Inquilab Logo

یو پی میں بی جے پی کو ایشو کی شدت سے تلاش

Updated: September 21, 2021, 1:29 PM IST | Hassan Kamal

گنگا کی لہروں میں بہنے والی اور گنگا کے کنارے بالو میںدبا دی جانے والی لاشیں تو ساری دنیا میں یوگی سرکار کے ’وکاس‘‘کا نام روشن کرچکی ہیں۔ پھر اس پر چھوٹی اور وسطی صنعتوں کانہ ہونا اور لاکھوں لوگوں کا بیروزگار ہونا بھی یوگی راج کے ناقابل فراموش کارناموں میں شامل ہے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

اتر   پردیش کا اسمبلی الیکشن   بالکل سر  پر کھڑا ہے ۔بی جے پی کو عموماََ اور مودی ، یوگی کو خصوصاََ کسی ایسے ایشو کی تلاش ہے جو یوپی باسیوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر سکے۔ کافی عرصہ تک تو بی جے پی یہی طے نہیں کر سکی کہ ووٹ مودی کے نام پرمانگے یا یوگی کے نام پر۔کیونکہ پارٹی کے  اندر یہ کانا پھوسی ہو رہی تھی کہ اگر بی جے پی کا چہرہ یوگی بنائے گئے تو پارٹی کی جیت کو ابھی سے رام رام کہہ دیا جائے۔بی جے پی راج کی ہر ریاست میں الیکشن قریب آتے ہی یہ محسوس کیا جانے لگتا ہے کہ سرکار ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس کا آسان توڑ یہ سمجھا جاتا ہے کہ چیف منسٹر بدل دیا جائے اور عوام کو یہ تاثر دیا جائے کہ وہ جس چیف منسٹر سے نالاں تھے ، پارٹی نے اسے نکال باہر کیا ہے  ۔   اترا کھنڈ میں تو یہ ترکیب دو چیف منسٹروں کو تین ماہ کے اندر ہٹا کر آزمائی گئی ہے۔ یہی ترکیب کرناٹک اور گجرات میں بھی آزمائی گئی ہے۔ دیکھنا ہے کہ یہ کہاں تک کامیاب ہو تی ہے۔  یوپی میں بھی اس ترکیب کو آزمانے کی کوشش کی گئی ۔لیکن اجے سنگھ وشسٹ المعروف بہ آدتیہ ناتھ ٹیڑھی کھیر ثابت ہوئے۔ یہ پہلی بار دیکھا گیا کہ کم سے کم یوپی میں یوگی   کے آگے  نریندر مودی اور امیت شاہ بھی پستہ قد ثابت ہوئے۔ 
 اِس طرح یو گی نے پارٹی کے اندر تو اپنا سکّہ منوا لیا، لیکن الیکشن میں عوام سے سکّہ منوانے کیلئے  کارکردگی کے ایک ریکارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور یوگی کو معلوم ہے کہ ایساکوئی ریکارڈ دکھانا اب ان کیلئے  ایک ٹیڑھی کھیر ہے۔ بعض مسائل جن کے بارے میں یہ سمجھا جا رہا تھا کہ وہ ختم ہو چکے ہیں، نہ صرف موجود ہیں، بلکہ ان کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ان میں بوڑھے مویشیوں  کا معاملہ بہت سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔یو ٹیوب چینلوں کے اینکر جس دیہات میں جاتے ہیں ، کسان یہی رونا روتے نظر آتے ہیں کہ دن بھر کھیتوں میں کام کرتے کرتے تھک جانے کے بعد انہیں رات رات بھر جاگ کر چوکیداری کرنی پڑتی ہے، ورنہ  گایوں، بیلوں ، بچھڑوں اور سانڈوں کے ریوڑ ان کی کھڑی فصلیں نگل جاتے ہیں۔ انہیں وہ دن یاد آتے ہیں جب وہ ناکارہ  مویشیوںکو اپنے قصائی بھائیوں کے ہاتھوں فروخت کرکے نئے مویشی خریدنے کے قابل رقم پا جایا کرتے تھے۔ یوگی سرکار نے ان مویشیوں کیلئے جو گئو شالے بنوائے تھے، وہ ویران پڑے ہیں۔ ان  کیلئے  دیئے جانے والے کروڑوں روپے ان گئو شالوں کی رکھوالی کرنے والے، جو ظاہر ہے کہ بی جے پی ہی کے چھوٹے بڑے لیڈر تھے، نگل گئے۔ مویشیوں کو مرنے یا کھیت چرنے کیلئے کھلا چھوڑ دیا گیا۔ 
 لا اینڈ آرڈر کی بہتری کے جو بڑے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں، وہ کسی حد تک درست ضرور ہیں، لیکن آبرو ریزی اور قتل کے واقعات  آئے دن ہو رہے ہیں۔ ان سب سے بڑھ کر کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے جو ہولناک صورت پیدا ہوئی، اس سے نمٹنے میں بد انتظامی اور نا اہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے گئے۔ اس پر ہر سچ کو چھپانے کی مذموم حرکت نے لوگوں کو بہت  زیادہ بد ظن کر دیا۔ آکسیجن کی کمی  سے اموات نے مہلوکین کے ورثاء کو آج تک نڈھال کر رکھا ہے۔ جلتی ہوئی چتائوں کو لوگوں کی  نظروں سے چھپانے کیلئے  شمشان گھاٹ کے  ارد گرد کپڑے کی اونچی اونچی دیواریں لوگوں کو آج تک نہیں بھولی ہیں۔ گنگا کی  لہروں میں بہنے والی   اور گنگا کے کنارے  بالو  میںدبا دی جانے والی لاشیں تو ساری دنیا میں یوگی سرکار کے ’وکاس‘‘کا نام روشن کرچکی ہیں۔ پھر اس پر چھوٹی اور وسطی صنعتوں کانہ  ہونا اور لاکھوں لوگوں کا بے روزگار ہونا بھی یوگی راج کے  ناقابل فراموش کارناموں میں شامل ہے۔
 کسان آندولن نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔کسان آندولن جب شروع ہوا تھا تو نریندر مودی کو ان کے مشیروں نے بتایا تھا کہ یہ تو پنجاب کے مالدار سکھ کسانوں کی تحریک ہے، جسے خالصتانی کنکشن کا الزام لگا کر بہ آسانی عوامی حمایت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ بعد میں جب اس میں ہریانہ کے کسان بھی شامل ہو گئے تو انہی مشیروں نے بتایا کہ یہ تو مالدار جاٹ ہیں جو اس آندولن میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے اور جب تک مغربی یو پی کے کسان شامل نہیںہوتے تب تک گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔پھر جب مغربی یوپی کے کسان بھی شامل ہو گئے تو یوگی کے مشیروں نے انہیں بتایا کہ یہ بہت تھوڑے سے لوگ ہیں اور ان کی سرداری راکیش ٹکیت کر رہے ہیںجو اپنے آدمی ہیں۔انہوں نے  اسمبلی الیکشن میں یوگی اور پارلیمانی الیکشن میں مودی کو ووٹ دلوائے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ دونوں کو ان کے مشیروں نے گمراہ کیا تھا۔ آج کسان آندولن ایک بہت بڑا خطرہ مانا جا رہا ہے۔ راکیش ٹکیت یو گی کیلئے کتنا بڑا چیلنج ہیں ، اس کی ایک مثال یہ ہے کہ یوگی اور راکیش ٹکیت دونوں مغربی    بنگال گئے تھے۔ یو گی بی جے پی کو جتانے گئے تھے اور ٹکیت بی جے پی کو ہرانے گئے تھے۔یوگی  بی جے پی کو جتا  نہیں پائے مگر ٹکیت نے بی جے پی کو ہرا دیا۔ چنانچہ مسائل بہت بڑے ہیں۔اتنے بڑے کہ ان کی طرف سے توجہ ہٹانے اور عوام کو تقسیم کرنے کیلئےکوئی بہت بڑا ایشو ہی کچھ کام کر سکتا ہے۔گزشتہ اسمبلی الیکشن  میں پہلے مغربی یو پی میں جس صدیوں پرانے جاٹ مسلم اتحاد کو بڑی مشکل سے توڑا گیا تھا،کسان آندولن نے اسے پھر سے جوڑ دیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ مسلمان کسان منچ سے نعرہ لگاتا ہے ’ہر ہر  مہادیو‘ اور سامنے بیٹھے ہندو کسان جواب دیتے ہیں ’اللہ اکبر‘ اور ادھر راکیش ٹکیت پکارتے ہیں ’اللہ اکبر‘ اور سامنے بیٹھے مسلمان کسان جواب دیتے ہیں ’ہر ہر مہادیو‘۔ یہ یو میہ مودی کیلئے اچھی خبر ہے ،نہ یوگی کیلئے۔اس کا توڑ کوئی چھوٹا موٹا یا معمولی نعرہ نہیں کر سکتا۔ اتفاق سے شمشان، قبرستان، عید، دیوالی، سی اے اے اور لو جہاد کے نعرے تاش کے کھیلے ہوئے پتے ہیںاور اپنا جادو کھو چکے ہیں۔ ’’ابا جان‘‘ کا پٹاخہ بھی کوئی بڑا دھماکہ نہیں کر سکا ہے۔یوگی نے دہلی  پولیس سے مدد مانگی اور دہلی  پولیس نے  ممبئی  اور یوپی کے کچھ شہروں سے آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ‘‘ کچھ  دہشت گرد گرفتاربھی کر  لئے، جو مبینہ طور پر یوپی میں کئی جگہ دھماکے کرنے والے تھے۔لیکن  ان گرفتاریوں سے بھی وہ سنسنی  نہیں پھیل سکی، جو متوقع تھی۔ اس لئے اب یوپی  صرف راکیش ٹکیت کے ’چچا جان‘ اسد الدین اویسی سے آس لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ یو پی کے مسلمانوں میں اتنا جوش بھر دیں کہ وہ ہوش کھو بیٹھیں اور مسلم ووٹ  بٹ جائیں تا کہ وہی ہو جو بہار میں ہوا  تھا۔ اس کے لئے وہ کئی بار اویسی کو بہت  بڑا لیڈر بھی قرار دے چکے ہیں، انہیں پورا یقین ہے کہ مجلس اتحادالمسلمین  کے امیدوار جہاں بھی ہوں گے اور مقابلہ سہ رخی ہوگا وہاں مسلم    ووٹ مجلس اور دیگر غیر بی جے پی امیدواروں میں بٹ جائیں گے او ربی جے پی کے متحد ووٹ بی جے پی امیدوار کو جیتا دیں گے۔ بہار میں یہی تو ہوا تھا۔ دیکھنا ہے چچا جان اپنے بھتیجے کے کتنا کام آتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK