Inquilab Logo

کورونا کی جانچ کے عمل میں تیزی ضروری

Updated: April 11, 2020, 6:42 AM IST | Editorial | Mumbai

  کورونا متاثرین کی تعداد بڑھنے کا رجحان سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں توسیع کی سفارش اور ممکنہ نفاذ سے خاطر خواہ فائدہ اُس وقت ہوگا جب کورونا کی جانچ کے مراکز میں اضافہ ہوگا۔ ملک میں فی الحال یومیہ ۱۵۔۱۶؍ ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جانچ مراکز بڑھائے گئے ہیں مگر ٹیسٹنگ میں تاخیر یا کم ٹیسٹنگ کا خدانخواستہ نقصان یہ ہوگا کہ مثبت پائے جانے والے مریضوں کے علاوہ بڑی تعداد میں مشتبہ متاثرین کو بھی قرنطینہ میں رکھنا ہوگا ۔

Personnel checking corona. Photo: PTI
کورونا کی جانچ کرتے اہلکار۔ تصویر: پی ٹی آئی

  کورونا متاثرین کی تعداد بڑھنے کا رجحان سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں توسیع کی سفارش اور ممکنہ نفاذ سے خاطر خواہ فائدہ اُس وقت ہوگا جب کورونا کی جانچ کے مراکز میں اضافہ ہوگا۔ ملک میں فی الحال یومیہ ۱۵۔۱۶؍ ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جانچ مراکز بڑھائے گئے ہیں مگر ٹیسٹنگ میں تاخیر یا کم ٹیسٹنگ کا خدانخواستہ نقصان یہ ہوگا کہ مثبت پائے جانے والے مریضوں کے علاوہ بڑی تعداد میں مشتبہ متاثرین کو بھی قرنطینہ میں رکھنا ہوگا جس کیلئے وسائل پیدا کرنے ہونگے جبکہ عین ممکن ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ ان میں سے بہت سوں کی رپورٹ منفی آئے۔ اِس سلسلے میں ، ارباب اقتدار کو اس بات پر خصوصی توجہ دینی ہوگی کہ ملک کو کورونا کے تیسرے مرحلے میں داخل ہونے سے بچایا جائے جس کیلئے ہمارا ایک ایک دن ہی نہیں ، ایک ایک گھنٹہ بھی قیمتی ہے۔ جتنے زیادہ لوگوں کی جانچ رپورٹ منفی آئے گی، اُتنا ہمارا اعتماد مستحکم ہوگا اور اس کیلئے زیادہ سے زیادہ جانچ مراکز قائم کئے جانے نیز جانچ کے عمل کو تیز تر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ 
 مرکزی حکومت کا ہدف کہ روزانہ ۴۰؍ ہزار ٹیسٹ ہوں ، ایک غیر معمولی قدم ہوگا مگر اس ہدف تک پہنچنے کی کوشش کو کامیابی سے ہمکنار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کیلئے نجی اداروں کو بھی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کی ہدایت کی ہے۔ ہماری اطلاع کے مطابق حکومت نے اس جانب بھی پہل کی ہے جس کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے مگر اس سلسلے میں یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ اگر نجی اداروں میں ٹیسٹنگ کی فیس زیادہ ہوئی تو یہ ترقی ٔ معکوس کہلائے گی۔ حکومت نجی اداروں کو سبسیڈی دے اور اُنہیں جانچ فیس کم سے کم رکھنے پر آمادہ کرے تو اس فراخدلی سے کورونا وائرس سے ہماری جنگ میں فتح کے امکانات روشن تر ہوجائینگے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نجی اداروں کے پاس کام بالکل نہیں ہے۔ سہولتیں ملنے پر وہ یقیناً خوش دلی سے اس کارِ خیر میں شریک ہونا چاہیں گے۔ ویسے، مثالی صورتحال تو وہ ہوگی جس میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کورونا کی ٹیسٹنگ بالکل مفت ہو۔ 
 جہاں تک نجی اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا تعلق ہے، اس کیلئے اُنہیں ٹیسٹنگ کٹ فراہم کرنی ہوں گی۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے پاس ٹیسٹنگ کٹس خاطر خواہ تعداد میں موجود ہیں یا نہیں ہیں ۔ اگر انہیں امپورٹ کرنا ہے تو یہ کام بلاتاخیر ہونا چاہئے۔ کئی ملکوں نے خراب ترین حالات سے گزرنے کے بعد کورونا کو روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارے ملک میں ’’زیادہ‘‘ ہونے کے باوجود اتنے کیسیز نہیں ہیں لہٰذا معرکہ سر کرنا ہمارے لئے اتنا مشکل نہیں ہے۔ دوسرے ملکوں کو بڑی مشقت تو کرنی پڑی مگروبا کو روکنے میں کامیاب ہونے تک ہزاروں افراد موت کی آغوش میں پہنچ چکے تھے۔ خود ووہان میں جہاں سے یہ وائرس نکلا، حکومت کو بڑے صبر آزما لمحات سے گزرنا پڑا۔ ابھی چند روز قبل ووہان کا لاک ڈاؤن ختم ہوا ہے جو ۷۶؍ دنوں سے جاری تھا۔ 
 کورونا کی جانچ کے معاملے میں دیگر ملکوں کی تیز رفتاری کو سامنے رکھنا بہتر ہوگا۔ جنوبی کوریا نصف ملین سے زیادہ لوگوں کی جانچ کرچکا ہے اور اسے ایک مثال کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ’فنانشیل ٹائمس‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں اسے جارحانہ ٹیسٹنگ کا نام دیا ہے۔ بلاشبہ، ہم بھی ایسی تیزی لاسکتے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK