Inquilab Logo

بے روزگاری اور کتنی؟

Updated: February 24, 2020, 9:12 AM IST | Editorial

 پینتالیس سال کی سب سے اونچی سطح پرہونے کے باوجود بے روزگاری کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اس لئے یہ سوال کہ ’’ اور کتنی بڑھے گی؟‘‘ دن بہ دن  عوام کے ذہنوں میں تشویش پیدا کررہا ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ عوام سی اے اے، این آر سی اور این پی آر میں اُلجھے رہیں۔  دہلی الیکشن سے قبل حکومت نے رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل کا اعلان کردیا مگر کسی ایسی کمیٹی کی تشکیل کو اہم اور ضروری نہیں سمجھا جو بے روزگاری سےفوری طور پر نمٹنے کی تدابیر سجھائے اور ان تدابیر کو بلا تاخیر عمل میں لانے کی فکر کی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب عوام کے مفاد پر سیاسی مفاد غالب آجاتا ہے اور پورا بھی ہوتا ہے

بے روزگاری اور کتنی؟ ۔ تصویر : آئی این این
بے روزگاری اور کتنی؟ ۔ تصویر : آئی این این

 پینتالیس سال کی سب سے اونچی سطح پرہونے کے باوجود بے روزگاری کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اس لئے یہ سوال کہ ’’ اور کتنی بڑھے گی؟‘‘ دن بہ دن  عوام کے ذہنوں میں تشویش پیدا کررہا ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ عوام سی اے اے، این آر سی اور این پی آر میں اُلجھے رہیں۔ 
 دہلی الیکشن سے قبل حکومت نے رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل کا اعلان کردیا مگر کسی ایسی کمیٹی کی تشکیل کو اہم اور ضروری نہیں سمجھا جو بے روزگاری سےفوری طور پر نمٹنے کی تدابیر سجھائے اور ان تدابیر کو بلا تاخیر عمل میں لانے کی فکر کی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب عوام کے مفاد پر سیاسی مفاد غالب آجاتا ہے اور پورا بھی ہوتا ہے (جیسا کہ گزشتہ چند برسوں میں انتخابی فوائد کی شکل میں سامنے آیا) تو اس کے غلبے کو برقرار رکھنے ہی کی سعی کی جاتی ہے۔ عوام روئیں، سسکیں، بلبلائیں،حکومتوں پر اقتدار کا نشہ طاری رہتا ہے چنانچہ اقتدار کے ذریعہ توسیع اقتدار  اُن کا مقصد بن جاتا ہے، عوام کی فکر کہیں بہت پیچھے چلی جاتی ہے۔ یہی ہورہا ہے۔ 
 فرقہ واریت پر مبنی زہر میں بجھے ہوئے بیانات کے باوجود دہلی الیکشن میں بی جے پی کا شرمناک شکست سے دوچار ہونا اس کیلئے سبق ہونا چاہئے تھا مگر لگتا نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں کہا کہ سی اے اے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔مگریہ نہیں بتایا کہ سی اے اے کی ضرورت کیا ہے یا، بہ الفاظ دگر، اتنے خراب معاشی حالات میں سی اے اے جیسی لایعنی چیزوں پر اتنا اصرار کیوں کیا جارہا ہے؟ کتنا اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم یہ کہہ کر عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش کرتے کہ بے روزگاری کی اس اونچی شرح سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، حکومت اس سے نمٹنے کی نئی تدابیر کو بروئے کار لانے جارہی ہے۔ مگر یہ کیوں ہوگا جب حکومت نے اب تک معاشی مندی ہی کو صحیح طریقے سے تسلیم نہیں کیا ہے!
 شاید بے روزگاری ہی کا سوال خود اُن کی پارٹی کے بھی کئی لوگ کرنا چاہتے ہیں کہ جب معاشی مندی ناک میں دم کررہی ہو تب آخر کیا وجہ ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر پر اتنی توانائی صرف کی جارہی ہے کہ آئے دن حکومت سے وابستہ افراد کو اس کا دفاع کرنا پڑتا ہے۔ مگر ہم آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکمراں جماعت کا کوئی لیڈر اس سوال کی جرأت اپنے اندر پیدا نہیں کرنا چاہے گا۔ ایک سبرامنیم سوامی ضرور ہیں جو پوچھ سکتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کہا کہ جی ایس ٹی کا نفاذ ’’سب سے بڑی حماقت‘‘ تھی، مگر اُنہیں کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا کیونکہ وہ خود بھی کافی غیر سنجیدہ انداز میں سوال اُٹھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر گزشتہ دنوں جہاں اُنہوں نے جی ایس ٹی کی بابت مذکورہ بیان دیا وہیں یہ بھی کہہ دیا کہ جلد ہی سونیا اور راہل گاندھی کی ہندوستانی شہریت ختم ہوسکتی ہے کیونکہ امیت شاہ کی ٹیبل پر فائلیں رکھی ہوئی ہیں۔ کتنا غیر ضروری بیان ہے! ویسے سبرامنیم سوامی سی اے اے حامی ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے لیڈروں کو اس موضوع پر مباحثہ کا چیلنج کیا ہے۔ 
 بے روزگاری کے سوال پر خود بی جے پی میں بے چینی ہے اس کا اندازہ اس خبر سے ہوتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا کے چار اراکین نے بے روزگاری کے خاتمے کے سلسلے میں پرائیویٹ بل تیار کیا ہے۔ اُن میںتین بی جے پی کے ہیں۔ چوتھے رکن، کانگریس اور حلقہ تری چرا پلی سے وابستہ ہیں۔ ان اراکین کا کہنا ہے کہ بے روزگاری بھتہ جاری کیا جائے۔ اس کے علاوہ بھی چند تدابیر ہیں مگر ان بلوں کا حشر بھی اُن دو بلوں جیسا ہونے کا پورا پورا امکان ہے جو گزشتہ لوک سبھا میں بھی تھے مگر ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ لوک سبھا تحلیل ہوگئی اور بل بھی گویا کافور ہوگئے۔ سی اے اے اور دیگر پر اتنا زور لگانے کی اہم ترین وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ بے روزگاری سے جو غم و غصہ پیدا ہوسکتا ہے اُسے قابو میں رکھا جائے۔ اگر حکومت اس میں کامیاب ہے تب بھی سوال یہ ہے کہ کب تک؟ بھوک تو روزانہ لگتی ہے!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK