Inquilab Logo

اسلام مخالف مہم اور خودساختہ مصلحین

Updated: April 01, 2021, 4:42 PM IST | Khalid Shaikh | Mumbai

اسلام مخالف مہم میں مغربی تہذیب کے پروردہ اور دلدادہ خودساختہ مصلحین یعنی مسلم منافقین برابر کے شریک ہیں۔ انہی میں ایک نام وسیم رضوی کا ہے جو ایک عرصے سے مسلمانوں کے خلاف ہذیان بک رہا ہے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

ہر مذہب کی تاریخ رہی ہے کہ جب تک اس کے ماننے والے اس کی تعلیمات پر عمل پیرا رہے، کامیابی ان کے قدم چومتی رہی لیکن جیسے جیسے وہ ان سے دور ہوتے گئے ذلت و ضلالت ان کا مقدر بنتی گئی۔ مسلمان بھی اس کُلیے سے مستثنیٰ نہیں۔ دنیا نے ان کا عروج بھی دیکھا اور زوال بھی۔ آج مسلمانانِ عالم کی حالت ِ زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ جہاں برسراقتدار ہیں وہاں آپس میں نبرد آزما ہیں۔ جہاں اقلیت میں ہیں وہاں غیروں کے ہاتھوں مارے کاٹے جارہے ہیں۔ کوئی ان کا پرسانِ حال نہیں۔ مالی و فوجی وسائل کے باوجود مسلم ممالک کی بے وقعتی اور بے وزنی پر ماتم کرنے کا جی چاہتا ہے۔ ملکہ وکٹوریہ کے دَور کے ایک وزیراعظم گلیڈ اسٹون نے ایک دن برطانیہ کی پارلیمنٹ میں قرآن حکیم کا نسخہ ہاتھ میں لے کر کہا تھا کہ جب تک مسلمانوں کے درمیان یہ کتاب موجود ہے، انہیں دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کرسکتی۔ آج معاملہ اس کے برعکس ہے۔ قرآن پاک ہمارے درمیان موجود ہے پھر بھی ہم ہر طرف ذلیل و خوار اور مغلوب ہیں کیونکہ ہمارے پاس قرآن والا کردار نہیں۔ علامہ اقبال نے قرآن کے تئیں مسلمانوں کے رویّے کی شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’دنیا میں سب سے زیادہ مظلوم کتاب قرآن ہے جسے مسلمان پڑھتے تو ہیں، سمجھتے نہیں۔‘‘ مولانا ماہرالقادری نے اپنے درد و کرب کو اپنی معرکۃ الآراء نظم ’قرآن کی فریاد ‘میں اس طرح بیان کیا ہے:
 طاقوں میں سجایا جاتا ہوں، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویذ بنایا جاتا ہوں، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں
جس طرح سے طوطا مینا کو ، کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں ، اس طرح سکھایا جاتا ہوں
 دل سوز سے خالی رہتے ہیں ، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو میں اک اک جلسہ میں ، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں
 یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے ، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں ، ایسے بھی ستایا جاتا ہوں
 آمد ِ اسلام کے وقت دنیا ظلمت و جہالت میں ڈوبی ہوئی تھی۔ اس وقت اسلام کا سابقہ جن قوموں سے پڑا ان میں مشرکین اور یہود و نصاریٰ سرفہرست تھے۔ بت پرستی اور آتش پرستی کا چلن تھا۔ توریت  و انجیل میں ہوئی تحریفات نے ان کی تعلیمات کو مسخ کردیا تھا۔یہودی اخلاقی انحطاط اور اجتماعی فساد کا شکار تھے۔ حضرت عزیرؑ  کو خدا کا بیٹا مان کر ان میں کا ایک طبقہ شرک میں مبتلا تھا۔ انہیں اس بات کا گھمنڈ تھا کہ وہ خدا کی برگزیدہ قوم ہیں اور جنت و نبوت پر صرف بنی اسرائیل کا حق ہے۔ عیسائیوں کی حالت اور بری تھی۔ انہوں نے ایک خدا کے تین خدا بنا ڈالے تھے ۔بت پرستی ، رسوم و رواج اور رہبانیت مسیحیت کا حصہ بنتی جارہی تھی۔
  ان حالات میں اسلام اور قرآن  نے سماج میں پھیلی برائیوں کے خلاف محاذ کھولا، توحید کا پیغام دیا اور مسلمانوں میں غور و فکر، اکتسابِ علم اور تحقیق و اجتہاد کا وہ جذبہ پیدا کیا جس نے صدیوں کی جہالت و ظلمت کو  دور کیا۔ ظاہر ہے اپنے مذاہب اور عقائد پر اسلامی یلغار سے مشرکین  بپھر اٹھے۔ انہوں نے وہ طوفان بدتمیزی برپا کیا کہ جان کے لالے پڑ گئے۔  آپؐ کو اور آپؐ کے ساتھیوں کو ہر طرح کی ایذا پہنچائی گئی۔ بدبختوں نے قرآن کو بھی نہیں بخشا۔ کبھی اس کی تعلیمات کا  مآخذ  توریت و انجیل کو بتایا تو کبھی اسے ساحری اور جعلسازی سے تعبیر کیا، لیکن اس سے اسلام اور قرآن کی  حقانیت پر کوئی  حرف نہیں آیا۔
 ۶۳۰ء میں فتح مکہ کے بعد سرزمین عرب میں اسلام کو جو قبولیت حاصل ہوئی وہ دوسرے ملکوں میں بھی اپنا اثر دکھائے بغیر نہ رہ سکی۔ اسلام سرزمین عرب سے نکل کر ایشیاء ، افریقہ اور  یورپ کی سرحدوں تک جا پہنچا اور چونکہ اس کی ضرب نصاریٰ کے تسلط والے علاقوں پر پڑتی تھی اس لئے ان میں اسلام کے خلاف نفرت کا جذبہ شدید ہوتا گیا۔ اس کے اظہار کا موقع انہیں اس وقت ملا جب مسلمانوں پر تن آسانی، دنیا طلبی اور نفس پرستی کے بادل منڈلانے لگے۔ یہ وہ وقت تھا جب مغربی طاقتیں غفلت  کی نیند سے بیدار ہو رہی تھیں۔ یورپ نے اکتساب علم کو رہبر بنایا اور تحقیق  و اکتشافات کی اسلامی میراث کو آگے بڑھایا۔ اٹھارہویں صدی کے آخر میں یورپ میں علماء و فضلاء  کا ایک ایسا طقہ پیدا ہوا جسے مستشرقین کہتے ہیں۔ انہوں نے مشرقی اقوام اور ان کے علوم و فنون کو ریسرچ کا موضوع بنایا جس میں مسلمانوں کی نادر تصنیفات کی دریافت اور ان کی اشاعت شامل تھی۔ اس کا مقصد مسلمانوں کی علمی عظمت ِ رفتہ کو خراج ِ تحسین پیش کرنے سے زیادہ اس بغض و عناد کا اظہار تھا جو وہ اسلام کے تئیں رکھتے تھے۔ انہیں اس کا شدید احساس تھا کہ مسلمانوں کی گزشتہ سیاسی عظمت و شوکت کا  راز قرآنی تعلیمات اور پیغمبر اسلامؐ کی آفاقی سیرت میں پوشیدہ ہے چنانچہ انہوں نے مقصد برآری کے لئے قرآنی آیات کو نئے معنی و مفہوم  پہنا کراور آپؐ کی شخصیت کو تحریر و تقریر کے ذریعےغیرمسلموں میں  تذبیب و تشکیک پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی۔ ان کا سب سے بڑا فتنہ ’اسلام تلوار کے زور سے پھیلا‘ والا پروپیگنڈا تھا ۔ لیکن اس سے قرآن کی حقانیت پر حرف آیا نہ آپؐ کے علوء مرتبت اور عقیدت و ارادت میں کوئی کمی آئی۔
 ۲۰۰۱ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر  پر دہشت گردانہ حملے کے بعد امریکہ اور یورپ بھی شرانگیزی اور اشتعال انگیزی پر اتر آئے ہیں چنانچہ تقریر و تحریر کے ساتھ فلموں  اور خاکوں کے ذریعے آپؐ کی شانِ اقدس میں گستاخی کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ امریکہ نے  تو ’فرقان الحق‘ کے نام سے ایک فرضی قرآن بھی ترتیب  دیاجس میں اپنے باطل عقائد اور خیالات کو جگہ دی ہے۔ اسلام مخالف مہم  میں مغربی تہذیب کے پروردہ اور دلدادہ خودساختہ مصلحین یعنی مسلم منافقین برابر کے شریک ہیں۔ انہی میں ایک  نام وسیم رضوی کا ہے جو ایک عرصے سے مسلمانوں کے خلاف ہذیان بک رہا ہے۔ اس نے سیاق و سباق  جانے  بغیر جو مطالبہ کیا ہے وہ اس کی ذہنی خباثت کا نتیجہ ہے۔ اس سلسلے میں اس نے ان آیات کو حذف کرنے کی پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل کی ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ عدالت اس جرأ ت رندانہ کی مکلف ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK