ایسےدور میں جبکہ استری۲؍ کی صورت میں ہارر کامیڈی پسند کی جارہی ہے ابھینو پریک ایسی ہی ایک فلم لے کر حاضر ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 31, 2024, 11:00 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
ایسےدور میں جبکہ استری۲؍ کی صورت میں ہارر کامیڈی پسند کی جارہی ہے ابھینو پریک ایسی ہی ایک فلم لے کر حاضر ہوئے ہیں۔
اے ویڈنگ اسٹوری (A Wedding Story)
اسٹار کاسٹ: ابھینو تتواوادی، مکتی موہن، اکشے آنند، لکشویر سرن، مونیکا چودھری، اروی اپادھیائے، راجوشی ودیارتھی۔
ڈائریکٹر :ابھینو پریک
رائٹر:شبھو شیکھر بھٹاچارجی
پروڈیوسر:شبھوشیکھر بھٹاچارجی، ونے ریڈی، سارتھک ویاس
سنیماٹوگرافی:سوپرتیم بھول
میک اپ:سیرینا تکسیریا
آرٹ ڈائریکشن:رتن سوریہ ونشی
ایڈیٹنگ:رنیندو رنجن
پروڈکشن ڈیزائن:سوکانت پنی گڑھی
کاسٹیوم ڈیزائن:شیوانی پاٹل
ریٹنگ: ***
بالی ووڈ میں ہارر فلموں کا اپنا ایک دور رہا ہے۔ ۵۰ء اور۶۰ءکی دہائی میں ’محل‘، ’وہ کون تھی‘ اور’کہرا‘ جیسی ہارر فلموں کا راج رہا۔ پھر رامسے برادرز کی ہارر فلموں کا دور آیا، اس کے بعد رام گوپال ورما کی تھریلرہارر اور وکرم بھٹ کی بھوت پر مبنی فلمیں آئیں۔ ان دنوں ہارر کامیڈی کا زورہے جس کا اندازہ ’استری۲‘ کی کامیابی سے لگایا جاسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہارر فلمیں پسند کرنے والے ہمیشہ رہے ہیں اوران ہی افراد کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہدایت کار ابھینو پریک ’اے ویڈنگ اسٹوری‘ لے کر آئے ہیں۔
فلم کی کہانی
کہانی بھردواج خاندان میں ایک موت سے شروع ہوتی ہے۔ اس خاندان میں ترون نین (لکشویر سرن) کے والد پنچک دور میں انتقال کر جاتےہیں۔ ویدک علم نجوم کے مطابق جو شخص پنچک دورمیں مر جاتا ہے اسے بہت ناشائستہ سمجھاجاتا ہے۔ اس حالت میں مرنے والے کی روح کو سکون نہیں ملتا۔ روح کی تسکین اور ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے متوفی کے اہل خانہ کو ۵؍پتلے نذرانے کی رسم ادا کرنی پڑتی ہے، ورنہ خاندان کو ناگہانی حادثات سے گزرنا پڑتا ہے، لیکن بیرون ملک تعلیم حاصل کر کے واپس آنے والے نوجوان کا کہنا ہے کہ یہ رسم توہم پرستی ہے اور وہ ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے اور ان مجسموں کو پھینک دیتا ہے۔
ترون کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے، اس کا کزن وکرم (ویبھو تتواوادی) اسے اپنے ساتھ فارم ہاؤس لے آتا ہے۔ انجانے میں وہ مجسمے بھی ساتھ لے آتے ہیں جن کے ساتھ پنڈت نے پران پرتیشٹھاکی آدھی رسم ادا کردی تھی۔ بس پھر کیا تھا، بھردواج خاندان میں یکے بعد دیگرے ناخوشگوار واقعات رونما ہونے لگتےہیں، جس کا سب سے پہلے احساس وکرم کی منگیتر پریتی (مکتی موہن) کو ہوتا ہے۔ خاندان میں خوفناک اموات کا سلسلہ سب کچھ تباہ کر دیتا ہے۔
ہدایت کاری
ہدایت کار ابھینو پریک نےخوف کے پس منظر کو بنانے کے لیے پنچک کال جیسی دلچسپ بنیاد کا انتخاب کیا۔ اس ناخوشگوار دور سے متعلق کہانیاں توسنائی جاتی رہی ہیں، لیکن اسے پہلی بارفلم کے پردےپر پیش کیاگیاہے۔ ہدایت کار ابھینو نےپہلے ہی منظر میں خوف کا ماحول ترتیب دیاہے۔ فلم کا پہلا ہاف قدرے سست ہے، لیکن پنچک دور سےجڑے حقائق ناظرین کو حیران کردیتے ہیں۔ دوسرے ہاف میں کہانی میں ڈر کا ڈوزبڑھ جاتاہے اور دلچسپی پیدا ہوتی ہے لیکن اگر ایڈیٹنگ کے نقطہ نظر سےدیکھا جائے تو کہانی میں ہم آہنگی کا فقدان ہے اس لئےمزید عمدہ ایڈیٹنگ کی ضرورت تھی۔
فلم میں بعد میں ایک خوفناک منظر ہے، لیکن پھر اگلا سین اس سےجڑ نہیں پاتا۔ جس کی وجہ سے بہت سے مناظر متضاد ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کی خوفناک جگہ میں، پارٹی سانگ کہانی میں خلل ڈالتا ہے۔ تاہم، بہت سےمناظر ایسے بھی ہیں جس میں ناظرین ڈر کے مارے اچھل پڑتے ہیں۔ اس کے باوجود کہانی میں کئی سوالات ہیں جن کے جواب ناظرین کو نہیں مل پاتے۔ خاص طور پر فلم کا کلائمکس بہت عجلت میں ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دہرادون کےدلکش مقام پر سپرتیم بھول کی سنیماٹوگرافی خوفناک اور اداس ماحول کو برقرار رکھتی ہے۔ سوچیتا بھٹاچارجی کی موسیقی ٹھیک ٹھاک ہے، لیکن راہی سید کا بیک گراؤنڈ اسکور ہارر کے مطابق ہے۔
اداکاری
اداکاری فلم کا مضبوط پہلو ہے۔ ویبھو نے وکرم کے طور پر اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ جبکہ مکتی نے پریتی کے کردار میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے اور ویبھو کے درمیان کیمسٹری اسکرین پر کھلتی ہے۔ دونوں کی جوڑی اسکرین پر اچھی لگ رہی ہے۔ لکش ویر سرن اور مینکا چودھری نے اچھا کام کیا ہے، لیکن کرداروں کو صحیح طریقے سے تیار نہیں کیاگیا۔ اکشے آنند معاون کردارمیں ہیں۔ تاہم چائلڈ آرٹسٹ نے اپنے کردار کو خوب نبھایا ہے۔
نتیجہ
اگر آپ ہارر فلموں کے شوقین ہیں، توآپ’استری۲‘ کے بعد یہ فلم بھی ایک بار دیکھ سکتے ہیں۔