Inquilab Logo

آخری ایام کو رجوع الی اللہ میں گزاریئے، نہ جانے کون اگلا رمضان پا سکے

Updated: May 21, 2020, 10:28 AM IST | Mohammed Riyaz Aleemi

مہینوں کا سردار ماہِ رمضان المبارک سایہ فگن ہونے کے بعد اب ہم سے رخصت ہونے کو ہے۔ یہ مبارک مہینہ چند دنوں بعد ہم سے دور ہوجائے گا۔

Ramadan - Pic : INN
رمضان ۔ تصویر : آئی این این

 سحری کے پُرنور لمحات اور افطاری کی بابرکت ساعات اب ہمیں الوداع کہہ رہی ہیں۔ تراویح جیسی عظیم عبادت ہم سے جدا ہونے کو ہے۔ ایسا مبارک مہینہ پردے میں چھپنے والا ہے جس میں روزانہ کئی گناہ گاروں کو بخش دیا جاتا تھا۔
جن مسلمانوں نے اس کی عظمت اور مرتبے کو پہچانا، وہ اپنے دامن میں کثیر رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے اور اپنے لئے بخشش کا پروانہ لکھوا لیا۔ انہوں نے اپنی روح کو آلودگی سے پاک کرلیا۔ لیکن جو اس کی قدر و منزلت کو نہیں پہچان سکے اور اس مہینے کو عام مہینوں کی طرح گزارا وہ خیر کثیر سے محروم رہے، حالانکہ رمضان کا مبارک مہینہ ہمارے دلوں کو کدورتوں سے پاک کرنے آیا تھا۔ نفسانی خواہشات کی نجاست سے پاک کرنے آیا تھا۔ ہماری آلودہ روح کو شفاف کرنے آیا تھا۔ یہ مبارک مہینہ ہمارے گناہوں کو نیکیوں میں بدلنے آیا تھا۔ یہ مہینہ ہمیں عبادت کی لذت دینے آیا تھا۔ ایمان کی حلاوت سے سرفراز کرنے آیا تھا۔ جسمانی نظام درست کرنے آیا تھا۔ ہمارے ذہنی انتشار کو یکسوئی دینے آیا تھا۔ ہمارے خیالات کی پراگندگی کو صاف کرنے آیا تھا۔ تقویٰ کے نور سے منور کرنے آیا تھا۔ پرہیز گاری کی دولت سے مالا مال کرنے آیا تھا۔ روحانی انقلاب برپا کرنے آیا تھا۔ مجاہدانہ زندگی کا خُوگر بنانے آیا تھا۔ لیکن ہماری بے پرواہی نے ہمیں اس بابرکت مہینے کے فضائل و برکات سے محروم رکھا۔ ہم اس مہینے کا حق کماحقہ ادا نہیں کرسکے۔
زمانۂ رسالت ﷺ میں جوں جوں ماہِ رمضان کے ایام گزرتے جاتے، صحابہ کرامؓ کی عبادات میں ذوق شوق بڑھتا جاتا۔ جیسے ہی ماہِ رمضان کی آخری راتیں آتیں تو صحابہ کرامؓ رب کی بارگاہ میں آنسو بہا کر گڑگڑا تے ہوئے ان مبارک راتوں کو گزارتے۔ رسول اللہ ﷺ کی تعلیم بھی یہی اور آپؐ کا عمل مبارک بھی یہی تھا۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان کا آخری عشرہ آتا تو رسول اللہ ﷺ کی عبادت میں اضافہ ہوجاتا تھا۔ آپ خود بھی ان راتوں میں جاگتے اور اہل و عیال کو بھی جگاتے۔
لیکن بد قسمتی سے ہمارا معاشرہ رمضان المبارک کے آخری ایام کو رجوع الی اللہ سے  منسوب کرنے کے بجائے وقت کا زیاں کرتا ہے اور قیمتی وقت شاہراہوں اور بازاروں میں گزار دیتا ہے۔ لوگ نوافل تو کجا فرائض کی پابندی بھی نہیں کرتے۔ گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ماہِ رمضان المبارک عبادت کا مہینہ نہیں بلکہ شاپنگ اور خرید و فروخت کا مہینہ ہے۔ ہمارے معاشرے نے رمضان المبارک کے پُرنور لمحات کو خوشی و مسرت اور عید و تہوار کا سیزن بنا دیا ہے۔یہ اور بات ہے کہ اس سال کورونا وائرس  اور لاک ڈاؤن کے سبب بازار  اور ہوٹل بند رہے، شاہراہوں پر بھی سناٹا رہا ۔
حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانیؒ فرماتے ہیں: ’’رمضان کا مہینہ قلبی صفائی کا مہینہ ہے، ذاکرین، صادقین اور صابرین کا مہینہ ہے۔ اگر یہ مہینہ تمہارے دل کی اصلاح کرنے اور تمہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے نکالنے اور جرائم پیشہ لوگوں سے علاحدہ ہونے میں مؤثر نہیں ہوا تو کون سی چیز تمہارے دل پر اثر انداز ہوگی؟ سو تم سے کس نیکی کی امید کی جاسکتی ہے؟ تمہارے اندر کیا باقی رہ گیا ہے؟  تمہارے لئے کس نجات کا انتظار کیا جاسکتا ہے؟ نیند اور غفلت سے بیدار ہوکر باقی مہینہ تو توبہ اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کے ساتھ گزارو۔ اس میں استغفار اور عبادت کے ساتھ نفع حاصل کرنا ممکن نہیں ہے تو ان لوگوں میں سے ہوجاؤ جن کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی حاصل ہوتی ہے۔ آنسوؤں کے دریا بہا کر اپنے منحوس نفس پر اونچی آواز اور آہ و زاری سے اس مہینے کو الوداع کہو کیوں کہ کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جو آئندہ سال روزے نہیں رکھ سکیں گے۔ اور کتنے ہی عبادت گزار ایسے ہیں جو آئندہ عبادت نہیں کرسکیں گے۔ اور مزدور جب کام سے فارغ ہوتا ہے تو اس کو مزدوری دی جاتی ہے اب ہم بھی اس عمل سے فارغ ہوچکے ہیں۔ مگر کاش کہ ہم بھی جان سکتے کہ ہمارے روزے،نمازیں،  قیام اور دیگر عبادات مقبول ہوئیں یا نہیں۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بہت سے روزہ داروں کو بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور راتوں کو قیام کرنے میں ان کو صرف بے خوابی ہی حاصل ہوتی ہے۔ اے رمضان کے مہینے تجھ پر سلام۔ اے بخشش کے مہینے تجھ پر سلام۔  اے ایمان کے مہینے تجھ پر سلام۔ (اے ماہِ رمضان) تو گناہ گاروں کے لئے قید اور پرہیز گاروں کے لیے اُنس کا مہینہ تھا۔ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں کردے جن کے روزوں اور نمازوں کو تُونے قبول کیا، ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا، انہیں اپنی رحمت کے ساتھ جنت میں داخل فرمایا اور ان کے درجات بلند کئے۔‘‘ آمین (بہ حوالہ: غنیۃ الطالبین)
خواب غفلت سے بیدار ہوکر اس مہینے کے آخری ایام کو رجوع الی اللہ میں گزارنے کا وقت ہے۔ نہ جا نے آئندہ سال کون اس مہینے کو پاسکے گا اور کون اس کے سایہ فگن ہونے سے پہلے ہی منوں مٹی تلے دَبا دیا جائے گا۔ اللہ تعالی ہم سب کو رمضان کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ماہ کو ہمارے لئے رحمت، مغفرت اور دوزخ سے رہائی کا مہینہ بنادے۔ آمین!
برادران اسلام، اس ماہِ مبارک کے آخری چند دنوں کو بھی کم نہیں سمجھنا چاہئے۔ اگر ان میں بہت زیادہ عبادات نہیں ہوسکتیں مگر توبہ و استغفار کا موقع پھر بھی باقی رہتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK