Inquilab Logo

انسانی زنجیروں کا اہتمام اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات

Updated: January 19, 2020, 5:39 PM IST | Dr Mushtaque Ahmed

اِن دنوں بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اپنے سرکاری منصوبے ’جل جیون ہریالی‘ کو کامیاب بنانے کیلئے انسانی زنجیر کا اہتمام کرنے جارہے ہیں جس میں ایک اندازے کے مطابق ۱۹؍ جنوری کو تقریباً ۴؍ کروڑ افراد حصہ لیں گے۔

وزیراعلیٰ نتیش کمار اپنے نائب سشیل کمار مودی کے ساتھ ۔ تصویر : پی ٹی آئی
وزیراعلیٰ نتیش کمار اپنے نائب سشیل کمار مودی کے ساتھ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

اس وقت پورا ملک ایک عجیب کشمکش کے دور سے گزر رہا ہے ۔ چہار طرف حکومتِ وقت کے خلاف نعروں کا شور گونج رہا ہے اور جہاں دیکھئے جلسے جلوس منعقد ہو رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ حکمراں جماعت اس مخالفت کو مخالفت برائے مخالفت کا نام دے کر سیاست کی شطرنجی چال چل رہی ہے اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد این آر سی کے نفاذ کو خارج کر رہی ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کا ہر وہ شہری جو گزشتہ ۵؍ برسوں کی مدتِ کار میں اس حکومت کی کارکردگی کا چشم دید ہے، وہ اس حقیقت سے آشنا ہے کہ حکومت کے قول وفعل میں کس طرح کا تضاد ہے؟ اور یہ حکومت مفادِ عامہ کے مسائل کو کس طرح بالائے طاق رکھ کر ملک میں ایک خاص نظریئے کو فروغ دے رہی ہے؟ اور کس طرح عوام کو متنازع فیہ مسائل میں الجھانے کا کام کر رہی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پورے ملک میں انصاف پسند اور جمہوری اقدار میں یقین رکھنے والوں کی صف بندی کا سلسلہ دراز ہوتا جا  رہا ہے۔ دہلی کے شاہین باغ کا مسلسل دھرنا ایک ماہ سے جاری ہے اور اب ملک کے مختلف حصوں میں اس کی حمایت میں مستقل دھرنے کا آغاز ہو چکا ہے۔
  ریاست بہار کی راجدھانی پٹنہ کے سبزی باغ میں بھی گزشتہ ایک ہفتے سے عورتوں کا اجتماع جاری ہے۔ اس سے قبل گیاشہر میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ شمالی بہار کے دربھنگہ میں بھی مسلسل حالیہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور پھر این آر سی کے خلاف عوامی جلسے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دن یعنی ۱۵؍ جنوری کو بھی ایک تاریخ ساز مظاہرہ ہوا ہے لیکن اس درمیان حکومت کی جانب سے سرکاری طورپر انسانی زنجیروں کے اہتمام کیلئے جد وجہد جاری ہے۔
  واضح ہو کہ ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سیاست کے ایک ماہر کھلاڑی ہیں۔ وہ جب کبھی یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی حکومت کی کارکردگی کا احتسابی جائزہ لیا جانا چاہئے یاپھر عوام الناس کی مزاج شناسی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اس طرح کے ہنگامی پروگرام طے کرتے ہیں۔ اکثر ان کا انفرادی دورہ ہوتا رہتا ہے اور وہ بہار کے مختلف اضلاع میں اپنے تمام سرکاری عملوں کے ساتھ عوام الناس سے بالواسطہ رابطہ قائم کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس وقت وہ ایک خاص مہم کو کامیاب بنانے کیلئے ریاستی سطح پر نہ صرف خود دورہ کر رہے ہیں بلکہ عوام الناس میں بیداری پیدا کرنے کیلئے انسانی زنجیروں کا اہتمام بھی کر رہے ہیں ۔ 
 خیال رہے کہ اس وقت وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے ایک خاص پروگرام ’جل جیون ہریالی‘ کو گھر گھر تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس کی کوئی بھی شخص مخالفت نہیں کر سکتا کہ یہ پروگرام ماحولیاتی تحفظ کیلئے لازمی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اس مسئلے پر غوروخوض ہو رہاہے کہ کس طرح ماحولیاتی آلودگی کو دور کیا جائے یا پھر پانی کے تحفظ کیلئے کون کون سے اقدام اٹھائے جائیں اور اس زمین کو سبز وشاداب بنائے رکھنے کیلئے کس طرح کی کوشش کی جانی چاہئے۔ اس وقت اپنے ملک میں بھی سرکاری طورپر ماحولیاتی تحفظ کیلئے کئی ٹھوس قدم اٹھائے گئے ہیں اور قانون بھی بنائے گئے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں صرف قانون بنانے یا صرف کاغذی کارروائی کرنے سے یا سرکاری اسکیم جاری کرنے سے زمینی سطح پر مثبت نتیجے سامنے نہیں آتے۔ شاید اس لئے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اپنی اس مہم کو کامیاب بنانے کے لئے لوگ باگ کے اندر بیداری کو ضروری جانا ہے لہٰذا انہوں نے اس سے قبل بھی جب جہیز مخالف مہم اور لڑکیوں کی تعلیم کیلئے خصوصی پروگرام کا آغاز کیا تھا تو اس وقت بھی انسانی زنجیر وں کا سہارا لیا تھا۔
  اس بار اپنی اسکیم’جل جیون ہریالی‘ کے لئے بھی وہی نسخہ اپنانے جا رہے ہیں  لہٰذا ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۰ء کو ریاستی سطح پر انسانی زنجیروں کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ محکمہ تعلیم حکومتِ بہار ، پٹنہ کے پرنسپل سیکریٹری آر کے مہاجن نے اس سلسلے میں اپنے محکمے کے تمام عملوں کو اس میں شامل کیا ہے۔ غرض کہ پرائمری سے لے کر یونیورسٹی تک کے طلبہ وطالبا ت اور اساتذہ وملازمین کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے سرکیولر جاری کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ضلع انتظامیہ کی جانب سے بھی ہر ایک ضلع میں اس انسانی زنجیر کے پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے گزشتہ ایک ماہ سے کوششیں چل رہی ہیں۔ میونسپل کارپوریشن ، پنچایتی راج اور دیگر شعبے کے لوگوں کو بھی اس میں شامل کیا گیاہے۔ رضا کار تنظیموں کی طرف سے بھی اس خصوصی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے طرح طرح کے پروگرام کئے جا رہے ہیں۔ ریاستی سطح پر مدارس کے طلباء وطالبات کی شرکت کو بھی یقینی بنانے کیلئے مدرسہ بور ڈ نے بھی احکامات جاری کئے ہیں۔
  ایک رپورٹ کے مطابق ۱۹؍ جنوری کو تقریباً ۴؍ کروڑ لوگ اس تاریخی انسانی زنجیروں کا حصہ بنیں گے۔ایک گھنٹے کے اس خصوصی پروگرام میںریاست کے عوام ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے خواہاں ہیں ۔اگرچہ یہ پروگرام سرکاری ہے لیکن چوں کہ’جل جیون ہریالی‘ ایک ایسا مسئلہ ہے جو عوام الناس سے جڑا ہو اہے اور ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ صاف وشفاف ماحولیات میں سانس لے ۔ پانی کی قلت کے مسئلے سے نجات پائے اور درختوں وجنگلوں کی کٹائی کے بعد جو مسئلہ درپیش ہے، اس سے بھی نجات مل سکے۔اس لئے ہر ایک شخص اس پروگرام میں اپنی شرکت کو یقینی بنانا چاہتا ہے ۔
  میرے خیال میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی یہ کوشش قابلِ تحسین ہے کہ یہ صرف ان کی سیاست کا حصہ نہیں ہے بلکہ انسانی برادری کیلئے بھی سودمند ہے۔ آج پوری دنیا میں گلوبل وارمنگ کا خطرہ لاحق ہے۔ آسٹریلیا میں گزشتہ کئی مہینو ںسے جنگلوں کی آگ نے لاکھوں لوگوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے اور ہزاروں جانور موت کے شکار ہوئے ہیں۔ اس لئے وزیر اعلیٰ یہ فکر صرف ریاست کے مفادمیں نہیں ہے بلکہ قومی اور بین الاقوامی مسئلے کے تئیں سنجیدگی کا بھی ثبوت ہے کہ وہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے کس قدر فعال ہیں؟
 چوں کہ اس وقت ملک میں مرکزی حکومت کے خلاف عوام الناس کی صف بندی ہو رہی ہے، اس لئے اس کا اثر ممکن ہے کہ اس انسانی زنجیروں پر بھی پڑے کہ ریاست میں جنتا دل متحدہ اور  بی جے پی اتحاد کی حکومت ہے ۔ ایک طرف جنتا دل متحدہ این آر سی کے نفاذ کے تعلق سے اپنا یہ موقف واضح کر چکی ہے کہ وہ ریاست میں این آر سی کا نفاذ نہیں کریں گے لیکن ان کی اتحادی  بی جے پی، این پی آر کی حمایت ہی نہیں کر رہی ہے بلکہ اس کے نفاذ کے لئے حکومت کی طرف سے نوٹیفکیشن بھی جاری کرا چکی ہے۔ اس لئے ریاست میں اس بات پر بھی چہ می گوئیاں ہورہی ہیں کہ نتیش کمار اگر واقعی  بی جے پی کی پالیسی کی حمایت نہیں کرتے ہیں تو پھر جب عوام الناس کا ایک بڑا طبقہ این پی آر کی مخالفت کر رہاہے تو حکومت نے این پی آر کی منظوری کیوں کردی ہے؟
 بہر کیف ! ریاست میں اس انسانی زنجیر کو تاریخی بنانے کیلئے ایک طرف حکومت اپنی جانب سے رات دن ایک کئے ہوئی ہے تو دوسری طرف عوام الناس میں بھی ایک طرح کا جوش وخروش دیکھا جا رہاہے کہ’’جل جیون ہریالی‘ پروگرام صرف اور صرف سیاست کا حصہ نہیں ہے بلکہ انسانی زندگی کیلئے ماحولیاتی تحفظ لازمی ہے اور حکومت کی جانب سے اس کیلئے بیداری مہم کا آغاز مفادِ عامہ میں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK