• Mon, 04 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کھیت سے چڑیوں کو بھگانے کیلئے بچوں کی سخت ڈیوٹی لگائی جاتی ہے

Updated: October 28, 2024, 5:37 PM IST | Ahsanul Haque | Mumbai

کھیت میں پانی بھرنے کے بعد بیج کو بویا جاتا ہے۔اس کے بعد کھیت سے چڑیوں کو بھگانے کیلئے تین چار دنوں تک بچوں کی سخت ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔

District head DM Kartika Jyotsana inaugurating paddy harvesting in the village. Photo: INN
گاؤں میں دھان کی فصل کاٹنے کا افتتاح کرتی ہوئی ضلع کی سربراہ ڈی ایم کرتیکا جیوتسنا۔ تصویر: آئی این این

گاؤں میں اِس وقت دھان کٹنےکی شروعات ہو گئی ہے ۔ اس کام کیلئے جہاں کچھ جگہوں پر مشینو ں کا استعمال ہورہا ہے وہیں آج بھی ایسی بہت ساری جگہیں ہیں جہاں لوگوںکو ہاتھوں سے دھان کاٹتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے۔ چھوٹے کھیتوں میں مشین سے دھان کاٹنا مشکل ہوتاہے،اسلئے وہاں ہاتھوں ہی سے دھان کی کٹائی ہوتیہے۔ دھان کی کٹائی کا کام دوپہر بعد شروع ہوتا ہے اور چاندنی رات میں دیر تک جاری رہتا ہے ۔رات بھر شبنم پڑنے سے صبح کے وقت  دھان کی فصل بھیگی ہوتی ہے چنانچہ اس حالت میں کاٹنے والوں کو مشکل پیش آتی ہے،  لیکن گیہوں کی فصل کا معاملہ اس کے بر عکس ہے۔اس کے کاٹنے کا عمل علی الصباح شروع ہو جاتا ہے اور دھوپ کے تیز ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا جاتا ہے۔ گرمی کے مہینےمیں شبنم ’اوس‘ نہیں پڑتی جس کی وجہ سے یہ کام صبح جلد شروع ہو جاتا ہے اور اُس وقت موسم بھی ٹھنڈا ہوتا ہے۔
 دھان کٹنے کے بعد اس کے ڈھلائی کا کام شروع ہوتا ہے۔ آج سے ۳۰۔۲۵؍ سال قبل گائوں میں ٹریکٹر بہت کم تھے تو کسان سروں پر دھان کا بوجھ رکھ کر اسےکھلیان تک لاتے تھے۔ اب گائوں میں ٹریکٹر ٹرالی کی کثرت ہے ۔ دھان کٹنے سے پہلے ہی ٹریکٹر ٹرالی طے کر لی جاتی ہےجو دو چار رائونڈ میں سیکڑوں دھان کے بوجھ(بنڈل) لاکر کھلیان میں  پٹخ دیتے ہیں۔ یوں کئی کئی روز تک ہونے والادھان کی ڈھلائی کا کام اب چند گھنٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے ۔ 
 کسانوں کی سخت محنت کے بعد ہی ہم سب کی  محبوب ترین غذا چاول ہمارے دستر خوان تک پہنچتی ہے۔ دھان کے بیج کو ایک یا دو دن کیلئے بھگویا جاتا ہے، ڈھیر کی شکل میں اسے بوروں سے ڈھک کررکھا جاتا ہےتاکہ گرمی کی وجہ سےان میں اکھوے نکل جائیں یعنی وہ اُگنے لگیں۔ جب تک بیج اگتے ہیں، اس وقت تک کھیت کواچھی طرح سے تیار کیا جاتا ہے، کھیت کی تیاری کے دوران اس بات کا پورا خیال رکھا جاتا ہے کہ مٹی بھربھری ہوجائے،  آپس میں اچھی طرح سے مل جائے  اور کھیت گھاس پھوس سے پاک ہو جائے۔ 
  کھیت میں پانی بھرنے کے بعد بیج کو بویا جاتا ہے۔اس کے بعد کھیت سے چڑیوں کو بھگانے کیلئے تین چار دنوں تک بچوں کی سخت ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔ وہاں اس کام پر مامور بچے کھیت میں چڑیوں کےاُترنے کے پہلے  ہی شور مچاتے  ہوئے دوڑ پڑتے ہیں،لیکن جب تک بچے اس کے پاس پہنچتے ہیں،وہ اپنا کام کرکے آسمان کی طرف اُڑجاتی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اس سیزن کا چڑیوں کو بھی انتظار رہتا ہے۔ دھان کی نرسری کیلئے بیج کھیت میں پڑے نہیں کہ بڑی تعداد میں نہ جانے کہاں سے آجاتی ہیں اور پلک جھپکتے ہی پورے کھیت میں بڑی سی چادر کی طرح بجھ جاتی ہیں ۔ جب انہیں اُڑائیے تو اِس کونے سے اُس کونے جاکر بیٹھ جاتی ہیں۔ چنانچہ کھیت کی سخت رکھوالی کے بعد ہی دھان کی نرسری تیار ہوتی ہے اور وہ روپائی کے قابل ہوتی ہے۔ دھان کے کھیت کو خوب اچھی طرح جوت کر تیار کیا جاتا ہے ۔ دھان کی روپائی کا کام آسان نہیں ہوتا ، دن بھر گھٹنے بھر پانی اور کیچڑمیں جھک کر دھان کو روپا جاتا ہے۔ دن بھر اسی حالت میں رہنے سے جسم اکڑ سا جاتا ہے لیکن اگلے دن پھر ہمت جمع کرکے کسان روپائی کیلئے تیار ہوتا ہے۔ روپائی کے کام نوجوانوں کے سر ہوتا ہے، بزرگ دھان کی نرسری کھیت سےنکال کر رکھتے ہیں۔ بچوں کی ڈیوٹی پورے کھیت میں روپنے کیلئے نرسری پہنچانا ہوتی ہے ۔ 
 پہلےلوگوں کےپاس پیسوں کی بڑی تنگی تھی۔ چنانچہ مزدوروں سے کام کرانا سب کے بس کی بات نہیں تھی۔ ایک ہی ساتھ روپائی کا کام شروع ہونے پرمزدور بھی نہیں ملتےتھے ۔ روپائی کے کام میں دیر نہ ہو جائے، دھان کی نرسری خراب نہ ہو،اس لئے لوگ خود ہی روپنے کا کام کرنے لگتے تھے۔ گائوں کے لوگ ایک دوسرے کے کام میں ہاتھ بٹاتے تھے۔ ایک دوسرے کی مدد کے بدلے مدد کرنے کو ہمارے گائوں میں ’ہونڈ‘ کہتے ہیں۔ اب تو مشینی دور ہے، ایک زمانے میں لوگوں کا کام ایک دوسرے کی مدد سے ہوتا تھا ۔ کھیتی باڑی کا کام لوگ مل جل کر کرتے تھے ۔ یہاں تک کہ گائوں کا ایک آدمی اگر بازار جاتا تھا تو  اپنے پڑوسی سے پوچھتا تھا کہ آپ کے گھر کے کیلئے بازار سے کچھ لانا تو نہیں ہے۔ خاص طور سے ایسے گھروں سے جن کے یہاں لوگ پردیس میں ہوتے تھے ، گویا لوگ ایک دوسرے کی مدد کو ہر وقت تیار رہتے تھے ۔
  ہاں تو بات دھان کی فصل سے متعلق ہو رہی تھی تو عرض کرتا چلوں کہ دھان کی فصل کو ہمیشہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں اسے ٹیوب ویل یا نہر کے پانی سے سینچا جاتاہے۔پانی کم ہوا نہیں کہ اس کا اثر دھان کی فصل پر صاف ظاہر ہونے لگتا ہے۔تیز دھوپ میں ہرا بھرا دھان مرجھانے لگتا ہے۔ پودے سے دھان کو الگ کرنے اور رائس مِل پہنچانے تک کی تفصیلی گفتگو انشاء اللہ آئندہ ہفتے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK