Inquilab Logo

محمد عربی ﷺنے دُنیا کا عظیم ترین انقلاب برپا کیا تھا

Updated: October 30, 2020, 12:01 PM IST | Taufiq Ahmed

انسانی تاریخ میں بے شمار انقلابات آئے، جیسے کہ انقلاب فرانس، انقلاب روس، انقلاب اکتوبر اور دیگر۔ ان انقلابات نے دنیا پر کافی گہرے اثرات مرتب کئے

Madina Sharif
مدینہ شریف

انسانی تاریخ میں بے شمار انقلابات آئے، جیسے کہ انقلاب فرانس، انقلاب روس، انقلاب اکتوبر اور دیگر۔ ان انقلابات نے دنیا پر کافی گہرے اثرات مرتب کئے۔ ان کی وجہ سے ثقافت و معیشت  میں تبدیلی آئی، سماجی و سیاسی نظام بدلا، لوگوں کے سوچنے اور سمجھنے کے طریقے بدلے مگر ان انقلابوں میں ایک خاص بات یہ ہوتی تھی کہ جب بھی کوئی انقلاب آتا تو اس کے نتیجے میں ایک ہی چیز بدلتی، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی انقلاب آیا ہو اور اس کے نتیجے میں کئی چیزیں بیک وقت بدل گئی ہوں، جیسے انقلاب فرانس کہ اس میں صرف سیاسی نظام بدلا، مذہب وہی رہا جو پہلے تھا، سماجی ڈھانچے میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ نیز ان انقلابوں میں دوسری خاص بات یہ ہوتی تھی کہ ان میں فکر اور دعوت دینے والے کچھ اور لوگ ہوتے جبکہ انقلاب برپا کرنے والے کچھ اور ،  جیسے مارکس  نے کتاب Das kapital جرمنی  میں بیٹھ کر لکھی لیکن جرمنی کے کسی ایک گائوں میں بھی مارکسسٹ انقلاب نہیں آیا بلکہ روس میں بالشویک اور مانشویک کے ہاتھوں انقلاب آیا۔ اس انقلاب کے برپا کرنے میں  مارکس کا کوئی حصہ  نہیں تھا۔ وہ تو صرف فکر دینے والا تھا، انقلاب برپا کرنے والے اورلوگ تھے۔
مگر ان سطور میں جس انقلاب کی بات ہورہی ہے وہ   دنیا کا عظیم ترین انقلاب تھا۔ جس ذات گرامیؐ نے اس انقلاب کی دعوت دی، بذات خود اس نے اس انقلاب کو برپا کیا، ابتدا سے انتہا تک اس کی قیادت کی۔ دنیا اسے محمد ؐ عربی کے نام سے یاد کرتی ہے۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم   مکےکی گلیوں میں گھوم کر دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دیتے تھے۔ کسی نے پاگل کہا، تو کسی نے مجنون، کسی نے کہا  شاعر ہے، تو کسی نے کہا جادوگر، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کچھ برداشت کرتے رہے۔‌ آپؐ  نے ایسا انقلاب برپا کیا جس میں ہر چیز بدل گئی۔  مذہب بھی بدل گیا، عقائد بھی بدل گئے، رسومات بھی بدل گئیں، سیاسی نظام بھی بدل گیا، معاشی نظام بھی بدل گیا اور معاشرت بھی بدل گئی۔ کوئی بھی شے اپنی سابقہ حالت پر قائم نہیں رہی۔ اگر کوئی انسان ۲۳؍ سال پہلے عرب سے باہر چلا گیا ہوتا  اور ۲۳؍سال بعد یکایک مکہ، مدینہ اور ان علاقوں میں لوٹتا جہاں حضو رؐ  نے انقلاب برپا فرما دیا تھا، تو اسے اپنی آنکھوں پر اعتماد کرنا مشکل ہوجاتا۔ اس کیلئے یہ باور کرنا دشوار ہوجاتا کہ وہ اسی علاقے اور انہی لوگوں کے درمیان واپس آیا ہے جنہیں چھوڑ کر وہ گیا تھا۔
۲۳؍سال کی مختصر مدت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے معمولات، ان کی دلچسپیاں، ان کے ذوق و شوق اور مصروفیات سبھی کچھ بدل دیا تھا، مسجد کے نام سے ایک نیا ادارہ وجود میں آگیا تھا جو ہرمحلے اور ہربستی میں موجود تھا، جس میں لوگ علمِ دین حاصل کرتے تھے۔ اللہ اور رسول کی تعلیمات کے چرچے، قر أتِ قرآن کی مجالس، علمی مشاغل کے مباحثے، جنگ و جدل کے بجائے جہاد فی سبیل اللہ کی باتیں ، گپ شپکے بجائے اوراد و وظائف، تضیعِ اوقات کے بجائے پنجوقتہ  نمازیں اور ان کے ساتھ وضو اور پاکیزہ مجالس کا اہتمام، جمعہ کو ہفتہ وار اجتماعات اور ملکی و ملّی مسائل پر کھلے مباحثے۔ ناپ تول میں عدل، اوزان میں انصاف، باہمی انسانوں میں برابری اور مساوات، نہ نسل کا فخر اور نہ قبیلے کا زعم، نہ زبان کی برتری کے دعوے اور نہ رنگ کی سفیدی کا غرور۔دنیا میں کہیں بھی ایسا انقلاب برپا نہیں ہوا جس نے سب کچھ بدل دیا ہو سوائے انقلاب محمدیؐ  کے۔
ایم این رائے ایک بنگالی ہندو تھا اور  انٹرنیشنل کمیونسٹ آرگنائزیشن کا رکن تھا۔ اس نے ۱۹۲۰ء میں بریڈلا ہال لاہور میں ’’اسلام کا تاریخی کردار‘‘ کے عنوان سے لیکچر دیا جس میں اعتراف کیا کہ تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب محمد (ﷺ )  نے برپا فرمایا ہے۔
۱۹۸۰ء میں ڈاکٹر مائیکل ہارٹ نے اپنی کتاب ’’The 100‘‘ میں پانچ ہزار سالہ معلوم انسانی تاریخ میں سے ایسے ۱۰۰؍  انسانوں کا انتخاب کر کے ان کی درجہ بندی کی  جنہوں نے انسانی تمدن کے دھارے کے رخ کو موڑنے میں مؤثر کردار ادا کیا۔  اس درجہ بندی میں اس نے حضور پاک ﷺ کو پہلے نمبر پر رکھا۔ مائیکل کہتا ہے کہ دنیا میں جتنے انقلابات آئے، انہیں لانے والی شخصیات اگر دنیا میں نہ ہوتیں، تب بھی یہ انقلابات اپنے وقت پر آ جاتے مگر جو انقلاب محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم  کے ذریعہ آیا وہ آپؐ کے بغیر  ہرگز نہ آسکتا تھا۔
تھامس کارلائل نے اپنی کتاب ’’ہیروز اینڈ ہیرو ورشپ‘‘ Heroes and Hero worship میں لکھا ہے کہ ’’میں محمدؐسے محبت کرتا ہوں ا ور یقین رکھتا ہوں کہ ان کی طبیعت میں نام و نمود اور ریا کا شائبہ تک نہ تھا۔ ہم انہی صفات کے پیش نظر آپ کی خدمت میں ہدیہ اخلاص پیش کرتے ہیں۔ مجھے تعجب ہو تا ہے کہ کس طرح ایک اکیلے انسان نے غیر مہذب اور غیر تعلیم یافتہ قبائل کو ایک بے حد مضبوط، تعلیم یافتہ اور مہذب قوم میں تبدیل کر دیا اور وہ بھی صرف دو دہائیوں میں۔‘‘
آج اسلام کے بارے میں ایک اور بات کہی جاتی ہے: وہ یہ کہ اسلام جمہوریت کے خلاف  ہے  جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے سب سے پہلے جمہوریت کی تعلیم دی تھی۔ بلبل ہند سروجنی نائیڈو اپنی کتاب ( Ideals of Islam) میں لکھتی ہیں کہ ’’اسلام دنیا کا پہلا مذہب ہے جس نے جمہوریت کی عملی تعلیم دی ہے، اسلام نے جمہوریت کی عملی تعلیم اس طرح دی ہے کہ جب مسجد سے نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے اور اللہ کی عبادت کے لئے بلایا جا تا ہے تو امیر غریب، راجہ اور رنک سب ایک صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور خدائے بزرگ و برتر کی یکتائی اور کبریائی کے آگے روزانہ دن میں پانچ وقت سر بسجود ہو جاتے ہیں ۔‘‘
بہر کیف آپ اس کو تسلیم کریں یا نہ کریں، مگر یہ حقیقت ہے کہ محمدؐ عربی نے دنیا کا عظیم ترین انقلاب برپا کیا تھا۔ آپ جیسا نہ کوئی تھا ،نہ ہے، نہ کبھی آئے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی خداداد  بصیرت سے ایک ایسا انقلاب برپا کیا ، جس کا کفار و مشرکین بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے۔ ممکن ہےکہ کسی کو یہ وہم ہو کہ شاید ہم جوش عقیدت میں یہ دعویٰ کر رہے ہیں  اسی لئے ہم  نے خاص طور پر غیروں کی باتیں نقل کی ہیں کیوں کہ؛ فضیلت تو وہی ہوتی ہے جس کا دشمن بھی اعتراف کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK