Inquilab Logo Happiest Places to Work

کم عمر لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں بنگلہ دیش سب سے آگے

Updated: July 17, 2025, 1:07 PM IST | Agency | Washington

لڑکیوں کے اسکولوں میں داخلے کے معاملے میں بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میںاول ہے پھر بھی وہاں لڑکیوں کی شادی جلد ہو جاتی ہے۔

The rate of child marriage is low in Pakistan. Photo: INN
پاکستان میں کم عمری کی شادی کی شرح کم ہے۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کردہ  تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جنوبی ایشیا میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔   اس خطے میں بنگلہ دیش وہ ملک ہے جہاں سب سے  لڑکیوں کی کم عمر میں شادی ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ  اس رپورٹ میں افغانستان اور پاکستان کا نام تو شامل ہے ہی ہندوستان میں  ایک بڑا تناسب ہے جو یہاں کم عمر لڑکیوں کی شادی کی طرف اشار ہ کرتا ہے۔  
  اطلاع کے مطابق اقوام متحدہ کی ضمنی تنظیم  پاپولیشن فنڈ  ( یو این ایف پی اے ) نے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ  جنوبی ایشیا کے ممالک میں بنگلہ دیش  وہ جگہ ہے جہاں ۵۱؍ فیصد لڑکیوں کی شادی ۱۸؍ سال سے کم عمر میں  کر دی جاتی ہے۔   رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہر ۲؍  میں سے ایک لڑکی بلوغت سے پہلے ہی شادی  کے بندھن میں بندھ جاتی ہے۔   یاد رہے کہ افغانستان  ایک ایسا ملک ہے جہاں  کے باشندے روایتی زندگی کے عادی ہیں اور جدید معاشرت سےہم آہنگ نہیں  ہو پاتے لیکن یہاں کم عمر  میں لڑکیوں کی شادی کرنے کا رواج ۲۹؍ فیصد ہے۔  حیران کن طور پر  ہندوستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں خواتین کیلئے کئی سہولیات موجود ہیں اور معاشرے میں  لڑکیاں لڑکوں کو ہر شعبے میں ٹکر دے رہی ہیں ، ۲۳؍  فیصد لڑکیوں کی شادی ۱۸؍ کا ہونے سے پہلے کر دی جاتی ہے۔ حالانکہ حکومت ہند نے لڑکیوں کیلئے شادی کی کم از کم عمر ۲۱؍ سال کر دی ہے۔ اس سے بڑی حیرانی کی بات یہ ہے کہ رپورٹ میں  پاکستان کو لڑکیوں کی کم عمری  میں شادی کے معاملے میں ہندوستان سے پیچھے بتایا گیا ہے۔ پاکستان میں صرف ۱۸؍ فیصد لڑکیوں کی شادی ان کے بالغ ہونے سے قبل کر دی جاتی ہے۔  یاد رہے کہ یہ چاروں ممالک ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں۔ ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔ یہاں کا ماحول اور کلچر ایک جیسا ہے۔  اس کے باوجود شادی  کے معاملے میں یہ تفاوت  حیران کن ہے۔ 
  بنگلہ  دیش کے ادارۂ برائے اعداد وشمار  کے مطابق ۲۰۲۰ء  کے بعد سے  ہر سال کم عمری کی شادی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ کورونا  میں  لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا، تعلیمی نظام معطل ہو کر رہ گیا، اس کی وجہ سے گھریلو دباؤ  بڑھ گیا نتیجتاً کم عمر لڑکیوں کی شادی کی شرح میں تیزی آئی۔  بہت سے والدین گھریلو اخراجات پورے نہیں کر پاتے اور بیٹیوں کو جلدی بیاہ دینے کو بہتر حل سمجھتے ہیں۔ یہ دلچسپ  بات بھی ہے کہ بنگلہ  دیش جنوبی ایشیا میں ثانوی تعلیم میں لڑکیوں کے  داخلے کے لحاظ سے سرفہرست ہے اس کے باوجود کم عمری کی شادی کی شرح بلند ترین ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK