Inquilab Logo

فوری قرض فراہمی کے نام پرعوام کے ساتھ فریب دہی

Updated: January 17, 2021, 1:49 PM IST | Jamal Rizvi

قرض فراہم کرنے والی کمپنیاں نہ تو انسان کی مجبوری سمجھتی ہیں ، نہ ہی ان کا یہ مقصدہوتا ہے۔ ان کمپنیوں کی حکمت عملی یہ ہوتی ہے کہ ایک مرتبہ کسی کو قرض دینے کے بعد وہ قرض خواہ کو دوسری کمپنیوں کے پُرفریب اشتہارات کے دام میں گرفتار کر نے کی کوشش کرتی ہیں اور قرض خواہ پر دباؤ بناتی ہیں کہ وہ قرض جلد از جلد واپس کرے۔ اس دباؤ کے سبب وہ دوسری کمپنی سے قرض لیتا ہے اور پھر اسی صورتحال سے دوچار ہونے کے بعد کسی اور سےمزید قرض لینے پر مجبور ہوتا ہے

Loan - Pic : INN
قرض ۔ تصویر : آئی این این

کورونا کی وبا نے انسانی زندگی کے مختلف شعبوں کو جس طرح متاثر کیا ہے، اس کے سبب کئی طرح کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ ان مسائل میں سب سے اہم مسئلہ معاشی نظام کو کم از کم اس سطح تک لانا ہے، جو اس وبا سے پہلے تھا۔ اس مسئلے نے نہ صرف انسانوں کی انفرادی زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ اس کے اثرات ان حکومتی اقدامات پر بھی نظر آ رہے ہیں جن کا براہ راست تعلق عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے سے ہے۔ اس وقت انسانی آبادی کا ایک بڑا حصہ اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مسلسل جد و جہد کر رہا ہے۔ اس وبا نے لاکھوں افراد کو بے روزگار کر دیا ہے۔ جن لوگوں کے روزگار اس وبا کے اثر سے محفوظ رہ گئے، ان کی آمدنی اب اس مقدار میں رہی جو اس وبا سے پہلے تھی۔ ایسی صورت میں عوام اپنی ضروریات کی تکمیل کیلئے  ان دیگر ذرائع کا سہارا لینے پر مجبور ہیں جو فوری طور پر ان کو اس حد تک مالی مدد فراہم کر سکیں جن سے ان کی بنیادی ضرورتیں پوری ہو سکیں۔ اس صورتحال کا فائدہ بعض ایسے عناصر اٹھا رہے ہیں جو عوام کو فوری قرض فراہمی کا یقین دلاتے ہیں اور ساتھ ہی انھیں یہ بھی بھروسہ دلاتے ہیں کہ جو رقم بطور قرض دی جائے گی اس کی شرح سود بہت معمولی ہوگی۔ ایسے دل خوش کن وعدوں کے ساتھ قرض فراہم کرنے والوں کے دام میں گرفتار ہونے کے بعد جب ضرورت مندوں کو ان کی اصلیت کا پتہ چلتا ہے تو انھیں ایسے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ بعض اوقات ان مشکلات سے نجات پانے کیلئے انھیں اپنی جان تک گنوانی پڑتی ہے۔
 گزشتہ دنوں انگریزی کے موقر روزنامہ میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ فوری قرض فراہم کرنے والے یہ عناصر کس طرح عوام کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔ اس خبر کے مطابق جنوبی ہند کی آندھرا پردیش اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں کے کچھ علاقوں میں اس طرح کے معاملات سامنے آئے جن میں آن لائن فوری قرض فراہم کرنے والے ایپس کے ذریعہ عوام کا مالی استحصال کیا گیا۔ ان ایپس کے دل خوش کن وعدوں کے جال میں ایک مرتبہ الجھنے کے بعد انسان ان سے باہر نکلنے کی کوشش میں مزیدالجھتا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے اپنی عزت بچانے کی خاطر مجبوراً موت کو گلے لگانا پڑتا ہے۔ اخبار میں جن لوگوں کی روداد بیان کی گئی تھی، ان میں ایک یہ بات قدر مشترک کی حیثیت رکھتی تھی کہ کورونا کی وبا کے سبب اچانک پیدا ہونے والے مالی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے فوری قرض فراہم کرنے والے ایپس کا استعمال کیا گیا ۔یہ مالی مسائل نوکری پیشہ یا چھوٹے کاروباریوں کے ساتھ ساتھ ان طلبہ کیلئے بھی پریشانی کا سبب بنے جو اپنی تعلیم کی تکمیل کی خاطر قرض لینے پر مجبور ہوئے۔ چونکہ ایسے طلبہ کے والدین یا سر پرست اچانک پیدا ہوئے مالی مسائل کے سبب ان کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے سے قاصر تھے لہٰذا ان طلبہ نے فوری قرض فراہم کرنے والے ایپس کی مدد لی ۔ اس طور سے لوگوں کو قر ض فراہم کرنے والے یہ ایپس ان کیلئے فریب دہی کا ایسا ذریعہ بن گئے ہیں جن سے انسان ذہنی اور نفسیاتی سطح پر ایک مسلسل کرب اور پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
  اس پریشانی سے باہر نکلنے کیلئے یکے بعد دیگرے قرض لینے پر مجبور ہو جاتا اور بالآخر یہ مجبوری اس کیلئے موت کا پیغام ثابت ہوتی ہے۔ انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی اس خبر میں اگر چہ صرف چار پانچ ایسے لوگوں کی درد ناک داستان بیان کی گئی تھی جنھوں نے اس جال میں الجھنے کے بعد خود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا تاہم اگر اس مسئلے کے تناظر میں معاشرہ کا جائزہ لیا جائے تو ایسے کئی دیگر معاملات مزید سامنے آسکتے ہیں ۔
 عالمی اور ملکی سطح پر انسانی معاشرہ ان دنوں جس طرح کے مالی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، اس کے سبب انسان کا معیار زندگی تو متاثر ہوا ہی ہے، اس کے ساتھ ہی اس کی جذباتی اور نفسیاتی الجھنوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال کا سامنا کرنے والا انسان سماج میں اپنی عزت  اور درون خانہ اپنی اہمیت کو برقرار رکھنے کیلئے ایسے فیصلے کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے جو اس کیلئے فوری اور عارضی فائدے کی راہ تو ہموار کرتے ہیں لیکن اس فائدے کے عوض میں اسے جس قسم کے سنگین نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا  ہے، اس کی ایک مثال یہ بھی ہے ۔آن لائن قرض فراہم کرنے والے یہ ایپس نہ تو انسان کی مجبوری سمجھتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد اس مجبوری کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ ان ایپس کو چلانے والوں نے یہ حکمت عملی بھی اختیار کر رکھی ہے کہ ایک مرتبہ کسی کو قرض دینے کے بعد وہ قرض خواہ کو دیگر ایسے کئی ایپس کے پرفریب اشتہارات کے دام میں گرفتار کر نے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی وہ قرض خواہ پر مسلسل یہ دباؤ بناتے ہیں کہ وہ قرض میں لی گئی رقم کو جلد سے جلد واپس کرے ۔اس مسلسل دباؤ کے سبب قرض خواہ دوسرے ایپ کے ذریعہ قرض لیتا ہے اور پھر دوبارہ اسی صورتحال سے دوچار ہونے کے بعد کسی اور ایپ کے ذریعہ مزید قرض لینے پر مجبور ہوتا ہے۔اس طور سے قرض فراہم کرنے والی یہ کمپنیاں پہلے قرض خواہ کے عزیزوں اور رشتہ داروں میں اس کی تذلیل کرتی ہیں اوراگر قرض خواہ برسر روزگار ہے تو اس کے ساتھ کام کرنے والوں کے درمیان اس کو رسوا کرنے والے میسج بھیجتی ہیں۔ایسی صورت میں قرض لینے والے اپنی عزت کو بچانے کی خاطر ایسے اقدامات کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جو بالآخر ان کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔
 فوری قرض فراہم کرنے والی ایسے آن لائن ایپس کے متعلق ابھی تک ایسے کوئی رہنما اصول نہیں بنائے گئے ہیں جو انھیں عوام کا استحصال کرنے سے باز رکھ سکیں۔ اس سلسلے میں حکومتی سطح پر ایسا کوئی اقدام کرنے کی ضرورت ہے جو اِن کمپنیوں کی اس طور سے نگہداشت کر سکے کہ وہ عوام کو اس حد تک پریشان نہ کریں کہ انھیں اپنی جان کا سودا کرنا پڑ جائے۔اس سلسلے میں یہ بھی ضروری ہے کہ جو کمپنیاں اس طرح سے آن لائن فوری قرض فراہم کرتی ہیں وہ دوسری کمپنیوں کے ایسے جعلی اشتہارات اپنے ایپ پر نہ ڈالیں جو قرض لینے والوں کو مالی اعانت فراہم کرنے کے نام پر اُن کے ساتھ فریب دہی کرنے کی خاطر بنائے گئے ہوں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس وقت انسانی آبادی کا ایک بڑا حصہ انتہائی مشکل مالی حالات سے گزر رہا ہے ۔ ان حالات پر قابو پانے کیلئے انسان انفرادی طور پر جو کوششیں کر رہے ہیں وہ اس وقت تک بار آور نہیں ہو سکتیں جب تک کہ اس کو شش میں حکومتی سطح پر معاونت نہ کی جائے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک اس ضمن میں حکومت کی طرف ایسی کوئی پہل نہیں کی گئی ہے جس کے مد نظر وثوق کے ساتھ یہ کہا جا سکے کہ اسے عوام کے مالی مسائل کو  دور میں واقعی دلچسپی ہے۔عوام کی مالی اعانت کے سلسلے میں ارباب اقتدار کی جانب سے زبانی دعوے تو بارہا کئے گئے لیکن ان دعوؤں کو عمل کی سطح پر حقیقی شکل دینے میں کوئی آمادگی عموماً بہت کم ظاہر کی گئی۔
 حکومت کی طرف سے عوام کے مالی مسائل کو حل کرنے کے تئیں برتی جانے والی غیر سنجیدگی وسیع پیمانے پر معاشرے کو متاثر کر رہی ہے۔ اس غیر سنجیدگی کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان مسائل کا تصفیہ کرنے کی خاطر عوام کو خود اپنے دم پر کوشش کرنی ہوگی اور اپنے حالات کو معمول پر لانے کیلئے کمربستہ ہونا پڑے گا۔ اس کوشش کے دوران انھیں ایسے عناصر سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے جو ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انھیں مزید نئے مسائل میں الجھانے کا کام کرتے ہیں۔ آن لائن فوری قرض فراہم کرنے والوں کا شمار ایسے ہی عناصر میں ہوتا ہے ۔ یہ عناصر بہ ظاہر عوام کو راحت دینے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن درحقیقت ان کا مقصد صرف اپنے مالی مفاد کی راہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے وہ غلط اور صحیح کی تفریق کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں اور ان طریقوں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے جو اخلاقی سطح پر انتہائی غلط ہوتے ہیں۔ مالی مسائل کا سامنا کر رہے عوام کو ان عناصر سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگی میں ایسے مسائل نہ پیدا ہو سکیں جو اُن کیلئے زندگی اور موت کا سوال بن جائیں۔
 حکومت کو بھی اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس طور سے قرض فراہم کرنے والے آن لائن ایپس کے متعلق ایسے ضابطے بنانے پر غور کرنا چاہئے جو انھیں قرض خواہوں کا استحصال کرنے سے باز رکھ سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK