Inquilab Logo

جنگ کے عالمی اثرات پر مزید چند باتیں

Updated: June 07, 2022, 10:45 AM IST | Mumbai

یوکرین جنگ سے عالمی سطح پر مرتب ہونے والے اثرات اتنے ہیںکہ ان کے سرسری ذکر کیلئے بھی کئی کالم درکار ہوں گے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 یوکرین جنگ سے عالمی سطح پر مرتب ہونے والے اثرات اتنے ہیں کہ ان کے سرسری ذکر کیلئے بھی کئی کالم درکار ہوں گے۔ کل بھی ہم نے اسی موضوع پر اظہار خیال کیا تھا۔ اس کے معاشی پہلو کو تو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا مگر سماجی پہلو بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس سے غربت بڑھے گی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ غذا اور ایندھن کی قیمتوں میں جو گرانی آئے گی (بلکہ آچکی ہے) اس سے سب صحارا افریقی ممالک اور لاطینی امریکہ سے لے کر وسطی ایشیاء تک کے ملکوں کے عوام کی پریشانیاں بڑھیں گی جو سماجی خلفشار کی شکل اختیار کرسکتی ہیں۔  یہ بات عوام کے سامنے نہیں ہے کہ جنگ کی وجہ سے یوکرین کا زرعی شعبہ ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ فصل کا موسم بُری طرح متاثر رہا۔ مشرقی یوکرین میں انفراسٹرکچر تباہ ہونے کی وجہ سے دیگر سرگرمیاں بھی موقوف رہیں۔ اسکول اور اسپتال کے بغیر کوئی آبادی اکیسویں صدی میں قابل قدر زندگی گزارنہیں سکتی۔ جنگ کی وجہ سے یہ انفراسٹرکچر بھی تہس نہس ہوچکا ہے۔ آئی ایم ایف ہی کا کہنا ہے کہ وہ معیشتیں جو ایندھن کی درآمد پر انحصار کرتی ہیں، اُنہیں پہلے سے کہیں زیادہ مالیاتی اور تجارتی خسارہ (فسکل اینڈ ٹریڈ ڈیفسٹ) سے لوہا لینا ہوگا۔  جنگ کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلے گا بلکہ نکل رہا ہے کہ مختلف ممالک سماجی ضرورتوں پر خرچ کرنے کے بجائے دفاعی ضرورتوں پر توجہ دینے لگیں گے اور ضرورت کے دائرے سے تجاوز کرنے میں بھی پس و پیش نہیں کریں گے۔ فرانس اور جرمنی اپنے اضافی دفاعی بجٹ کا اعلان کرچکے ہیں۔ مارچ ۲۰۲۲ء میں امریکی کانگریس نے بھی دفاعی بجٹ میں ۴۲؍ بلین ڈالر کے اضافے کو منظوری دی ہے۔ چونکہ یہ اضافے یوکرین جنگ کے بعد ہی ہوئے ہیں اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر یہ جنگ نہ ہوتی تو ممکن نہیں تھا کہ اس اضافے کو ضروری سمجھا جاتا۔  چونکہ ہر ملک افراط زر سے جوجھ رہا ہے اور جنگ کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے اس لئے غربت بھی بڑھے گی اور جب بھی غربت بڑھتی ہے تو اس کا براہ راست اثر بچوں کی تعلیم اور عوامی صحت پر پڑتا ہے۔ اِس وقت صورت حال یہ ہے کہ اکثر ممالک کورونا کے کم و بیش ڈھائی سال کی مندی اور پھر اس کے اثرات سے لوہا لینے کے بعد اب جنگ کے اثرات سے نمٹ رہے ہیں اس لئے پوری دُنیا کے وہ خاندان جہاں غربت پہلے بھی تھی اور اب جنہیں غربت کی سنگینی کا سامنا ہے وہ بچوں کی تعلیم کے منقطع ہونے کی فکر نہیں کرینگے۔ بچوں کی صحت پر بھی توجہ نہیں دے پائینگے۔ اس سے پیدا ہونے والا خواندگی کا مسئلہ معاشی ترقی کو درکار افرادی قوت کی کمی پر منتج ہوگا۔ ظاہر ہے کہ یہ کسی بھی ملک کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں ہوگی۔ جنگ کے ماحولیاتی اثرات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔جنگ کی وجہ سے حیاتی تنوع متاثر ہوگا، جنگلات کے اتلاف میں بھی اضافہ ہوگا اور اگر جنگ بڑھی تو مشرقی یوکرین بھیانک صورت حال اختیار کرسکتا ہے جہاں صنعتی سرگرمیاں زیادہ ہیں، جہاں پیٹرولیم کی ریفائنریز ہیں اور جہاں کیمیکل پلانٹس ہیں۔ کئی جگہوں پر نیوکلیائی تنصیبات بھی ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ خطرات بہت ہیں۔ ماضی میں امونیا پائپ لائن پر حملہ ہوچکا ہے، کیمیکل پلانٹس بھی زد میں آچکے ہیں۔ اسی لئے گزشتہ روز ہم نے کہا تھا کہ عاقبت اندیشی کا تقاضا ہے کہ جنگ کو روکا جائے جو یوکرین روس جنگ نہ رہ کر روس بمقابلہ مغربی ممالک ہوگئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK