کا کریڈٹ اداکار سنیل شیٹی کو زیادہ دیا گیا۔ فلم عاشق آوارہ میں ادا کئے گئے کردار کے لئے سیف کو نئے فلمی چہرے  کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
 سیف علی خان کے فلمی کریئر میں  ۱۹۹۴ء اہم ثابت ہوا۔اسی سال ان کی ’یہ دل لگی ‘اور ’میں کھلاڑی تو اناڑی‘ جیسی ہٹ فلمیں ریلیز ہوئیں۔ دونوں فلموں میں ان کی جوڑی   اداکار اکشے کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔خاص طور پر  ’میں کھلاڑی تو اناڑی ‘میں اکشے کمار اور سیف علی خان  کی جوڑی نےناظرین کی  بھرپور تفریح کی۔  اس فلم میں ان پر فلمایا  گیا گیت ’میں کھلاڑی تو اناڑی ‘کافی مقبول ہوا تھا۔
 ۱۹۹۵ء سے۱۹۹۸ء تک کا وقفہ سیف علی خان کے فلمی کریئر کے لئے برا ثابت ہوا۔  اس دوران ان کی ’یار غدار‘،’ آؤ پیار کریں‘، ’دل تیرا دیوانہ‘، ’بمبئی کا بابو‘،’ ایک تھا راجا‘،’ تو چور میں سپاہی‘، ’ہمیشہ‘، ’اُڑان‘ اور’  قیمت ‘نامی فلمیں باکس آفس پر ناکام  ثابت ہوئیں۔  حالانکہ  ’امتحان‘ اور ’سرکشا‘  اوسط درجے کی فلمیں رہیں۔ لیکن ان سے سیف علی کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔۱۹۹۹ء سیف  کے فلمی کریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی  ’کچے دھاگے‘،’ ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ جیسی ہٹ فلمیں ریلیز ہوئیں جو کامیاب ثابت ہوئیں۔ ان فلموں میں شائقین کو سیف علی خان کی اداکاری کا مختلف انداز  دیکھنے کو ملا۔ فلم ’کچے دھاگے‘ میں جہاں سیف علی خان نے سنجیدہ اداکاری کی وہیں ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں انہوں نے اپنے چلبلے انداز سے شائقین کے دل جیت لئے۔
  ۲۰۰۱ء میں ریلیز ہوئی  فلم ’دل چاہتا ہے‘ سیف علی خان کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں ایک ہے، فرحان اختر کی ہدایتکاری  میں تین دوستوں کی زندگی کی کہانی پر مبنی اس فلم میں ان کے ساتھ عامر خان اور اکشے کھنہ جیسے منجھے ہوئے اداکار  تھے۔ اس فلم میں  سیف  اپنی بہترین  اداکاری سے  ناظرین کے ساتھ نقادوں  کا بھی دل جیتنے میں کامیاب رہے۔
 ۲۰۰۳ءمیں آئی فلم ’کل ہو نہ ہو‘ سیف علی خان کے فلمی کریئر کی سپر ہٹ فلموں  میں شمار کی جاتی ہے۔ یش جوہر کے بینر تلے بنی اس فلم میں ان کے مدمقابل  شاہ رخ خان تھے۔ اس کے باوجود  سیف علی خان شائقین کی توجہ اپنی جانب  مبذول کرنے میں کامیاب رہے۔ فلم میں بااثر اداکاری کے لیے وہ بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گئے۔ ۲۰۰۴ءمیں آئی فلم’ ہم تم‘ سیف علی خان کے فلمی کریئر کی سب سے زیادہ اہم فلم رہی۔ بہترین اداکاری کیلئے سیف کو جہاں بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا  گیا ، وہیں انہیں بہترین اداکارکے قومی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
 ۲۰۰۶ءمیں سیف علی خان کے فلمی کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’اومكارا‘ ریلیز  ہوئی۔ اس فلم میں سیف علی خان نے لنگڑا تیاگی کا کردار ادا کیا۔ یوں تو یہ کردار گرے شیڈ  لئے ہوئے تھا  اس باوجود  وہ ناظرین کی ہمدردی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ فلم میں  بااثر اداکاری کیلئے وہ بہترین ویلن  کے فلم فیئر ایوارڈ سے  نوازے گئے۔ ۲۰۰۹ء میں سیف علی خان نے فلم پروڈکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور ’لو  آج  کل‘ نامی فلم بنائی۔  اس کے علاوہ رنگون، شیف،  بازار، تانا جی انسنگ واریئر جیسی  فلمیں شامل ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK