Inquilab Logo

میں قسمت سے زیادہ محنت پر یقین کرتا ہوں: طاہر علی بیگ

Updated: January 28, 2021, 12:55 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

تھیٹر اور شارٹ فلم کے ہدایتکار نے کہا: میں ایک ڈائریکٹر ہوں اور میرے لئے کوئی بھی انڈسٹری چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی

Taher Ali Baig.Picture :INN
طاہر علی بیگ ۔ تصویر:آئی این این

 طاہرعلی بیگ کاتعلق حیدرآباد سے ہے اور ان کی شارٹ فلم ’فطرت ‘ کو بین الاقوامی سطح پر بہت پسند کیا جارہا ہے۔وہ تھیٹر کی معروف شخصیت ہیں اورانہیں جنوبی ہند میں تھیٹرکی دنیا کا ’ہٹ مین‘ قرار دیا جاتاہے۔ طاہر علی جنوبی ہندکے معروف تھیٹر ہدایتکار ہیں اور انہوں نے معروف ہدایتکار ناگیش کوکنورکے ساتھ بحیثیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیاہے۔ ان کی ہدایتکاری میں بنی فلم ’فطرت ‘ میں مسلمانوں کے تعلق سےایک مثبت پیغام دیا گیا ہے جو کہ قابل تحسین ہے۔ نمائندہ انقلاب نے ہدایتکار طاہر علی بیگ سے بات چیت جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
س:’فطرت ‘ کے موضوع پر فلم بناتے وقت دل میں کوئی خوف تھا؟ 
ج:  میں ایک  ہدایتکار ہوں اور اچھی کہانی کو پردے پر پیش کرنا میرا کام ہے۔ بس اسی کام کو میںنے ’فطرت‘ میں انجام دیا ہے۔    
س:عالمی سطح پر فلم کی پزیرائی ہورہی ہے، اس پرآپ کاکیا کہناہے؟ 
ج: بین الاقوامی سطح پر اسی فلم کی تعریف ہوتی ہے جو تکنیکی طور پربہترہوتی ہے۔’فطرت‘ کامیاب ہورہی  ہےاس کا مطلب اس میں کچھ خاص اور اچھا ہوگا۔ اسی لئے اسے عالمی سطح کے انعامات مل رہے ہیں۔     
س:کیا ملک میں ہندوؤںاورمسلمانوں میں فاصلے بڑھ گئے ہیں   ؟ 
ج:مجھے نہیں لگتا ہے کہ کبھی فاصلے تھے، نہ ہیں او رنہ کبھی ہوں گے۔ میں مذہب اور دھرم سے آگے انسانیت کوزیادہ پسند کرتاہوں۔ ہندوستان میں انسانیت ہمیشہ تھی، ہے اور رہے گی۔ یہاں کی مٹی میں خوشبو ہے ۔  
س: کیا آپ نے فلم انڈسٹری میں آنے میں تاخیر کردی ؟ 
ج:نہیں ، میں پہلے ہی آگیا تھا۔ میں نے ناگیش کوکنور کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ میرےخیال میں آرٹ کا کوئی فارم نہیں ہوتا ۔ فلم ہویا تھیٹر سبھی آرٹ ہے ۔ 
س:جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری بڑی ہےکیا وہاں قسمت آزما رہے ہیں ؟
ج: میں ایک ہدایتکار ہوں او رمیرے لئے کوئی بھی انڈسٹری چھوٹی یا بڑی نہیں ہے۔ قسمت سے زیادہ میں محنت میں یقین کرتاہوں۔ میری تویہی سوچ ہے کہ بس اچھا کام کریں گے ، چاہے کوئی بھی انڈسٹر ی ہو۔     
س:فلمساز اور ہدایتکار بننا ہی کیوں پسند کیا؟
 ج:میں نے فلموں سے شروعات کی تھی اور میں یہ نہیں دیکھتا کہ میں کیا رول ادا کررہاہوں۔ بس میں اپنا کام دیانتداری سےمکمل کرنا چاہتا ہوں۔ میں ایک قلمکاربھی ہوں  اور میں خود کی لکھی ہوئی کہانی کے ساتھ انصاف اسی وقت کرسکتا ہوں  جب میں ہدایتکاری اور فلمسازی کروں   ۔   
س:آپ کو جنوبی ہند کا ’ہٹ مین‘ کہاجاتاہے، اس لفظ کا کتنا دباؤ محسوس کرتے ہیں؟
ج: میں اسے دباؤ نہیں بلکہ ایک چیلنج کی نظر سے دیکھتا ہوں۔ میں اپنے کریئر میں چیلنج کا کامیابی سے سامنا کرنے میں یقین رکھتا ہوں۔  
س:اب ویب سیریز پر سینسرشپ کی بات ہورہی ہے، تو اس پر آپ کی کیا رائے ہے ؟
ج: میر ے خیال میں کسی بھی آرٹ پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہئے۔ چاہے وہ فلم ہو یا پھر ویب سیریز، اگر بندشیں ہوں گی تو آرٹ پھل پھول نہیں پائے گا۔ 
س:آپ کے اگلے پروجیکٹ کون سے ہیں ؟
ج: میں چند اچھی کہانیوں پر کام کررہاہوں اور میری ہدایتکاری میں آپ جلد  ہی ایک اورکہانی پر دے پر دیکھیں گے۔ ممکن ہے کہ وہ ۲۰۲۱ء ہی میں ریلیز ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK