Inquilab Logo

بڑھتی غربت

Updated: September 21, 2020, 8:55 AM IST | Editorial

ملک میں غربت، اس کی وجہ سے پریشاں حالی اور پریشاں حالی کی وجہ سے خود کشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ اس حقیقت کو سمجھنے کیلئے ضروری نہیں کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کو سامنے رکھا جائے۔

Poverty in India - Pic : INN
بھارت میں غربت ۔ تصویر : آئی این این

ملک میں غربت، اس کی وجہ سے پریشاں حالی اور پریشاں حالی کی وجہ سے خود کشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ اس حقیقت کو سمجھنے کیلئے ضروری نہیں کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کو سامنے رکھا جائے۔ ویسے این سی آر بی کی رپورٹ برائے ۲۰۱۹ء میں بتایا گیا کہ ملک کے طول و عرض میں خود کشی کی ۱ء۳؍ لاکھ سے زائد وارداتیں ہوئیں جن میں بے روزگاری، دیوالیہ پن اور غربت اہم اسباب میں شامل ہیں۔  
 یہ اُس وقت (سال) کے اعدادوشمار ہیں جب معاشی سست رفتاری تو تھی مگر کووڈ۔۱۹؍ کی وباء اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی زندگی معطل اور مفلوج نہیں ہوئی تھی۔ اب جبکہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے حالات دگرگوں ہیں، مستقبل کے حالات کیا رُخ اختیار کریں گے یہ سوچ کر ہی ذہن ماؤف ہونے لگتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں جو گزشتہ سال شائع ہوئی تھی، یہ اندازہ پیش کیا گیا تھا کہ ہندوستان میں مجموعی آبادی کا ۲۸؍ فیصد لوگ غریب ہیں۔ اب کووڈ۔۱۹، لاک ڈاؤن، روزگار سےمحرومی اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے مزید کئی ملین (ایک اندازے کے مطابق ۳۵۴؍ ملین) لوگوں کا غریبوں کی فہرست میں شامل ہونے کا اندیشہ ہے۔ کووڈ۔۱۹؍ کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اب بھی کافی چیزیں غیر یقینی دکھائی دے رہی ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں معاشی حالت کیا ہوگی اور روزگار کے جو مواقع کم ہوئے اور ہورہے ہیں اُن میں سے کتنے فیصد بحال ہوسکیں گے اس کا انحصار صرف اور صرف اس بات پر ہے کہ ۲۰۲۰ء میں وباء سے کتنے بہتر طریقے سے نمٹا گیا۔ 
 ہم نے وباء پر قابو پالیا ہوتا اور معاشی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہوتیں تو بات دوسری ہوتی۔ آئندہ چند مہینوں میں کسی مثبت اور خوشگوار تبدیلی  کا امکان دکھائی نہیں دیتا کیونکہ کیسیز تو بڑھ ہی رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن حل نہیں ہے کیونکہ اتنا سخت لاک ڈاؤن نافذ کئے جانے کے باوجود کیسیز تسلسل کے ساتھ بڑھتے رہے اور ہم عالمی نقشے میں دوسرے نمبر پر آگئے۔ جس شرح سے ملک میں کورونا کے متاثرین بڑھ رہے ہیں اُس سے ایسا لگتا ہے کہ بہت جلد (خدانخواستہ) ہندوستان امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر ’’نمبر وَن‘‘ پر آجائیگا۔ اگر ایسا ہوا تو معاشی سرگرمیوں کی بحالی میں مزید تاخیر ہوگی اور اس کا خمیازہ سماج کے ہر طبقے کو کم و بیش ہر سطح پر بھگتنا پڑے گا۔ 
 لوگوں کی آمدنی کم ہوگی تو بچوں کی تعلیم متاثر ہوگی، اُمور صحت سے اُن کی لاپروائی بڑھے گی یا توجہ ہٹے گی اور اُن کا معیار زندگی پہلے جیسا بھی نہیں رہ جائیگا۔ ہندوستان نے حق تعلیم قانون کے ذریعہ اِدھر ایک عرصے میں ’’سب کیلئے تعلیم‘‘ کو یقینی بنانے کی جو کوششیں کیں او رقابل ذکر کامیابی حاصل کی اُن پر اَب پانی پھرنے کا اندیشہ ہے۔ اس کا زیادہ اثر دیہی علاقوں میں ہوسکتا ہے جہاں کے خاندان اپنی آمدنی میں اضافے کیلئے بچوں کی تعلیم کو قربان کرنے میں پس و پیش نہیں کرتے جبکہ تعلیم وہ بنیادی تقاضۂ زندگی ہے کہ اس کے پورا نہ ہونے سے فرد ہی کی زندگی متاثر نہیں ہوتی بلکہ خاندان اور سماج ہر جگہ اس کے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ تعلیم یافتہ ہونا اور صحت مند ہونا یہ اوصاف انسانی زندگی کو بہترین سرمائے ( ہیومن کیپٹل) میں تبدیل کرتے ہیں۔چند روز قبل ہی عالمی بینک نے ۱۷۴؍ ملکوں کے ہیومن کیپٹل سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس جدول میں ہم ۱۱۶؍ ویں مقام پر ہیں جو کسی بھی اعتبار سے باعث توقیر نہیں ہے۔ یہ جدول کووڈ۔۱۹؍ سے قبل کی صورتحال پر مبنی ہے جبکہ کووڈ۔۱۹؍ کی وجہ سے ہیومن کیپٹل کی مزید ابتری صاف دکھائی دے رہی ہے۔ ایسے حالات میں حکومت کے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK