Inquilab Logo

بیت المقدس کی بازیابی صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں، پوری امت ِ مسلمہ کا ہے

Updated: April 29, 2022, 1:07 PM IST | Allama Muhammad Ramzan Tauqeer | Mumbai

  گزشتہ ۷۴؍سال سے اسرائیل کی صیہونی حکومت مظلوم فلسطینی عوام پر مختلف انداز سے مظالم اور زیادتیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

Jerusalem.Picture:INN
بیت المقدس ۔ تصویر: آئی این این

  گزشتہ ۷۴؍سال سے اسرائیل کی صیہونی حکومت مظلوم فلسطینی عوام پر مختلف انداز سے مظالم اور زیادتیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جیسے جیسے اسرائیل اپنے مظالم میں سخت سے سخت تر ہوتا جا رہا ہے، ویسے ویسے فلسطینی عوام اپنی استقامت میں مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین تقریباً دنیا کے تمام فورموں پر موجود ہے اور  زیرِ بحث بھی آتا رہتا ہے لیکن مسئلے کا حل اس لئے نہیں نکل رہا ہے کہ اسرائیل کی حامی اور سرپرست طاقتیں اپنی دھونس کے ذریعے دیگر ممالک کو بلیک میل کرتی ہیں۔ عالمی فورموں میں مخصوص قوتوں کے پاس موجود ویٹو پاور نے انصاف کے سارے پلڑے ایک ہی جانب جھکائے ہوئے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل اور ان کے یورپی و عرب حامی یا غلام عالمی فورموں پر فلسطینی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے ہمہ وقت موجود ہیں۔اُمت ِمسلمہ مجموعی طور اسرائیل کے معاملہ میں انتشار و اختلاف کا شکار رہی ہے، پانچ سال قبل تک تو معاملہ فقط انتشار و اختلاف یا موقف کے الگ الگ ہونے تک رہا ہے، لیکن اب معاملہ اسرائیل سے دوستی اور تعلق بڑھانے تک پہنچ چکا ہے۔ ماضی میں اختلاف اس بات پر تھا کہ مسئلہ فلسطین کا مقدمہ کیسے لڑا جائے؟ مسئلہ فلسطین کو عالمِ اسلام کا مسئلہ کیسے منوایا جائے؟ امت مسلمہ کو بیت المقدس کے نام پر کیسے جمع کیا جائے؟  اسرائیل کو ناکام بنانے کے لئے عالمی سطح پر کیا کیا اقدامات کئے جائیں؟ لیکن اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔ اب ہر ملک میں یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کتنے مضبوط کئے جائیں؟ اسرائیل و امریکہ کی خوشنودی کے لئے کیا کیا حربے استعمال کئے جائیں؟ فلسطینی تحریکوں کو ناکام بنانے کے لئے کس طرح کا موقف اختیار کیا جائے؟ حتیٰ کہ عالمی اداروں میں اسرائیلی موقف کا کیسے ساتھ دیا جائے؟ امت مسلمہ کا کردار بھی زیر ِسوال ہے، کیونکہ بات اگر کسی ایک ملک یا خطے کی ہوتی تو کوئی فرق نہیں پڑ سکتا تھا۔ بات اگر کسی قوم قبیلے کی ہوتی تو بھی مسئلہ نہیں تھا لیکن یہاں مسئلہ کسی ملک یا خطے کا نہیں۔ نہ ہی مسئلہ کسی ایک قوم یا قبیلے کا ہے بلکہ مسئلہ بیت المقدس اور قبلہ ٔاول کا ہے اور مسئلہ ایک مظلوم قوم کا ہے۔ اصولی و اخلاقی طور پر دنیا کے ہر مسلمان کو اس بات پر رنجیدہ  ہونا چاہئے کہ ان کا قبلۂ اوّل صہیونی قبضے میں ہے۔ قبلۂ اول کی تاریخی حیثیت کا تقاضا ہے کہ اسے مسلمانوں کے زیر ِانتظام ہونا چاہئے۔ لیکن عالم ِاسلام کی اکثریت اگرچہ عوامی سطح پر قبلہ اول یعنی بیت المقدس سے محبت کرتی اور ہمدردی رکھتی ہے اور چاہتی ہے کہ قبلہ اول پر مسلمانوں کا کنٹرول ہو، لیکن عالمِ اسلام کے اکثر ممالک پر قابض حکمراں اس عوامی اور اسلامی تقاضے کے خلاف موقف بھی رکھتے ہیں اور اقدامات بھی کرتے ہیں۔ عرب ممالک کی اکثریت اب قبلہ اول کو پشت دکھا چکی ہے اور فلسطینی عوام کے خون کی پروا نہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ  پینگیں بڑھا چکی ہے۔  بدقسمتی سے عرب لیگ اور او آئی سی میں موجود اسلامی ممالک بھی قبلہ اوّل اور فلسطین کے حق میں آواز بلند نہیں کرتے جس سے عالمی سطح پر قدس اور فلسطین کا مسئلہ دبتا  جا رہا ہے۔  ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد رہبر انقلاب امام خمینی ؒ  نے قبلۂ اول پر اسرائیلی تسلط اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز کو مضبوط کیا۔ یوں تو پورا سال ہی یہ فریضہ انجام دیا جاتا رہتا تھا، لیکن امام خمینی ؒنے صرف اس مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے سال میں ایک دن مخصوص کیا، یہ ماہ ِرمضان المبارک کا آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کا ہے، تاکہ اس دن پورا عالم ِ اسلام یکجا و متحد ہوکر اپنے قبلہ اول بیت المقدس کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرے اور اس کی آزادی کی جدوجہد تیز کرنے کا عزم کرے۔
 اسی طرح اس دن اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دینے کے اقدام کی تجدید کرے۔ اس لئے امام خمینی نے اس دن کو  ”عالمی یوم القدس“ کے نام سے متعارف کرایا تھا۔
 اسی تسلسل میں آج ماہ رمضان کے آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) یوم القدس منایا جا تا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ یوم القدس کو عام دن نہیں بلکہ خاص دن کے طور پر منائیں، قبلۂ اول سے اپنی ایمانی وابستگی کا اظہار کریں اور  اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ قلبی یکجہتی کو پروان چڑھائیں۔  ہمارا یقین ہے کہ اگر ہم اسرائیل پر لشکر کشی نہ بھی کریں، مگر یوم القدس مکمل وحدت و اخوت و یکجہتی کے ساتھ عالم ِ اسلام کے کونے کونے میں منائیں اور سارا عالم اسلام اٹھ کھڑا ہو تو اسرائیل ایک دن بھی کرہ ارض پر قائم نہیں رہ سکتا اور قبلہ اول کی بازیابی اور فلسطین کی آزادی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK