Inquilab Logo

گجرات، کانگریس اور آپ

Updated: November 22, 2022, 2:01 PM IST | Mumbai

گجرات کی انتخابی مہم شباب پر ہے۔ اسے آپ رسمی جملہ کہیں تو ہمیں اس کا ملال نہیں ہوگا کیونکہ اب ہمارے ملک میں چھوٹے سے چھوٹے الیکشن کی مہم بھی اس طرح جاری رہتی ہے جیسے شباب پر ہو۔ جب چھوٹے سے چھوٹے الیکشن کا یہ حال ہو تو گجرات کا الیکشن تو بہرحال بہت بڑا ہے اور وقار کی جنگ کہلاتا ہے۔

Picture .Picture:INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

گجرات کی انتخابی مہم شباب پر ہے۔ اسے آپ رسمی جملہ کہیں تو ہمیں اس کا ملال نہیں ہوگا کیونکہ اب ہمارے ملک میں چھوٹے سے چھوٹے الیکشن کی مہم بھی اس طرح جاری رہتی ہے جیسے شباب پر ہو۔ جب چھوٹے سے چھوٹے الیکشن کا یہ حال ہو تو گجرات کا الیکشن تو بہرحال بہت بڑا ہے اور وقار کی جنگ کہلاتا ہے۔ ایسے الیکشن سے کانگریس غافل نہیں رہ سکتی، چاہے اس کی سرگرمیاں کم دکھائی دے رہی ہوں۔ کئی مبصرین اس خیال کے حامل ہیں کہ ۲۰۱۷ء میں کانگریس نے بڑی شدومد کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیا تھا جس کا نتیجہ تھا کہ اسے ۱۸۲؍ میں سے ۷۷؍ سیٹیں ملی تھیں جو بی جے پی کی ۹۹؍ کے مقابلے میں صرف ۱۲؍ کم تھیں۔ کانگریس کی اِس شاندار کارکردگی کے پیش نظر اِس احساس کو تقویت ملی تھی کہ اگر کانگریس تھوڑا اور زور لگاتی تو ممکن تھا کہ بی جے پی سے آگے نکل جاتی۔  ۱۷ء کا حوالہ دے کر مبصرین یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ اِس بار جبکہ مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل سنگین ہوچکے ہیں، اہل گجرات نے کورونا کو بہت بُری طرح سہا اور بھگتا ہے، کسانوں کے مسائل جوں کے توں ہیں، طلبہ کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے، تاجروں کی شکایات کم نہیں ہوئی ہیں، یہی سب کیا کم تھا کہ موربی سانحہ نے بہت سے تلخ سوالات پیدا کئے، اس کی وجہ سے ڈبل انجن کی سرکار کو ڈبل اِن کم بینسی کا سامنا تھا ا سلئے کانگریس کو پہلے سے دُگنا قوت اور طاقت کے ساتھ میدان عمل میں آنا چاہئے تھا، ریاست میں خو دکو بہتر متبادل کے طور پر پیش کرنے کی یہ کانگریس کی ذمہ داری تھی مگر، بقول مبصرین، اس نے توجہ نہیں دی جس کا نتیجہ ہے کہ اس کی غیر موجودگی کا خلاء عام آدمی پارٹی (آپ) پُر کررہی ہے اس لئے جو فائدہ کانگریس کو مل سکتا تھا وہ ممکنہ طور پر ’’آپ‘‘ کو ملے گا۔  ہمیں، ایسا کہنے والے مبصرین کی رائے سے اختلاف نہیں ہے مگر یہ ضرور کہنا چاہیں گے کہ کانگریس کے اس طرز عمل کے ایک نہیں، کئی اسباب ہیں۔ مثلاً راجستھان کی سیاسی رسہ کشی (جہاں کے وزیر اعلیٰ گجرات کے انچارج ہیں)،  کانگریس کا صدارتی الیکشن، راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا، ہماچل کے الیکشن کو فوقیت دینے کا پارٹی کا فیصلہ اور کانگریس کے پاس وسائل کی کمی۔ اگر ہم اولین چار اسباب کو چھوڑ کر صرف آخری سبب یعنی وسائل کی کمی کو سامنے رکھیں تو محسوس ہوگا کہ اس کی وجہ سے کانگریس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے۔ اس نے کم خرچ والی سرگرمیوں کو اولیت دی ہے۔ مثال کے طور پر اس نے بھارت جوڑو یاترا کیلئے کوئی بڑی تشہیری مہم نہیں چلائی بلکہ سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعہ اپنی بات عوام تک پہنچانے کیلئے کوشاں ہے۔ ہماچل میں بھی اس نے اخیر اخیر میں ہی بڑی ریلیاں کی ہیں ورنہ وہاں بھی اس کی انتخابی مہم کا انداز جُدا ہی  تھا۔ گجرات کی بات کی جائے تو یہاں کئی مہینوں سے دیکھا جارہا ہے کہ کانگریس گھر گھر جانے، چھوٹی چھوٹی یاترائیں نکالنے اور رائے دہندگان سے اُن کے قریب جاکر مکالمہ کررہی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ وزیر اعظم مودی نے گجرات ہی  میں پارٹی کارکنان کو تاکید کی کہ وہ کانگریس پر نظر رکھیں جو گجرات میں خاموشی سے کام کررہی ہے۔
 حقیقت یہ ہے کہ کانگریس گجرات سے غافل نہیں ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ اس کی حکمت عملی بدلی ہوئی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ بدلا ہوا انداز کتنا کارگر ہوگا ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اہل گجرات ’’آپ‘‘ کو نوازتے ہیں تو کس حد تک۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK