Inquilab Logo

نفرت پھیلانے والوں کے ذریعہ فلموں کے بائیکاٹ کی سازش

Updated: January 29, 2023, 10:32 AM IST | jamal rizvi | Mumbai

اس مہم کے تحت گزشتہ دنوں فلم ’پٹھان‘ کی مخالفت جس طرح سے کی گئی اس کا سبب فلم میں دکھائی جانے والی وہ مبینہ عریانیت نہیں ہے جس کا حوالہ دے کر ’بائیکاٹ گینگ‘ نے فلم کے خلاف محاذ کھڑا کیا تھا بلکہ اس کا خاص سبب فلم کا ٹائٹل اور اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شاہ رخ خان ہیں

Even before the release of the film, Shah Rukh Khan`s fans had announced their ambitions to make the film a hit
شاہ رخ خان کے مداحوں نے فلم کی ریلیز سے قبل ہی فلم کو ہٹ کرانے کے اپنے عزائم کااعلان کردیا تھا

سماج میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوششیں کئی سطح پر ہو رہی ہیں۔ سیاست اور میڈیا کے ذریعہ ایک طے شدہ ایجنڈے پر کام کرنے کی حکمت عملی کے نتیجے میں سماجی سطح پر جو مسائل پیدا ہو ئے ہیں، ان میں سب سے بڑا مسئلہ عوام کے درمیان مذہبی بنیادوں پر پیدا ہونے والا نفرت کا وہ رجحان ہے جس نے وسیع پیمانے پر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے۔میڈیا خصوصاً الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ مذہبی منافرت پر مبنی جو پروگرام گزشتہ کچھ برسوں سے متواتر نشر کئے جارہے ہیں، اس پر عدالت عظمیٰ نے بھی اپنی برہمی کا اظہار گزشتہ دنوں کیا تھا۔ سماج کے تئیں میڈیا کی جواب دہی طے کرنے کی بابت سپریم کورٹ کی جانب سے جس سخت رد عمل کا اظہار ہوا تھا اس سے یہ تو واضح ہو گیا کہ عوام کو اپنے عہد اور سماج کی سچی اور حقیقی تصویر دکھانے کے بجائے ٹی وی چینلوں کے ذریعہ ایسے پروگرام نشر کئے جارہے ہیں جن سے تعصب اور نفرت کے رجحان کو بڑھاوا مل رہا ہے۔ اس رجحان نے نہ صرف میڈیا اور عوام کے رابطہ کی نوعیت کو تبدیل کر دیا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ان فسطائی عناصر کو اپنے ایجنڈے کی تشہیر میں آسانی ہو گئی ہے جو ایک مخصوص نظریہ حیات کو ملک گیر سطح پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔اس صورتحال پر سپریم کورٹ کے تبصرے کے باوجود الیکٹرانک میڈیاکی نشریات میں کوئی ایسی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے جسے خوشگوار اور اطمینان بخش کہا جا سکے۔
 سماج میں مذہبی منافرت کے ماحول کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں ایک کوشش فلموں کے بائیکاٹ کی اس مہم میں بھی نظرآتی ہے جس کا خاص مقصد ملک میں زندگی بسر کر رہے ایک خاص طبقہ کو عدم تحفظ کی نفسیات میں مسلسل الجھائے رکھنا ہے۔ اس مہم کے تحت گزشتہ دنوں فلم پٹھان کی مخالفت جس زور و شور سے کی گئی اس کا سبب فلم میں مبینہ طور پر دکھائی جانے والی وہ عریانیت نہیں ہے جس کا حوالہ دے کر بائیکاٹ گینگ نے اس فلم کے خلاف محاذ کھڑا کیا تھا بلکہ اس کا خاص سبب فلم کا ٹائٹل اور اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شاہ رخ خان کا تعلق اس قوم سے ہونا ہے جس کے خلاف ملک گیر سطح پر ایسا ماحول بنانے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ اس قوم کا وجود ہی دراصل اس ملک کے تمام مسائل کی جڑ ہے۔سیاست اور اقتدار پرست میڈیا کے ذریعہ سماج میں اس غلط فہمی کو عام کرنے کیلئے جو حربے استعمال کئے گئے اس کا اثر اب ان لوگوں پر بھی ظاہر ہونے لگا ہے جو تعلیم یافتہ ہونے کا دم بھرتے ہیں لیکن ایسے معاملات میں ان کی عقل بھی نفرت اور تعصب کے حصار میں مقید ہو کر رہ جاتی ہے۔
 فلم پٹھان کا بائیکاٹ جس شدت کے ساتھ ہوا تھا، اس سے یہ لگنے لگا تھا کہ باکس آفس پر اس فلم کو کچھ بہت اچھا رسپانس نہیں ملے گا لیکن نہ صرف فلم شائقین بلکہ اس شعبے کے ماہرین اور ناقدین نے بھی اس فلم کی جس طور سے پذیرائی کی ہے، اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ فلم آئندہ دنوں میں اچھا بزنس کرے گی ۔ بعض فلمی تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کووڈ کی وبا کے سبب فلم انڈسٹری پر جو پژمردگی طاری ہو گئی تھی، اسے ختم کرنے میں یہ فلم فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ ایک ایسی فلم ، جس پر انڈسٹری کو دوبارہ فعال اور متحرک بنانے کی امید وابستہ ہو، اس کی اس قدر شدید مخالفت کیوں کی جارہی تھی؟ اس سوال کا پہلا جواب تو وہی ہے جو اس کے نام اور فلم کے ہیرو کی مذہبی شناخت سے وابستہ ہے ۔ اگر چہ فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد مذہب کی پیروی اس انداز میں نہ کرتے ہوں جیسا کہ سماج کا ایک عام انسان کرتا ہے تاہم مذہبی شناخت کے سبب اب فلم انڈسٹری میں بھی تعصب اور نفرت کا رجحان بہت تیزی سے اپنے پاؤں پسار رہا ہے۔ فلم انڈسٹری کی قدرے سیکولر فضا کو اس رجحان سے آلودہ بنانے میں ان عناصر کا نمایاں رول رہا ہے جنھوں نے اقتدار کی جی حضوری کے ذریعہ دولت اور شہرت کمانے کا راستہ اختیار کر لیا ہے ۔ 
 گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ملک میں سماجی سطح پر عوام کے درمیان جو مذہبی منافرت اور تشدد کا رجحان عام ہوا ہے اس کو مزید مخدوش بنانے کی خاطر اب فلموں کو ایک آلہ  ٔ کار کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کوشش میں انڈسٹری سے وابستہ بعض وہ عناصربھی بہت فعال کردار ادا کر رہے ہیں جو اپنے مالی مفاد اور شہرت و ناموری کیلئے عوام کے درمیان مذہب اور تاریخ سے وابستہ حقائق کی تشہیر خود ساختہ تعبیر کے حوالے سے کرتے ہیں۔ اس طور سے تاریخ اور مذہب کے حقائق کی مسخ شدہ تشہیر نہ صرف عوام کے درمیان نفرت پھیلانے میں کارگر ہوتی ہے بلکہ اس کا دوسرا نقصان یہ ہے کہ اس سے وہ خالص آرٹ بھی متاثر ہوتا ہے جس کی تشکیل اور پیشکش میں ان تحفظات اور تعصبات کو درکنار کر دیا جاتا ہے جو تاریخ اور مذہب کی مشخ شدہ تعبیر پر مبنی ہوتے ہیں۔جب تاریخ اور مذہب کی ایسی مسخ شدہ تصویر کسی آرٹ یافن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے تو اس سے سماجی ڈھانچے میں انتشار کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس کیفیت میں رہنے والے سماج کو عوامی سطح پر جو بھی مسائل پیش آتے ہوں ، یہ کیفیت ان فسطائی عناصر کو اپنے نظریات کی تشہیر میں مدد دیتی ہے جو سیکولر ماحول کو ایک خاص طرز حیات کا تابع بنانا چاہتے ہیں۔ ان عناصر کے ذریعہ اپنے ایجنڈے کی تعمیل کیلئے ان نام نہاد فنکاروںسے مدد لی جاتی ہے جو اپنی فنکاری کو عوام کے درمیان اس فسطائی ایجنڈنے کی تشہیرکیلئے استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران فلم انڈسٹری سے وابستہ بعض فنکاروں نے اس قسم کی تشہیر کیلئے اپنے ہنر اور سرمایہ کا استعمال بڑے شدو مد کے ساتھ کیا ۔اس رجحان کے تحت بننے والی فلموں نے عوام کو تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے بجائے ان کے اذہان کو اس قدر حبس زدہ کیاکہ وہ ایجنڈے کے تحت  پردے پر دکھائے گئے مناظر کو ہی حقیقت سمجھنے لگے ۔
 فلم پٹھان کے بائیکاٹ میں شدت پسند مذہبی عناصر کے ساتھ فلم انڈسٹری سے وابستہ یہ عناصر بھی پیش پیش رہے جنھوں نے اپنے فن کو فسطائیت کا تابع بنا دیا ہے۔ اب جبکہ یہ فلم ریلیز ہو چکی ہے اور وسیع پیمانے پر اس کی پذیرائی ہو رہی ہے ، ان نام نہاد قسم کے فنکاروں نے بغلیں جھانکنا شروع کر دی ہیں لیکن اس بائیکاٹ کی مہم نے عوام کے درمیان جن غلط فہمیوں کو راہ دی اس کا اثر اس قدر جلد زائل ہونے سے رہا کہ جس کی بنا پر یہ کہا جا سکے کہ اس طرز کی کوششیں بالآخر ناکام ہی ہوتی ہیں۔ اگر چہ بہ ظاہر فلم پٹھان کے بائیکاٹ کی یہ کوشش ناکام ہو گئی ہو لیکن اس بائیکاٹ کو صحیح ثابت کرنے کیلئے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر جو تاویلات پیش کی گئیں اور جن کا سلسلہ کم و بیش اب بھی جاری ہے اس کے اثرات سماج پر دیر پا رہنے والے  ہیں۔ ایسی سازشوں کی سماج پر اس اثر پذیری سے ان عناصر کے مفاد کی راہ ہموار ہو جاتی ہے جو عوام کو ان کے حقیقی مسائل اور معاملات سے بیگانہ بنائے رکھنا چاہتے ہیں ۔ عوام کی اپنے حالات اور مسائل سے یہ بیگانگی ان کے طرز حیات اور معیار زندگی کو متاثر تو کرتی ہے لیکن اس کے عوض میں انھیں مذہب اور قوم کے نام پر جو خواب دکھائے جاتے ہیں وہ ان خوابوں کو اپنی زندگی کے تلخ حقائق پر ترجیح دینے کو خود کیلئےباعث فخر سمجھنے لگتے ہیں۔جب یہ رجحان ایک معاشرہ کو وسیع پیمانے پر اپنے دام میں گرفتار کر لیتا ہے تو وہ معاشرہ اپنی فہم 

pathan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK