Inquilab Logo

ایک عجیب ماحولیاتی خدمتگار

Updated: May 25, 2022, 11:15 AM IST | Agency | Mumbai

 سیاسی و غیر سیاسی، ہر طرح کی ریلیوں کا میدان جب شرکاء سے خالی ہوجاتا ہے تب وہاں کیا باقی بچتا ہے؟ دور تک بکھری ہوئی پانی کی بوتلیں۔ ہزاروں لاکھوں بوتلیں۔ چونکہ یہ ایک ہی میدان میں پھینکی گئی ہوتی ہیں اس لئے انہیں دیکھ کر احساس ہوتا ہے (وہ بھی چند ایک کو ہی ہوتا ہوگا) کہ ہم کتنا پلاسٹک استعمال کرتے ہیں۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 سیاسی و غیر سیاسی، ہر طرح کی ریلیوں کا میدان جب شرکاء سے خالی ہوجاتا ہے تب وہاں کیا باقی بچتا ہے؟ دور تک بکھری ہوئی پانی کی بوتلیں۔ ہزاروں لاکھوں بوتلیں۔ چونکہ یہ ایک ہی میدان میں پھینکی گئی ہوتی ہیں اس لئے انہیں دیکھ کر احساس ہوتا ہے (وہ بھی چند ایک کو ہی ہوتا ہوگا) کہ ہم کتنا پلاسٹک استعمال کرتے ہیں۔ جب سے استعمال کرو اور پھینک دو (یوز اینڈتھرو) کلچر سر چڑھ کر بولنے لگا ہے، تب سے کوڑا کرکٹ غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ اگر ہم اپنے گھر سے نکلنے والا روزانہ کا کوڑا، میونسپل عملے کے سپرد نہ کریں بلکہ اسے اپنے قریب ہی کسی گوشے میں جمع کرکے رکھیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک ماہ میں ہم نے کتنا کوڑا پیدا کیا۔ چونکہ اس جانب کسی کی توجہ نہیں جاتی اس لئے امریکہ کے شہر لاس اینجلز کے ایک شہری نے دُنیا کی توجہ مبذول کرانے کی غرض سے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا۔ اُس نے ۲۸؍ کلو کا کوڑا پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھ کر اپنے جسم پر اس طرح لاد لیا جیسے اُس نے کوڑے کا لباس پہنا ہو۔  اس شخص کا نام راب گرین فیلڈ (Rob Greenfiled)ہے جو کوئی عام شہری نہیں ہیں۔ گرین فیلڈ ماہر ماحولیات ہیں، ترغیبی خطبات کے لئے شہرت رکھتے ہیں اور کتابیں تصنیف کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ کوڑا جب نظر کے سامنے سے ہٹ جاتا ہے تو ہم اسے بھول جاتے ہیں اور اتنا تک یاد نہیں رکھتے کہ ہم نے ایک دن میں کتنا کوڑا پیدا کیا ہے۔ ماحولیاتی بیداری گرین فیلڈ کی زندگی کا مقصد اور تحریر، تقریر نیز بیداری مہم اُن کے مشاغل ہیں۔’’کوڑے کے لباس‘‘ میں لاس اینجلز کی سڑکوں پر پیدل چلتے ہوئے اُن کی تصویر دُنیا بھر کے اخبارات میں چھپی۔ یقیناً سوشل میڈیا پر بھی پھیلی ہو گی مگر آج کی دُنیا جس طرح ’’استعمال کرکے پھینک دینے ‘‘کی عادی ہوگئی ہے اسی طرح سوشل میڈیا پر بہت سی تصویریں اور پیغامات دیکھ کر آگے بڑھ جانا بھی انسانی عادات میں شامل ہوگیا ہے۔ راب گرین فیلڈ کے پیغام کو کتنے لوگ سمجھیں گے، کتنے لوگ یاد رکھ پائیں گے اور کتنے اس سے کچھ سیکھ کر عملی زندگی میں برتیں گے یہ کہنا مشکل ہے مگر اشیائے خوردونوش کی پیکنگ کیلئے استعمال ہونے والے مٹیریل کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی حد تک تو وہ کامیاب ہیں جسے استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہر امریکی شہری ایک مہینے میں ۲۸؍ کلو کوڑے کا گناہگار ہے۔ اگر وہ اب سے ۲۰؍ برس پہلے کی اپنی زندگی میں لوَٹ جائے جہاں ہر شے پیکڈنہیں ملتی تھی، تو اس سے ماحولیات کو اتنا نقصان نہیں ہوگا جتنا عموماً ہوتا ہے۔ 
 راب گرین فیلڈ کی یہ مہم خاصی دلچسپ ہے۔ بہت سے لوگ اُنہیں دیکھ کر ٹھٹکتے ہیں اور یہ سوچ کر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ اس شخص کا ذہنی توازن بگڑا ہوا ہے۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی بےگھر شہری ہے۔ مگر گرین فیلڈ کے بقول زیادہ تعداد اُن لوگوں کی ہے جو اس کے پس پشت پیغام کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھی ابتداء ہوسکتی ہے۔ گرین فیلڈ نے اشیائے خوردونوش ہی کی پیکنگ کو مدنظر رکھا ہے ورنہ امریکہ میں فی کس مجموعی کوڑا ۲۸؍ کلوگرام سے زیادہ (بعض اطلاعات کے مطابق ۶۰؍ کلو) ہے جو فی کس کوڑا کے معاملہ میں سرفہرست ہے۔  کیا آ پ مطمئن ہیں کہ خطاوار امریکہ ہے، ہم نہیں؟ تو ٹھہریئے، فی کس معاملے میں بھلے ہی ہم پیچھے ہیں مگر سالانہ مجموعی صورتحال ہماری بھی اچھی نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK