Inquilab Logo

عیدالفطر: اللہ کے حضور نذرانہ شکراداکرنےکا مبارک دن

Updated: May 25, 2020, 8:10 AM IST | Mohammed Tufail Nadvi

عید کے دن ہمیں اس بات کا عہد کرناچاہئے کہ ہم نے جس طرح رمضان میں اطاعت گزاری کی اور فرماںبرداری کا مظاہرہ کیا، وہ عمل سال بھر جاری رہےگا

Jama Masjid - Pic : PTI
جامع مسجد ۔ تصویر : پی ٹی آئی

اللہ رب العزت کا ہزارہاشکر واحسان ہےجس نے ہمیں پیدا کیا، انواع واقسام کی نعمتوں سے مالامال کیا ،سوچنے،سمجھنے اور برےبھلے کوپہچاننےکی صلاحیت بخشی، اپنے آخری نبی حضرت محمدؐ کےامتی بننےکاشرف بخشا،ہماری نجات اورمغفرت کیلئے رمضان کامقدس مہینہ عطافرمایا اوررمضان کے روزوں کی اجرت کیلئے عیدالفطر کایہ مبارک ترین تہوار منانےکاموقع نصیب فرمایا۔ ’’فاللہ الحمد حمداکثیرا‘‘ جس طرح سے ایک مزدورکو مزدوری  ملتے وقت خوشی ہوتی ہے،اسی طرح سےروزہ دارکو عیدالفطر کے دن خوشی ہوتی ہے۔اسلام نے اس بات کی تعلیم دی ہے کہ اس دن روزہ دارنہ صرف یہ کہ خوش رہےبلکہ خوشی ومسرت کااظہاربھی کرےیعنی عیدگاہ جانے سے قبل غسل کرے،حسب استطاعت نئے اور اچھے کپڑے پہنے، خوشبو لگائے،طاق کھجوریں کھاکرعیدگاہ جائے اوردل میں اللہ کی عظمت کااحساس ہواورزبان پراس کی وحدت اورکبریائی کایہ ترانہ ہو ’’اللہ اکبر اللہ اکبرلاالہ الااللہ واللہ اکبراللہ اکبروللہ الحمد‘‘اللہ سب سے بڑاہے،اللہ سب سے بڑا ہے، اس کے سواکوئی معبودنہیں اوراللہ سب سےبڑاہے،اللہ سب سے بڑاہےاوراسی کیلئے ہرقسم کی تعریف ہے۔
 عیدین کےسلسلےمیںحضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسولؐ اللہ مکہ سے ہجرت فرماکرمدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ’’جن کی کافی تعدادپہلے ہی اسلام قبو ل کرچکی تھی‘‘ دو تہوار منایاکرتےتھے۔ رسولؐ اللہ نےان سے پوچھا کہ ان تہواروں کی اصلیت اورحقیقت کیاہے؟انہوں نے عرض کیا کہ ہم جاہلیت میں اسلالم سے قبل یہ تہواراسی طرح منایاکرتےتھے بس وہی رواج ہے جواَب تک چل رہاہے۔رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ اللہ رب العزت نے تمہارےان دوتہواروں کے بدلےمیں ان سے بہتر دودن تمہارے لئے مقررکردئیےہیں،اب وہی تمہارےتہوارہیں یعنی عیدالاضحی اور عیدالفطر‘‘۔اسلام کے یہ دوعظیم الشان تہوار جنہیں عیدین کہا جاتا ہے ان معروف اورمخصوص معنوں میں تہوارنہیں ہیںجوعام طور پر بولا یا سمجھا جاتاہےبلکہ ان کے پس منظرمیں تقدس،پاکیزگی ،روحانیت اور قلب ونظرکی طمانیت پائی جاتی ہے۔حضرت سعدبن اوس انصاریؓ اپنےوالدمحترم حضرت اوس انصاریؓ سے روایت کرتے  ہیںکہ رسولؐ اللہ نےارشادفرمایا کہ’’جب عیدالفطرکادن آتاہےتو خدا کے فرشتےتمام راستوں کے موڑپرکھڑےہوجاتےہیں اورکہتےہیں اےمسلمانو! رب کےپاس چلوجوبڑاکریم ہےجونیکی اوربھلائی کی باتیں بتاتااوراس پرعمل کرنےکی توفیق دیتاہے،پھراس پربہت زیادہ انعام دیتاہے۔تمہیں اس کی طرف سے تراویح پڑھنےکاحکم دیاگیا توتم نے تراویح پڑھیں ،تم کودن میں روزےرکھنےکاحکم دیا گیا تو تم نے روزےرکھےااوراپنے رب کی اطاعت گزاری کی تو اب چلواپناانعام لےلو ۔
 اس میں کوئی شک نہیں کہ عیدالفطرہماری خوشی ومسرت کا تہوار ہےاوراسلامی مساوات کا عملی نمونہ ہے،اتحادواتفاق کا شاندارمظاہرہ ہےاوراپنی عبدیت اوراللہ کی معبودیت کا برملااظہارہے۔رمضان  المبارک کامقدس مہینہ گزرگیا ،اس کےروزے پورے ہوگئے،سحری اورافطاری کادورختم ہوگیا۔ اب ہم میں سےجولوگ پورےایک سال زندہ رہیں گے،وہی آئندہ رمضان المبارک کی بہاریں دیکھ سکیں گے لیکن کسی کوکیا خبر کہ وہ زندہ رہےگا یاآئندہ رمضان آنے سے پہلے قبرکے حوالے کردیاجائیگا۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس مقدس مہینےکی قدرکی اوراللہ کی رضاکیلئے بھوک وپیاس کی مشقتیں برداشت کی اوربدنصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس کی برکتوں سے اپنی آنکھیں موندلیں۔رمضان المبارک کے مہینےمیں ہم نے ایک پابندزندگی گزاری ہے،ہم نمازتراویح پڑھ کرسوگئےلیکن صبح صادق سے کچھ پہلے ہی اٹھ گئےسحری کھائی پھرجماعت کیساتھ فجرکی نماز ادا کی  اورپورادن بھوکاپیاسارہ کر گزاردیا ۔ہمیں بھوک لگی لیکن ہم نے کھانانہیں کھا یا،پیاس سے ہونٹ سوکھ گئے مگرپانی کاایک قطرہ بھی حلق میں نہیں ڈالایعنی اللہ کی رضاکیلئے ہم نےحلال چیزوں کوبھی اپنےاوپرحرام کرلیا پھرشام ہوئی ،سورج غروب ہواتوہم کھانے اور پینےکی طرف اس طرح لپکے جیسےہم باندھ دیئےگئےتھےاوراب چھوڑدیئےگئےہیں یہ باندھنااورچھوڑنا پورےایک ماہ تک جاری رہا۔ ٹھیک اسی طرح ہمیں اپنی پوری زندگی گزارنی ہےکہ اللہ رب العزت نے جن جن کاموں کےکرنےکاحکم دیاہے،اس کی طرف ہم لپک پڑیںاورجن کاموں سے روکاہے اس سے بالکلیہ طورپربچیں۔ مسلمان کی زندگی ایک پابندزندگی ہے،مسلمان کوئی چھوٹا ہوا جانور نہیں  ہوتاکہ جس کھیت میں چاہاداخل ہو گیا جہاں ہراچارہ دیکھا وہیں منہ ماردیا ایمان بلکہ مسلمان کی مثال ہمارےنبی حضرت محمدؐ  نےاس طرح دی ہے کہ’’ایمان اورمومن کی مثال ایسی ہےجیسےکھونٹےسے بندھاہواگھوڑاہوتاہے۔کھونٹےسےبندھاہواگھوڑاچاہےجتنی جولانیاں
دکھائے،کتناہی اچھلےکودےلیکن تھوڑی سی اچھل کودکےبعد اس کے گلےکی رسی اسےمجبورکردیتی ہےکہ اپنے کھونٹےکی طرف واپس آجائے۔‘‘یہ ایک تلخ سچائی ہے کہ آج ہم اللہ اوراس کے رسولؐ کو چھوڑکرخدافراموشی اورخودفراموشی کےاندرمبتلاہوگئے ہیں۔ہم نے اس بات کو بھلادیا ہےکہ اللہ ہی ہماراخالق ومالک ہےاوراس نے ہمیں ایک واضح مقصدکیلئے پیداکیاہے۔یہ اسی خدافراموشی اور خود فراموشی کانتیجہ ہےکہ ہرچہارجانب ذلیل وخوارہیں ،ہماری کوئی حیثیت نہیں ،ہماراکوئی سماجی مقام نہیں ،ہم پروہ قوم مسلط کردی گئی جو ہمیں پھلتاپھولتانہیں دیکھ سکتی آج وہی لوگ ہماری قسمتوں کے مالک بن بیٹھےہیں مگرافسوس ہم ہوش میں آنےکیلئے تیارنہیں ہیں ۔
وائے  نا کامی  متاع  کارواں  جاتا   رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاںجاتارہا
 آج ہم خوشی ومسرت کے ساتھ ساتھ اپناجائزہ لیں کہ ہم نے کتنے روزے رکھے؟کتنوں کوافطارکرایا؟کتنےمحتاجوں کیلئے سحری اور افطاری کاانتظام کیا ؟ کتنے مجبوروں کی مددکی؟رمضان مقدس کے احترام اوراس کے فیوض وبرکات سےفائدہ اٹھانےکیلئے کس حدتک پیش پیش رہے؟ کلام الہی کی کتنی تلاوت کی؟اس کی آیات پر غور کرنے کیلئے اوراس کے مفہوم کوسمجھنےکیلئےکتناوقت نکالا؟اوراپنے مولیٰ سے ہم کلامی کاکتنالطف لیا؟نمازمیں کتناوقت گزارا؟کتنی بار اپنی  خطائوں اورلغزشوں کویادکرکےروئے؟اللہ رب العزت سے کتنی بارتوبہ و استغفارکیا؟راتوں میںکتنے لمحات سونےکےبجائےیادالٰہی میں گزارے؟خدانخواستہ اگراس کاجوب نفی میں ہے توپھر۔
حضرت کوحق ہی کیا ہے منائیںبہارعید
 حقیقت یہی ہے کہ آج بہت سی باتوں کی طرح رمضان المبارک کاماہ مقدس مہینہ بھی ہمارےنزدیک ایک رسم بن کررہ گیاہے۔ہم محض پورے دن بھوکے پیاسےرہ کر وقت گزاری میں مصروف رہتےہیں اورہم یہ سمجھتےہیں کہ ہم نے اپنافرض اداکردیا، حالانکہ روزےکےسلسلےمیں بتایاگیاہے’’لعلکم تتقون‘‘ تاکہ تم متقی بن جائو۔یعنی اللہ کی رضاکیلئے بھوک وپیاس کی مشقت برداشت کرنےکامقصدیہ ہےکہ مسلمان متقی وپرہیزگاربن جائیں۔
  اسلئے آئیے آج ہم اس عیدالفطرکے مقدس موقع پریہ عہدکریں کہ اللہ کے دین پر کسی صور ت میں آنچ نہیں آنےدیں گےاوراس کی حفاظت وسربلندی کیلئے ہمیشہ تیاررہیں گے۔اس کے علاوہ آپس میں اتحادواتفاق قائم رکھیں گےاورہرحال میں اپنی مرضی اورخواہشات کواللہ اوراس کےرسولؐ کی مرضی کے تابع رکھیں گے۔اگرہم نے سچے دل سےیہ عہدکرلیااوراس پرپوری طرح کاربندہوگئےتوفتح و کامرانی ہمارےقدم چومنےپرمجبورہوجائےگی

eid Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK