Inquilab Logo

آن لائن تعلیم کی موجودہ صورتحال

Updated: September 27, 2020, 4:50 AM IST | Editorial

کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وبائی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والا تعلیمی تعطل اتنا طولانی ہو جائیگا کہ ایک ٹرم ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے گی۔ اس کے باوجود اسکولوں کے کھلنے اور حسب معمول پڑھائی شروع ہونے کے آثار نہیں ہیں

Online Education - PIC : INN
آن لائن تعلیم ۔ تصویر : آئی این این

 کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وبائی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والا تعلیمی  تعطل اتنا طولانی ہو جائیگا کہ ایک ٹرم ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے گی۔ اس کے باوجود اسکولوں کے کھلنے اور حسب معمول پڑھائی شروع ہونے کے آثار نہیں ہیں۔ کہا نہیں جاسکتا کہ اسکول اکتوبر کے اواخر یا نومبر کے اوائل میں بھی کھل پائیں گے یا نہیں، مگر تعلیمی تعطل ہے کہ طویل ہوتا جارہا ہے۔ آن لائن ایجوکیشن درجنوں دُشواریوں کی وجہ سے ایک طرح کی مجبوری ہے۔ نہ تو اساتذہ تدریس سے مطمئن ہیں نہ ہی طلبہ اطمینان محسوس کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں کسی خوش فہمی میں مبتلا ہوئے بغیر کہا جاسکتا ہے کہ آن لائن تعلیم خانہ پُری کا نام ہے۔ اساتذہ اور طلبہ بڑی مشکل سے اس خانے کو پُر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
  دراصل ہمارا ڈجیٹل انفراسٹرکچر اتنا مضبوط نہیں ہے کہ اس پر مکمل طور پر انحصار کیا جاسکے۔ پھر ہمیں اس کا کوئی قابل ذکر تجربہ بھی نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں آن لائن تعلیم کو رائج کرنے کی کوشش کئی برسوں سے جاری تھی مگر کبھی اس پر انحصار نہیں کیا گیا تھا۔ اگر سابقہ برسوں میں ہفتے کے دو دِن صرف آن لائن تعلیم کیلئے مخصوص کئے گئے ہوتے تو ممکن تھا کہ اس نظام ِ تعلیم پر اساتذہ اور طلبہ کی گرفت کچھ مضبوط ہوجاتی، اس میں آنے والی دشواریوں کی تفصیل حکام تک پہنچتیں اور ان کے حل کا کوئی راستہ تلاش کیا جاتا۔ مگر ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور کورونا کی وباء نے اچانک سب کو اپنے شکنجے میں اس طرح کس لیا کہ لاک ڈاؤن بلائے ناگہانی کے طور پر نازل ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی کیا کیا ہوا اُسے دُہرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر خاص و عام اس کا تجربہ اور مشاہدہ کررہا ہے خواہ لاک ڈاؤن اب یا تو ہے ہی نہیں یا اُتنا سخت نہیں رہ گیا ہے۔ 
 جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، حکام کو بھی آن لائن تعلیم میں پیش آنے والی دقتوں کا اندازہ ہے مگر اُن کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ اسکول کھولے نہیں جاسکتے اور ڈجیٹل انفراسٹرکچر چند مہینوں میں فراہم کردیا جائے یہ ممکن نہیں ہے۔ اس کے باوجود حکام نے چاہا کہ کسی نہ کسی سطح پر تعلیم جاری رہے، اس لئے ان کی جانب سے اس پر اصرار اَب بھی جاری ہے۔ کئی دیگر تدابیر، مثال کے طور پر نصاب میں تخفیف، بھی اپنائی گئیں مگر چونکہ حالات نارمل نہیں ہوئے ہیں اس لئے تعلیم بھی نارمل نہیں ہوپارہی ہے۔ ان حالات میں جہاں اساتذہ کو نت نئے تدریسی تجربے کرنے کی ضرورت ہے وہیں طلبہ کو ذاتی محنت پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنا چاہئے تاکہ اساتذہ کی جانب سے ملنے والی رہنمائی اُن کیلئے بونس ثابت ہو۔ نت نئے تدریسی تجربوں سے ہماری مراد ہے طلبہ اور اساتذہ کے  باہمی رابطے میں اضافہ، ہر علاقے کے ایک مستعد او ر محنتی طالب علم کو اسی علاقے کے دیگر طلبہ پر نگراں مقرر کرنا، آن لائن لیکچر کے ساتھ ساتھ آن لائن انٹرایکشن بڑھانا، اسی انٹرایکشن کے دوران دیئے گئے نوٹس پر سوال و جواب کو یقینی بنانا وغیرہ، تاکہ ہر طالب علم اپنے استاد کو متعلقہ سوالات کے جواب ای میل یا وہاٹس ایپ پر بھی روانہ کرسکے۔ 
 طلبہ، اساتذہ اور والدین کو موجودہ حالات سے کبیدہ خاطر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ دور ایک تجربہ ہے اور تجربے میں کامیابی اسی وقت مل سکتی ہے جب درپیش مسائل کو بہتر طور پر حل کرنے کی کوشش کی جائے بالخصوص ایسی صورت میں جبکہ کسی بھی نئے تجربے کی حوصلہ شکنی محکمۂ تعلیم کی جانب سے تو ہرگز نہیں ہوگی اگر اساتذہ صدق دلی سے اسے عمل میں لارہے ہوں۔ اب سے کئی سو سال پہلے کے لوگوں نے بھی ایسے حالات نہیں دیکھے تھے جو کورونا کی وباء نے پیدا کردیئے اور ہم دیکھ رہے ہیں۔ چونکہ یہ غیر معمولی حالات ہیں اس لئے ان سے نمٹنے کی کوشش بھی غیر معمولی ہونی چاہئے، تدریس کی سطح پر بھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK