Inquilab Logo

اصلاح کیجئے مگر حکمت کے ساتھ

Updated: March 13, 2020, 11:44 AM IST | Mudassur Ahmed Qasmi

ہم انسان ہیں اور انسان سے ہی غلطیاں سرزد ہو تی ہیں، اسی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اصلاح ، توبہ اور معافی کا دروازہ کھول رکھا ہے۔جب ہم کسی غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں تو اُس کا ادراک یا تو ہمیں خود اپنے حاصل کردہ علم سے یا صاحبِ علم کی جانب سے تنبیہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ہماری عقلمندی اسی میں ہے کہ ہم علم کے استحضار سےیا متنبہ ہوجانے کے بعد فوراً دل سےغلطی کا اعتراف کرتے ہوئے توبہ کرلیں اور راہِ راست کو اپنا لیں۔

Namaaz Picture INN
نماز۔تصویر :آئی این این

ہم انسان ہیں اور انسان سے ہی غلطیاں سرزد ہو تی ہیں، اسی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اصلاح ، توبہ اور معافی کا دروازہ کھول رکھا ہے۔جب ہم کسی غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں تو اُس کا ادراک یا تو ہمیں خود اپنے حاصل کردہ علم سے یا صاحبِ علم کی جانب سے تنبیہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ہماری عقلمندی اسی میں ہے کہ ہم علم کے استحضار سےیا متنبہ ہوجانے کے بعد فوراً دل سےغلطی کا اعتراف کرتے ہوئے توبہ کرلیں اور راہِ راست کو اپنا لیں۔ اِ س تمہید کے پس منظر میں جب موجودہ وقت میں ہم اپنی حالت دیکھتے ہیں تو ایک عجیب منظر ہمارے سامنے آجا تا ہے اور وہ ہےیہ کہ جب کوئی ہمیں متنبہ کرتا ہے تو ہم اپنی غلطی کا جائزہ لینے کے بجائے  متنبہ کرنے والے شخص پر چڑھ بیٹھتے ہیں اور اکثر اپنے پہلے رد عمل کا اظہار اِس جملے سے کرتے ہیں کہ ’’تم غلط اور صحیح کا فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہو؟‘‘یا یہ کہ’’صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں۔‘‘دراصل ایسا اِس وجہ سے ہوتا ہے کہ جب ہمیں کوئی آئینہ دکھاتا ہے تو ہم اُس کو اپنی توہین سمجھتے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ ہم سامنے والے کے اندر نُقص نکال کر جوابی حملہ کردیتےہیں۔ ہمارے رد عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم سے گناہ یا غلطی ہو ہی نہیں سکتی  ۔
ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ اگر کوئی ہماری اصلاح کی فکر کرتا ہے تو وہ دراصل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ `اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہئےجو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے۔ یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں۔‘‘ (آل عمران:۱۰) اگر سماج میں غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے اور اُس پر ٹوکنے والے افراد نہ ہوں تو اُس کاخطرناک اثر یہ ہوگا کہ بُرائی متعدی ہوجائے گی؛ کیونکہ جسم کے اگر ایک حصہ میں انفیکشن ہو تو علاج نہ کرنے کی وجہ سے وہ پورے جسم میں پھیل سکتا ہے۔قرآن مجید کے مطالعے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں بنی اسرائیل کے تعلیم یافتہ لوگوں کی غلط بات پر خاموشی  اجتماعی پریشانی کا سبب بنی ہے۔ ذیل کی حدیث زیرِ بحث نکتے  پر  ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے:حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: `جب لوگ کوئی قابلِ اعتراض چیز دیکھتے ہیں اور اس کو نہیں بدلتے ہیں تو اللہ جلد ہی سب کو عذاب میں مبتلا کر دیتے ہیں۔(ترمذی) ایک اہم بات یہ ہے کہ کسی کی غلطی پر تنبیہ کا ہمارا معیار قرآن و حدیث ہونا چاہئے ؛یعنی کسی کی اصلاح  کرنے سے پہلے ہمیں یہ یقین ہونا چاہئے کہ اُس کے جس عمل کو ہم غلط سمجھ رہے ہیں وہ خلافِ شریعت بھی ہے؛کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ذاتی رنجش یا تعصب کی بنیاد پر کسی کے پیچھے پڑ جائیں اور اس کے ہر کام کو غلط ٹھہرانے لگیں۔اسی طرح جب ہم کسی کی غلطی پر تنبیہ کا ارادہ کریں تو سب سے پہلے اپنی نیت کو درست کرلیں؛ کہیں  ایسا نہ ہوجائے کہ ہم اپنی علمی فوقیت اور خود کو متقی ثابت کرنے میں پورا زور صرف کردیں۔ مصلح کے ذہن میں یہ ہونا چاہئے کہ جس کو ہم بہتری کا مشورہ دے رہے ہیں وہ بھی ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی طرح ہے۔ یاد رکھئے !کسی کی اصلاح کے لئے مثبت پہل اور حکمت کا استعمال ضروری ہے؛بصورتِ دیگر متاثرہ شخص کے مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔
فوراً کسی کے غلط ہونے کا فیصلہ مت کیجئے بلکہ حالات کا جائزہ لیجئے ،موقع کی نزاکت کو سمجھئے کیونکہ بہت ممکن ہے کہ جسے آپ نے اول نظر میں غلط سمجھا تھا وہ آپ کے زاویہ نظر کی غلطی تھی۔جب ہم کسی کو غلط کام پر متنبہ کرنے کا سوچیں تو ہمیں اُس کے عزتِ نفس کا خیال  ضرور رکھنا چاہئے ۔ اسی طرح ہمیں سخت زبان استعمال نہیں کرنا چاہئے۔مثال کے طور پر ہم اُنہیں یہ نہ کہیں کہ ’’ تم جہنم میں جاؤ گے۔‘‘ یاد رکھئے! اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ فیصلہ کر نے کیلئے نہیں بھیجا ہے کہ کون جہنم میں جائے گااور کون جنت میں جائے گا۔   خلاصہ یہ ہے کہ علم و حکمت کے ساتھ ہمیں غلطی پر تنبیہ اورگناہوں پر توبہ  کے لئے لوگوں کو آمادہ کرتے رہنا چاہئے کیونکہ یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے اور خود اپنے آپ کو ہلاکت سے بچانے کا ذریعہ بھی۔ارشادِ باری تعالیٰ ہےاور سمجھاتے رہئے کیونکہ سمجھانا ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔الذاریات:۵۵

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK