• Wed, 12 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پسماندہ کیوں ہے بہار؟

Updated: November 12, 2025, 1:54 PM IST | Inquilab News Network | mumbai

سیاسی شعور کے اعتبار سے ملک کی اہم ترین ریاستوں میں شمار کی جانے والی ریاست ِ بہار تعلیم، صحت اور انسانی ترقیات کے جدولوں میں کیوں پیچھے بلکہ بہت پیچھے ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دو دِن بعد جاری اسمبلی انتخابات کے نتائج منظر عام پر آئینگے۔

INN
آئی این این
سیاسی شعور کے اعتبار سے ملک کی اہم ترین ریاستوں  میں  شمار کی جانے والی ریاست ِ بہار تعلیم، صحت اور انسانی ترقیات کے جدولوں  میں  کیوں  پیچھے بلکہ بہت پیچھے ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دو دِن بعد جاری اسمبلی انتخابات کے نتائج منظر عام پر آئینگے۔ کیا صورت اُبھرے گی یہ کہنا مشکل ہے مگر حکومت بنانے والے اتحاد کے سامنے یہ حقائق جو تعلیم، صحت اور انسانی ترقیات سے وابستہ ہیں ، چیلنج بنے رہیں  گے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ دھواں  دھار انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں  کی جانب سے کی جانے والی یقین دہانیوں  اور دعوؤں  پر کون کتنا پورا اُترتا ہے۔ قارئین اس حقیقت سے واقف ہوں  گے کہ صوبۂ بنگال سے الگ ہوکر ریاست ِ بہار کی تشکیل ۱۹۱۲ء میں  ہوئی تھی۔ اگر اُس وقت تشکیل دی گئی ریاست جوں  کی توں  رہتی تو اس کے قیام کو ۱۱۳؍ سال مکمل ہوگئے ہوتے مگر آزادی سے پہلے، ۱۹۳۶ء میں ، بہار سے کٹ کر اُڑیسہ بنا جو بعد میں  اُدیشہ کہلایا، اس کے بعد ۲۰۰۰ء میں  اس کا ایک حصہ جھارکھنڈ میں  تبدیل کیا گیا۔
بہار کی سماجی اور معاشی پسماندگی میں  ریاست کے بطن سے دو دیگر ریاستوں  کا جنم لینا ایسی حقیقت ہے جس سے منہ نہیں  چرایا جاسکتا۔اس کی وجہ سے ریاست کے جنگلات، کانوں  اور صنعتوں  کا چالیس فیصد حصہ اُدیشہ اور جھارکھنڈ کے حصے میں  آگیا۔ یہ نہ ہوا ہوتا تو ممکن تھا کہ بہار کی صورت حال مختلف ہوتی مگر مرکز کا یہ نظریہ بھی اہم ہے کہ چھوٹی ریاستیں  انتظامی اُمور کیلئے بہتر ہوتی ہیں ۔ اگر بہار سے بہت کچھ چھن گیا تھا تو اسے بہت کچھ دیا جانا چاہئے تھا جو نہیں  ہوا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بہار ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں  کافی پچھڑا ہوا ہے۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہےکہ غربت سے نجات پانے میں  اس ریاست نے جس رفتار سے کامیابی حاصل کی، وہ قومی رفتار سے زیادہ ہے اسکے باوجود غریب شہریوں  کی آبادی میں  بہار ہی اول نمبر پر ہے۔
صنعتیں  اور کارخانہ ہوں ، روزگار کے مواقع ہوں  اور زراعتی شعبہ کیلئے سہولتیں  ہوں  تویہاں  کے لوگوں  کو ’’پلائن‘‘ کرنا پڑے نہ ہی انسانی ترقیات کے جدول میں  اس کی حالت اِتنی بُری ہو۔ ریلوے نیٹ ورک اور سڑکوں  کے جال کی وجہ سے بہار پہلے سے کافی بہتر ہوا ہے مگر جتنی رقم انفراسٹرکچر پر خرچ ہوئی، اتنی تعلیم، صحت اور روزگار پیدا کرنے پر نہیں  ہوئی۔ پینے کے پانی کی فراہمی اور بجلی سپلائی کے معاملے میں  بھی بہار نے ترقی کی مگر سماجی حالات کی بہتری کے معاملے میں  اس کی حالت ناگفتہ بہ اب بھی ہے۔ ۲۰۱۶ء میں  شراب بندی ہوئی مگر ایک سال بھی ایسا نہیں  گزرتا جب زہریلی شراب سے ہلاکتیں  نہ ہوتی ہوں ۔ 
جے ڈی یو نے جب مہا گٹھ بندھن کو توڑا اور این ڈی اے میں  شمولیت کی، تب نتیش کمار نے وزیر اعظم سے قوی اُمید وابستہ کی تھی کہ بہار کو خصوصی درجہ دیا جائیگا مگر مرکزنے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ ریاست خصوصی درجہ کے معیارات پر پورا نہیں  اُترتی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چند تکنیکی معیارات (جیسے پہاڑی اور جغرافیائی اعتبار سے مشکل علاقہ وغیرہ) کو چھوڑ کر بہار خصوصی درجہ پانے کا حقدار ہے ۔ یہ بات نہ تو نتیش سمجھا سکے نہ ہی مرکز نے سمجھنا چاہا، تب بھی نہیں  جب گزشتہ سال مرکز میں   بی جے پی کی تیسری بار حکومت بنی اور اس بار نتیش کی حمایت سے بنی ۔
bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK