Inquilab Logo

فرقان‘میں دلائل قدرت،’شعراء‘میں واقعات ِانبیاءؑ اور’نمل‘میں سلیمان ؑکامفصل ذکرہے

Updated: April 19, 2022, 10:25 AM IST | Maulana Nadeem Alwajidi | Mumbai

؍۱۹؍واں پارہ ہے اور سورۂ الفرقان چل رہی ہے۔ جیسا کہ عرض کیا گیا کہ اس میں مشرکین مکہ کے اعتراضات وشبہات اور ان کے جوابات بیان کئے گئے ہیں۔ اسی ضمن میں ارشاد فرمایا : جو لوگ (قیامت کے دن) ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر (بجائے انسان کو رسول بنانے کے) فرشتے کیوں نہیں نازل کئے گئے،

Picture.Picture:INN
وہ اللہ ہی ہے جو بارش برساتا ہے اور مردہ علاقے کو اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو سیراب فرماتا ہے۔ تصویر: آئی این این

؍۱۹؍واں پارہ ہے اور سورۂ الفرقان چل رہی ہے۔ جیسا کہ عرض کیا گیا کہ اس میں مشرکین مکہ کے اعتراضات وشبہات اور ان کے جوابات بیان کئے گئے ہیں۔ اسی ضمن میں ارشاد فرمایا : جو لوگ (قیامت کے دن) ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر (بجائے انسان کو رسول بنانے کے) فرشتے کیوں نہیں نازل کئے گئے، یہ لوگ اپنے اندر بڑا گھمنڈ لئے بیٹھے ہیں اور اپنی سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں، اس کے بعد قیامت کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ کس طرح یہ لوگ اس دن چیخ اٹھیں گے نیک لوگوں کا ذکر ہے کہ اس روز ان کے لئے جنت بہترین ٹھکانہ ہوگا ۔ آگے کچھ دلائل قدرت بیان کئے گئے ہیں کہ آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کا رب کس طرح سایہ پھیلادیتا ہے، اللہ اگرچاہتا تو اس کو ایک حالت پر ٹھہرا دیتا ، پھر ہم نے سورج کو اس سائے کی تبدیلی پر ایک علامت مقرر کیا، پھر ہم نے اس سائے کو آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیا، اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے لباس اور نیند کو راحت وآرام کا ذریعہ، اور دن کو جی اٹھنے کا وقت بنایا، اور وہی ہے جو اپنی رحمت کی بارشوں سے پہلے ہواؤں کو خوش گوار بناتا ہے، پھر آسمان سے پانی اتارتا ہے، جو پاک وصاف کرنے کی چیز ہے تاکہ ہم مردہ علاقے کو اس آب باراں سے زندگی بخشیں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو سیراب فرمائیں۔ وہی اللہ ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے، ایک لذیذ وشیریں اور دوسرا شور وتلخ، اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے اور ایک رکاوٹ ہے جو ان دونوں کو ایک دوسرے سے ملنے سے روکتی ہے۔ اللہ وہی ہے جس نے پانی سے انسان کو بنایا پھر اس نے نسب اور سسرال کے دو رشتے الگ الگ چلائے۔ آپ کارب بڑی قدرت والا ہے، (مگر) یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی پرستش کر رہے ہیں جو انہیں نہ نفع دیتی ہیں اور نہ نقصان پہنچاتی ہیں، قدرت کی صناعی پر ایک اور دلیل کے طور پر ارشاد فرمایا کہ وہ بڑی اعلیٰ وبرتر ذات ہے جس نے آسمان میں بروج (بڑے بڑے ستارے اور سیارے) بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک روشن چاند بنایا، وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے چلنے والا بنایا۔
 آگے اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک اور مخصوص بندوں کے اوصاف بیان کئے ہیں کہ : رحمٰن کے خاص بندے وہ ہیں جو زمین میں نرم روی کے ساتھ چلتے ہیں اور جب جاہل ان کے منہ کو آتے ہیں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم سے جہنم کا عذاب دور رکھئے۔ یہ لوگ وہ ہیں جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ کنجوسی اختیار کرتے ہیں، بلکہ معتدل راستہ اختیار کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو نہیں پکارتے، اور نہ کسی جان کو ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ زنا کرتے ہیں، اور بے ہودہ (باتوں یا کاموں) میں شامل نہیں ہوتے۔ اگر وہ غلط کاموں کے پاس سے گزرتے بھی ہیں تو شریف انسانوں کی طرح (گردن جھکا کر) گزر جاتے ہیں  یہ لوگ اپنی دعا میں کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اپنی بیویوں سے اوراپنے بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے صبر کا پھل (جنت کے) بلند وبالا محل کی شکل میں پائیں گے، اور اس میں ان کا استقبال سلامتی کی دعاؤں سے ہوگا، جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ آپ (مشرکین سے) فرمادیجئے کہ میرے رب پر کیا فرق پڑتا ہے اگر تم اس کی عبادت نہ کرو اگر تم نے تکذیب کی تو عنقریب ایسی سزا پاؤ گے جس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہوجائے گا۔ 
یہاں سے سورۂ الشعراء شروع ہوتی ہے، اس سورہ میں زیادہ تر انبیائے کرام کے واقعات اور ان کی دعوت کا ذکر ہے۔ سورہ کے آغاز میں فرمایا کہ یہ کتاب مبین کی آیات ہیں، پھر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ شاید اس غم میں خود کو ہلاک کر ڈالیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے، ہم اگر چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کردیں کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں جھک جائیں۔ اس کے بعد بطور تسلی دوسرے انبیائے کرام کے واقعات بیان کئے اور بتلایا کہ تکذیب کا یہ سلسلہ آپؐ ہی کی ذات تک محدود نہیں ہے، اس سے پہلے بھی ہم نے مختلف قوموں میں انبیاء ورُسُل بھیجے اور ان کی تکذیب کی گئی۔ اس سلسلے میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، اس قصے کے زیادہ تر حصے مختلف جگہوں پر آبھی چکے ہیں، حضرت ابراہیم، حضرت نوح حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت لوط، حضرت شعیب علیہم السلام کے واقعات پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے، یہ واقعات بھی گزر چکے ہیں۔ بات قرآن کریم کے ذکر سے شروع ہوئی تھی، آخر میں پھر قرآن کا ذکر ہے کہ یہ قرآن رب العالمین کا نازل کیا ہوا ہے، اسے امانت دار فرشتہ آپ کے قلب پر عربی زبان میں لے کر نازل ہوا ہے تاکہ آپ بھی ڈرانے والوں میں ہوں اور اس (قرآن) کا ذکر گزشتہ صحیفوں میں بھی ہے، کیا اہل مکہ کے لئے یہ بات حجت نہیں ہے کہ اس سے (قرآن سے) بنی اسرائیل کے علماء واقف ہیں۔ اگر ہم اسے کسی عجمی پر نازل کرتے اور وہ اسے پڑھ کر سناتے تب بھی یہ لوگ اس پر ایمان نہ لاتے۔ آگے فرمایا اس (قرآن) کو شیاطین لے کر نہیں اترے نہ وہ اس کام کے لئے موزوں ہیں اور نہ ایسا کرناان کے بس میں ہے، وہ تو اس کے سننے تک سے محروم ہیں۔ اپنے قریب ترین رشتے داروں کو ڈرائیے، اور اہل ایمان میں سے جو لوگ آپ کی اتباع کررہے ہیں ان کے ساتھ تواضع وانکساری سے پیش آئیے، اور اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو ان سے کہہ دیجئے کہ میں تمہاری حرکتوں سے برئ الذمہ ہوں، اور اللہ پر توکل رکھئے جو زبردست ہے اور رحم والا ہے جو آپ کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہے جب آپ  نماز ادا کررہے ہوتے ہیں۔ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ پھر سورۂ نمل  شروع ہوتی ہے جو دو طرح کے مضامین پر مشتمل ہے۔ شروع کے چار رکوع میں بتلایا گیا ہے کہ قرآن کریم کی رہنمائی سے صرف وہ لوگ مستفید ہوسکتے ہیں اور اس میں بیان کردہ بشارتوں کے صرف وہی لوگ مستحق ہوسکتے ہیں جو ان حقائق کو دل وجان سے تسلیم کرلیں جو اس کتاب میں بیان کئے گئے ہیں، پھر ان حقائق کو تسلیم ہی نہ کریں بلکہ ان پر عمل کرکے بھی دکھلائیں ۔ دوسرے مضمون میں کائنات کے حقائق اور قدرت کے دلائل کی طرف اشارہ کرکے کفار مکہ سے پوچھا گیا ہے کہ کیا یہ حقائق توحید کا اثبات کررہے ہیں یا کفر وجحود کا جس میں تم مبتلا ہو۔  اس سورہ میں بھی فرعون، ثمود اور قوم لوط کی سرکشیوں کا ذکر ہے۔ اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا کا قصہ بیان کیا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ ملکۂ سبا  اپنی قوم کی سردار تھی، مگر جب اس پر حق واضح ہوا تو کوئی چیز اسے قبول حق سے نہ روک سکی۔ قصے کا آغاز اس طرح ہوا کہ ہم نے داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو علم عطا فرمایا اور انہوں نے کہا تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں اپنے بہت سے مؤمن بندوں پر فضیلت عطا کی ہے، اور ہم نے سلیمان کو داؤد کا وارث بنایا، انہوں نے کہا کہ اے لوگو !ہمیں پرندوں کی بولیاں سکھلائی گئی ہیں اور ہمیں ہر طرح کی چیزیں عطا کی گئی ہیں، واقعی یہ کھلا فضل ہے سلیمانؑ  کے لئے جن اور انسانوں کے لشکر جمع کئے گئے، اور وہ نظم وضبط کے پابند تھے، جب وہ چیونٹیوں کی ایک وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے بلوں میں چلی جاؤ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور ان کے لشکر کے لوگ تمہیں پیس ڈالیں، اور انہیں خبر بھی نہ ہو، سلیمان اس کی بات سن کر مسکرائے اور کہنے لگے کہ اے میرے رب مجھے ہمیشہ شکر ِ احسان کی توفیق عطا فرما جو آپ نے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمایا ہے، میں اور آپ کے پسندیدہ اعمال صالحہ کرتا رہوں تاکہ آپ مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں شامل فرمالیں ۔  پھر دوسرا واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ (ایک دن) سلیمانؑ نے پرندوں کا جائزہ لیا تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں ہد ہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے، میں اسے سخت سزا دوں گا  ورنہ اسے میرے سامنے (غائب ہونے کی) معقول وجہ بتلانی ہوگی۔ کچھ دیر کے بعد ہد ہد نے آکر کہا کہ میں ایسی خبر لے کر آیا ہوں جو آپ کے علم میں نہیں تھی، میں آپ کے پاس قبیلۂ سبا کی ایک عورت کی یقینی خبر لے کر آیا ہوں ، میں نے وہاں ایک عورت دیکھی ہے جو اس قوم کی حاکم ہے اوراسے ہر چیز عطا کی گئی ہے اور اس کا ایک زبردست تخت ہے، میں نے دیکھا کہ وہ اوراس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ ہم ابھی دیکھتے ہیں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے، میرا یہ خط لے کر جا اور اسے ان کی طرف ڈال کر دیکھ کہ وہ کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں، ملکہ نے (خط پڑھ کر) کہا کہ میرے پاس ایک بڑاا ہم خط ڈالا گیا ہے اوروہ سلیمان کی جانب سے ہے اور اللہ رحمٰن ورحیم کے نام سے شروع کیا گیا ہے (اس میں لکھا ہے کہ) میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور مطیع بن کر میرے پاس حاضر ہوجاؤ، اس کے بعد ملکۂ سبا نے حاضری کا ارادہ کیا۔ حضرت سلیمان نے ملکہ کا تخت اپنے شاہی دربار میں (جنات کے ذریعے) منگوا لیا تاکہ ملکہ اسے دیکھ کر حیران رہ جائے، بہر حال وہ آئی اور اس نے دربار سلیمانی کا کر وفر دیکھ کر کہا کہ :اے میرے رب میں اپنے نفس پر بڑا ظلم کرتی رہی اور اب میں نے سلیمانؑ کے ساتھ اللہ کی اطاعت قبول کرلی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK