Inquilab Logo

لاک ڈاؤن ہمیں نارِ جہنم سے نجات دلانے کا سبب بن سکتا ہے

Updated: July 03, 2020, 9:45 AM IST | Nadia Timsal Mahim Bint Mehmood Usman

اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ (صرف) ان کے (اتنا) کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی

Jama Masjid - Pic : PTI
جامع مسجد ۔ تصویر : پی ٹی آئی

، اور بیشک ہم نے ان لوگوں کو (بھی) آزمایا تھا جو ان سے پہلے تھے سو یقیناً اللہ ان لوگوں کو ضرور (آزمائش کے ذریعے) نمایاں فرما دے گا جو (دعویٔ ایمان میں) سچے ہیں اور جھوٹوں کو (بھی) ضرور ظاہر کر دے گا۔‘‘
(سورۃالعنکبوت :۲۔۳)
اس آیت میں یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ مسلمانوں کی زندگی دارالفتن یعنی فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ مسلمان کو کچھ دے کر آزمایا جاتا ہے تو کبھی کچھ چھین کر اور ان آزمائشوں کے بعد خدا کا قریب ترین بندہ بناکر اسے معتبر کیا جاتا ہے۔ اس بات کا ثبوت تاریخی واقعات سے بھی ہمیں ملتا ہے کہ کس طرح ایک مسلمان کو خدا کے راستے پر چلنے کی پاداش میں آگ میں  ڈال کر آزمایا جاتا ہے پھر اس کے بعد خلیل اللہ کا لقب دے کر اسے معتبر کیا جاتا ہے۔ کبھی آداب فرزندی بجالاکر اللہ کی رضا میں راضی ہونے والے بندے کو دربار خداوندی میں ذبیح اللہ کا لقب دیا جاتا ہے، کبھی ایک بھائی کو دوسرے بھائیوں کے حسد کی آگ کا شکار بناکر مصر کی سلطنت کا محافظ بنایا جاتا ہے اور کبھی  ایک ماں کو اپنے  لخت ِ جگر کی بھوک پیاس سے آزماکر قیامت تک کی ماؤں کے لئےنمونہ بنا دیا جاتا ہے ۔ غرض کہ مومن کی ساری زندگی ابتلاء و آزمائش میں گھری رہتی ہے۔کبھی اسے اپنے عزیزوں کے ذریعہ سے آزمایا جاتا ہے، کبھی کسی بیماری کا شکار بناکر یا کبھی دین اسلام کا عِلم اور عَلم پھیلانے کی ’’پاداش‘‘ میں شہید کرکے ان مع العسر يسرا کی عملی تفسیر دہرائی جاتی ہے ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ دنیا میں فتنوں اور مصیبتوں کے سوا کچھ نہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت ہے ۔ 
دنیا اپنے خاتمے کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے۔ اس کا ہر آنے والا زمانہ گزرے ہوئے زمانوں کی نسبت زیادہ مصیبتوں اور مشکلات کا ہوگا ۔ یہاں ایک فتنہ ختم نہیں ہوتا کہ دوسرا سر ابھارتا ہے ۔ قرآن میں مذکور لفظ فتنہ کے مختلف معانی و مفاہیم کے اعتبار سے فتنے کی اقسام بھی مختلف ہیں۔ مثلاًکفر والحاد کا فتنہ، بدعات کا فتنہ، مال وزن کا فتنہ ، اولاد کا فتنہ  اور مصائب وآلام کا فتنہ، وغیرہ۔
دنیا کے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ دجال کا فتنہ ہے جو کہ عنقریب رونما  ہونے والاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت محمدیہ کو پہلے ہی ان فتنوں سے آگاہ کردیا  اور بتادیا تھا کہ ایک ایسا دور آئے گا کہ بس فتنہ ہی باقی رہ جائے گا اور امن وامان  ختم ہو جائے گا۔ گویا آج ہر طرف فتنوں  اور آزمائشوں کا دور ہے۔ ایسے دور سے با خبر کرتے ہوئے  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے پہلے اعمال کی تاکید کا حکم فرمایا۔ آئیے اس پُر فتن دور میں کرنے  کے چند کاموں کا تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کی پابندی ایک مسلمان کے لئے اشد ضروری ہے تاکہ وہ اس پر عمل کرکے ہر طرح کے فتنوں اور آزمائشوں سے محفوظ رہ سکے۔
فتنوں سے نجات دعاؤں کے ذریعے:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’جب فتنہ واقع ہوتا ہے تو اس  سے ایسی دعا نجات دلاسکتی ہے جیسی دعا پانی میں غرق ہونے والا کرتا ہے۔‘‘
اللہ کی طرف ہمیشہ عاجزی وانکساری سے رجوع کرتے رہیں اور دعا کے فوری قبول نہ ہونے پر مایوسی کا شکار نہ ہوں۔ جو دُعا زکریاعلیہ السلام کو بڑھاپےمیں اولاد اور  یونس علیہ السلام  کو مچھلی کے پیٹ سے نجات دلاسکتی ہے تو اس دعا کی بدولت ہم فتنوں سے بھی محفوظ ومامون رہ سکتے ہیں مگر شرط یہ ہےکہ عاجزی وانکساری دعا کا محلول ہو ۔
 توحید پر ثابت قدمی:
دوسرا عمل یہ ہے کہ مصیبت اور آزمائش کے وقت توحید پر ثابت قدم رہیں۔ اللہ سے ہی ہر مشکل کا حل مانگیں نہ کہ غیراللہ کو اس میں شریک کرکے دعا مانگیں ۔
قرآن وسنّت کو مضبوطی سے تھامنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے: ’’ میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ،قرآن اور سنّت ِرسول۔ انہیں تھامنے والے گمراہ نہیں ہوںگے۔‘‘ تیسرا عمل جو حالاتِ مصائب میں کرنا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کی احادیث کے روشنی میں  ان مصائب سے نجات حاصل کرنا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے بعد صبر کے ایام آنے والے ہیں، ان میں جو شخص اس دین کو مضبوطی سے تھامے رکھے گا جس پر تم قائم ہو تو اسے تم میں سے پچاس ہزار افراد کا اجر ملے گا ۔‘‘
کثرت سے توبہ واستغفار کرنا:
’’اور اللہ انہیں کبھی عذاب دینے والا نہیں جب کہ وہ بخشش مانگتے ہوں۔‘‘( سورۃ الانفال)
 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آزمائش اور فتنے بعض اوقات ہمارے اعمال کی جزا ہوتے ہیں اسی لئے مصیبت کے وقت کثرت سے استغفار کرنے کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ اگر ہم ان چند باتوں پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں تو ضرور یہ لاک ڈاؤن ہمیں عذابِ نار سے نجات دلانے کا باعث بنے گا۔ آج ہر طرف پہرے لگے ہوئے ہیں، لوگوں کو عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے حتی الامکان نظر بند کردیا گیا ہے۔  
 ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے نفس سے جہاد کریں،   واعتصموا بحبل اللہ جمیعا پر عمل کرکے نماز و صبر سے استعانت طلب کریں تو ضرور ان مع العسر یسرا کی تعمیل ہوگی اور اس کی تفسیر فتح عظیم کی صورت میں ہمارے سامنے ہوگی، ان شاء اللہ

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK