Inquilab Logo

کاروبار کی بھلائی اور کورونا سے لڑائی

Updated: April 01, 2021, 5:05 PM IST

کورونا وائرس نے پچھلے سال کیا کم ہلکان کیا تھا کہ اب دوسرے دور میں نئے مریضوں کی تعداد کا بڑھنا ایک نئی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ مہاراشٹر کی جانب سے تشویش اس لئے فطری ہے کہ ۱۰؍ فروری سے نئے متاثرین کی تعداد میں ازسرنو اضافہ اس قابل نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کیا جاسکے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

 کورونا وائرس نے پچھلے سال کیا کم ہلکان کیا تھا کہ اب دوسرے دور میں نئے مریضوں کی تعداد کا بڑھنا ایک نئی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ مہاراشٹر کی جانب سے تشویش اس لئے فطری ہے کہ ۱۰؍ فروری سے نئے متاثرین کی تعداد میں ازسرنو اضافہ اس قابل نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کیا جاسکے۔ روزانہ ۳۰؍ ہزار سے زائد کیسیز پر پورے ملک میں تشویش کی لہر ہے۔ اتوار، ۲۸؍ مارچ کو ایک دن میں ۴۰؍ ہزار سے زائد کیسیز کے انکشاف نے ریاستی انتظامیہ کو نئی آزمائش سے دوچار کیا ہے۔ پیر اور منگل کے ۲۴؍ گھنٹوں میں تھوڑی بہت راحت اس وقت ملی جب نئے کیسیز کی تعداد ۳۰؍ ہزار سے کم (۲۷۹۱۸) رہی۔  کورونا کے پہلے دور میں بھی ریاست مہاراشٹر کے اعدادوشمار چونکانے والے تھے۔ وہی کیفیت دوبارہ پیدا ہوئی ہے۔ تشویش اس لئے بھی زیادہ ہے کہ ملک کے ۱۰؍ اضلاع میں، جہاں کورونا کے کیسیز زیادہ ہیں، ۸مہاراشٹر کے ۸؍ ہیں۔  اس میں کوئی شک نہیں کہ نئے متاثرین زیادہ ہیں مگر علاج معالجہ کی بہتر سہولت کی وجہ سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی قابل قدر ہے۔ کورونا کے منظرنامے میں یہ ایک خوش آئند پہلو ہے جو ہنوز برقرار ہے۔ کیسیز نہ بڑھیں اس کے لئے ریاستی انتظامیہ نے نائٹ کرفیو نافذ کیا ہے جو رات ۸؍ بجے سے شروع ہوکر صبح ۷؍ بجے تک جاری رہتا ہے۔ اس میں ممبئی کیلئے خاص دشواری ہے کیونکہ تجارتی و معاشی اہمیت کے حامل اس شہر میں رات کا ۸؍ بجنا شام کے پانچ یا چھ بجنے جیسا ہے۔ اس وقت بہت سے دفتری ملازمین سفر میں ہوتے ہیں۔ دکانداروں کیلئے یہ کاروبار کا  اصل وقت ہوتا ہے۔ دن بھر میں جتنا کاروبار ہوتا ہے اُس سے زیادہ شام اور رات کے تین چار گھنٹوں میں ہوتا ہے۔  رات ۸؍ بجے کرفیو شروع ہوجانے سے دکانداروں اور دیگر تجارت پیشہ افراد بہترین تجارتی و کاروباری مواقع سے محروم ہوجاتے ہیں۔ انتظامیہ اس پر غور کرے اور اس میں دو گھنٹے کی توسیع کردے تو کاروبار اتنا متاثر نہیں ہوگا جتنا کہ اِس وقت ہے۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ دکانوں کا ۱۰؍ بجے تک کھلا رہنا ممبئی کی معاشی ساکھ کو مستحکم کرسکتا ہے جو گزشتہ ایک سال میں کافی کمزور ہوئی ہے۔ ممبئی کیلئے خصوصی سہولت اس لئے ضروری ہے کہ یہ شہر مہاراشٹر کی جی ڈی پی میں ۶۶؍ فیصد اور ملک کی جی ڈی پی میں ۶؍ فیصد کا حصہ دار ہے۔ یہ شہر ایک دن بھی پوری توانائی کے ساتھ جاری وساری نہ رہے تو ریاست اور ملک کو کروڑوں کا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔ ویسے بھی سال کے مختلف دورانیوں میں کاروبار کی حالت خستہ رہتی ہے۔ 
 خدانخواستہ کیسیز مزید بڑھیں تو نائٹ کرفیو سے مکمل لاک ڈاؤن کی جانب پیش قدمی کا خدشہ برقرار ہے مگر اس بابت سوچا ہی نہ جائے تو بہتر ہوگا۔ گزشتہ سال نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن اور پھر اس میں توسیع در توسیع کی وجہ سے ملک کو ہزاروں کروڑ کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ نئے سرے سے لاک ڈاؤن کا متحمل  نہ تو ملک ہوسکتا ہے نہ ہی ریاست۔ ویسے، گزشتہ سال ہی یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ اتنے سخت لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں تھی۔ اب بھی نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کیلئے ہر ممکن طریقے سے آمادہ کیا جائے اور جو لوگ احتیاط کو بالائے طاق رکھ دیتے ہوں اُن کے ساتھ سختی برتی جائے۔ تسلیم کہ بہت سے شہری لاپروائی برتتے ہیں مگر انتظامیہ اس اعتراف میں شاید بخل سے کام نہ لے کہ بہت سوں نے احتیاط کو خود پر لازم بھی کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK