Inquilab Logo

جنتا کرفیو کی کامیابی

Updated: March 23, 2020, 11:41 AM IST | Editorial

وزیر اعظم کی اپیل، اتوار کا دن، کورونا کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی تشویش، ریاستی انتظامیہ کے ذریعہ برتی جانے والی سختی، اسکولوں، کالجوں کی تعطیل، امتحانات کا التواء، دفاتر کا بند ہونا اور ملازمین کا گھر سے کام کرنا، ذرائع نقل و حمل کی عدم دستیابی وغیرہ۔ جنتا کرفیو کی کامیابی کے کئی اسباب ہیں۔ مقامی انتظامیہ کو کسی بھی مقام پر مزاحمت نہیں کرنی پڑی۔

Janta Curfew, New Delhi - Pic : PTI
جنتا کرفیو، نئی دہلی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 وزیر اعظم کی اپیل، اتوار کا دن، کورونا کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی تشویش، ریاستی انتظامیہ کے ذریعہ برتی جانے والی سختی، اسکولوں، کالجوں کی تعطیل، امتحانات کا التواء، دفاتر کا بند ہونا اور ملازمین کا گھر سے کام کرنا، ذرائع نقل و حمل کی عدم دستیابی وغیرہ۔ جنتا کرفیو کی کامیابی کے کئی اسباب ہیں۔ مقامی انتظامیہ کو کسی بھی مقام پر مزاحمت نہیں کرنی پڑی۔ اس کا نتیجہ یہ دیکھنے کو ملا کہ گزشتہ روز پورے ملک کی سڑکیں، بازار، کمرشیل کامپلیکس، عوامی و تفریحی مقامات گویا ہر سمت اور ہر گوشہ میں اتنا سناٹا تھا کہ آدھی رات کو بھی نہیں دیکھا جاتا۔ ممبئی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ شہر کبھی رُکتا اور تھمتا نہیں ہے مگر گزشتہ روز یہ بھی ٹھہرا رہا اور عوام اپنے گھروں تک محدود رہے۔ ٹرینیں چلیں بھی تو ان میں اکا دکا مسافر ہی تھے۔ 
 کورونا سے مقابلہ کیلئے یہ احتیاط ضروری ہے۔ چین میں کورونا نے بڑا غضب ڈھایا مگر یہ ملک اس مہلک جرثومے کا پھیلاؤ روکنے میں کامیاب ہوا کیونکہ اس نے خاص طور پر ووہان میں عوام کی نقل و حرکت کو مکمل طور پر روک دیا تھا۔ یہ سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا۔ لازمی خدمات کی بے داغ فراہمی کو یقینی بنایا گیا جس کی وجہ سے عوام کو کوئی دشواری نہیں ہوئی۔ ممبئی، مہاراشٹر حتیٰ کہ پورے ملک میں ریاستی اور مرکزی حکومت کو عوام کا تعاون ملنا یقینی ہے مگر انتظامیہ کو لازمی اشیاء کے حصول میں کوئی دقت اور دشواری نہ ہونے کی ضمانت دینی ہوگی۔ روزمرہ کی لازمی اشیاء بآسانی ملتی رہیں، مصنوعی قلت، ذخیرہ اندوزی اور موقع کا فائدہ اُٹھا کر اشیاء کو مہنگی کردینے کے رجحان پر سو فیصد روک لگائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام گھروں سے باہر نکلیں۔ جو لوگ کسی انسانی یا طبی غرض سے اندرون شہر سفر پر مجبور ہوں اُنہیں انتظامیہ کا پورا پورا تعاون حاصل ہونا چاہئے کیونکہ عوام خود تعاون کو تیار ہیں، وہ اس حقیقت کو سمجھ رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن یا آمدورفت کا محدود اور مسدود کیا جانا کسی اور وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد عوامی صحت کی حفاظت ہے۔ یہ ایک ایک شہری کی بیداری اور انتظامیہ کی چوکسی ہی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں کورونا حد میں ہے اور اس کی وجہ سے حالات بے قابو نہیں ہوئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ کو عوام کے تعاون اور عوام کو انتظامیہ کے تعاون میں کوئی رخنہ نہ پڑے اور بہتر تال میل نیز مشترکہ کوششوں سے کورونا کو جتنی جلد ممکن ہو، دفع کیا جاسکے۔ 
 کورونا کا دفع ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اور ہماری معیشت لاک ڈاؤن اور کام کاج کے ٹھپ پڑ جانے کی اس صورتحال کے زیادہ دن متحمل نہیں ہوسکتے۔ ملک میں لاکھوںشہری یومیہ اُجرت پر کام کرتے ہیں۔ ٹیکسی، آٹو چلانے والے اور خوانچے لگانے والے بھی روز کنواں کھودتے اور روز پانی پیتے ہیں۔ یہ تمام لوگ ہاتھ پر ہاتھ دھرے زیادہ دن نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ ان کیلئے تو ایک دن کیا چند گھنٹے کا زیاں بھی ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ اگر یہ بہت زمینی سطح کی حقیقت ہے تو ملک کے معاشی حالات بھی اپنی جگہ قائم ہیں جو کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ ستم بالائے ستم اب عالمی معاشی صورتحال بھی خدانخواستہ بُری طرح متزلزل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ہماری معیشت پر اس کا بھی لازمی اثر پڑے گا۔ ان تمام عوامل سے پیدا شدہ ہونے والے ممکنہ حالات اور نقصان کو روکنے کا فی الحال واحد طریقہ یہ ہے کہ کورونا فوراً سے پیشتر دفع ہو اور روزمرہ کی زندگی معمول پر آسکے۔ 
 اس کیلئے ایک ایک شہری کا تعاون نہایت ضروری ہے۔سفری پابندیوں کے نفاذ اور اس کی وجہ سے ہونے والی دشواریوں کو انتظامیہ کی بے جاسختی پر محمول نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ سختی مفاد عامہ میں ہے۔ صرف ہمارے ملک میں یہ تدابیر اختیار نہیں کی گئی ہیں۔ دُنیا میں جہاں جہاں کورونا کے مریض ہیں، وہاں وہاں ایسی پابندیاں لگائی گئیں تاکہ مرض کو پھیلنے سے ہرممکن طور پر روکا جائے ۔ اس کیلئے صبروتحمل، ایک دوسرے سے تعاون اور حالات کا بہتر ادراک نہایت ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK