Inquilab Logo

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

Updated: January 10, 2023, 12:31 PM IST | MUMBAI

اِس دور میں انسان، انسان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ دشمنی کا یہ منفی جذبہ کبھی بیٹے کو ماں کے قتل پر اُکساتا ہے تو کبھی باپ کے قتل پر۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ نشے میں دُھت چند نوجوان کسی لڑکی کو کار میں گھسٹتا ہوا دیکھنے کے باوجود گاڑی نہیں روکتے، مگر، اِس دَور میں بھی بعض ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو بظاہر افسانہ معلوم ہوتے ہیں مگر وہ افسانہ نہیں، سچی داستان ہوتے ہیں۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

اِس دور میں انسان، انسان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ دشمنی کا یہ منفی جذبہ کبھی بیٹے کو ماں کے قتل پر اُکساتا ہے تو کبھی باپ کے قتل پر۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ نشے میں دُھت چند نوجوان کسی لڑکی کو کار میں گھسٹتا ہوا دیکھنے کے باوجود گاڑی نہیں روکتے، مگر، اِس دَور میں بھی بعض ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو بظاہر افسانہ معلوم ہوتے ہیں مگر وہ افسانہ نہیں، سچی داستان ہوتے ہیں۔ جس واقعہ کا ذکر ان کالموں میں ہوا چاہتا ہے وہ انسانی جذبوں کی مثال ہی نہیں، انسانیت کیلئے سامان راحت بھی ہے۔
  حیدرآباد کے اپولو ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر نے بیک وقت کئی ٹویٹس کے ذریعہ یہ تفصیل فراہم کی ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ (کم و بیش نو ماہ پہلے) ’’میرے مطب میں ایک نوجوان جوڑا آیا۔ اس نے آتے ہی درخواست کی کہ ڈاکٹر صاحب ہم اپنے بیٹے کیلئے آئے ہیں، آپ اُسے دیکھ لیں مگر جو طبی تشخیص ہوگی وہ اُس پر ظاہر نہ کریں۔ آپ سے پہلے ہم نے جس ڈاکٹر سے رابطہ کیا اُس نے منو (لڑکے کا نام) کو دماغ کا کینسر بتایا اور کہا ہے کہ اُس کا علاج مشکل ہے، وہ زیادہ سے زیادہ چھ ماہ زندہ رہے گا۔‘‘ ڈاکٹر نے ہامی بھردی کہ وہ مریض کو کچھ نہیں بتائے گا۔ اس کے بعد ڈاکٹر نے اُس کا معائنہ کیا اور ضروری ہدایات دیں۔ قبل اس کے کہ وہ لوگ وہاں سے رخصت ہوتے، منو نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ وہ ڈاکٹر سے دو منٹ تنہائی میں بات چیت کرنا چاہتا ہے۔ ماں باپ مطب سے باہر نکل آئے۔ منو نے ڈاکٹر کو بتایا کہ وہ آئی پیڈ پر اپنے مرض کی تفصیل پڑھ چکا ہے اور جانتا ہے کہ اس کی زندگی اب صرف چھ ماہ کی ہے، مگر، اُس نے ڈاکٹر سے کہا کہ اُس کے والدین کو یہ علم نہیں کہ وہ سب کچھ جان چکا ہے، اس لئے وہ بھی اُنہیں کچھ نہ بتائے ورنہ اس کے والدین دل شکستہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ منو کی عمر صرف چھ سال کی تھی۔ 
 ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ والدین کے تئیں منو کا جذبہ دیکھ کر اُس کا دل بھر آیا، اُس نے بمشکل تمام خود پر قابو پایا اور وعدہ کرلیا کہ وہ اس کے والدین کو کچھ نہیں بتائے گا۔مگر ڈاکٹر کی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ڈاکٹر (سدھیر کمار) نے ضروری سمجھا کہ یہ بات اس کے والدین کو بتا دی جائے تاکہ کہیں کوئی ابہام نہ رہے۔ والدین پر یہ راز کھلا تو وہ بے اختیار رو پڑے۔ منو وہیل چیئر پر تھا کیونکہ دماغ کے کینسر کی وجہ سے اُس کا دایاں دھڑ ناکارہ ہوچکا تھا۔ والدین اُسے لے کر چلے گئے۔ اس کے بعد نو مہینے کا عرصہ گزر گیا۔ ایک دن منو کے والدین دوبارہ مطب آئے۔ اُنہوں نے بتایا کہ منو کی خواہش ڈزنی لینڈ دیکھنے کی تھی۔ ہم اُسے ڈزنی لینڈ لے گئے۔ ہم آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے مشوروں کی وجہ سے اُس کے ساتھ ہمارا اور ہمارے ساتھ اُس کا وقت بہت اچھا گزرا۔ اب وہ اِس دُنیا میں نہیں ہے۔
 ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والا ہر بچہ جذباتِ انسانی سے معمور ہوتا ہے۔ جب ان جذبات کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے تو وہ تقویت پاکر مستحکم ہوتے ہیں ورنہ ان پر شیطان اثر انداز ہونے لگتا ہے اور بعض اوقات انسان اتنا ظالم ہوجاتا ہے کہ اِن جذبوں کو اپنے ہاتھوں سے نوچ کر پھینک دیتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا ہو تو جذبے سلامت رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنا جلوہ نیز بے حسی کی ماری دُنیا کو روشنی دکھاتے ہیں۔ مذکورہ بالا واقعہ میں سنگین بیماری کا شکار بیٹے کے جذبات ماں باپ کے تئیں اور ماں باپ کے جذبات بیٹے کے تئیں غیر معمولی ہیں۔ میڈیا کی پروسی ہوئی غذا کھانے والا موجودہ دور آئے دن قتل و غارتگری کی خبریں ہی پڑھتا ہے جس کے سبب انسانی جذبوں کی ہزاروں داستانیں اَن سنی رہ جاتی ہیں جیسی کہ یہ داستان

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK