Inquilab Logo

معیشت سے کیسی اُمیدیں؟

Updated: January 14, 2021, 12:21 PM IST | Editorial

اسوسی ایشن آف چیمبرس آف کامرس (ایسوچیم) کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۱ء میں ہندوستانی معیشت کی حالت ’’وی شیپ‘‘ جیسی ہوگی۔ وی شیپ انگریزی حرف ’’وی‘‘ سے مستعار ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اکنامی بہت نیچے جاکر تیزی سے بلندی کی طرف لوٹے گی بالکل اسی طرح جیسے حرف ’’وی‘‘ نیچے آکر فوراً اوپر جاتا ہے۔

Indian Economy - Pic : INN
بھارتی معیشت ۔ تصویر : آئی این این

 اسوسی ایشن آف چیمبرس آف کامرس (ایسوچیم) کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۱ء میں ہندوستانی معیشت کی حالت ’’وی شیپ‘‘ جیسی ہوگی۔ وی شیپ انگریزی حرف ’’وی‘‘ سے مستعار ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اکنامی بہت نیچے جاکر تیزی سے بلندی کی طرف لوٹے گی بالکل اسی طرح جیسے حرف ’’وی‘‘ نیچے آکر فوراً اوپر جاتا ہے۔ اس کا موازنہ ’’یو شیپ‘‘ سے کیا جاسکتا ہے جس میں لکیر نیچے آکر اسی سطح پر چلتی رہتی ہے تب کہیں اوپر کی طرف اُٹھنی شروع ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اکنامی اگر زبوں حالی کا شکار ہے تو کچھ عرصہ اسی طرح رہے گی اس کے بعد حالات بہتر ہونے شروع ہوں گے۔ 
 محسوس تو یہی ہوتا ہے کہ معیشت کی حالت ’’یو شیپ‘‘ جیسی ہوگی مگر ایسوچیم کو ’’وی شیپ‘‘ کی اُمید ہے تواس خیال پر تبصرہ سے پہلے دل سے دُعا نکلتی ہے کہ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ 
 مذکورہ تنظیم نے مثبت اُمید کا اظہار جن بنیادوں پر کیا ہے اُن میں ماہِ دسمبر میں جی ایس ٹی کی حصولیابی (۱ء۱۵؍ لاکھ کروڑ روپے) کو ایک روشن لکیر کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح ریاست مہاراشٹر سے ہونے والے کلیکشن (۷؍ فیصد) کو بھی ایک مثبت رجحان قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ ریاست کووڈ۔۱۹؍ سے، سب سے زیادہ متاثر تھی۔ ایسوچیم نے یہ بھی کہا ہے کہ یکم فروری کو پیش ہونے والے بجٹ سے بہتر اُمیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں جس میں ممکنہ طور پر ہیلتھ کیئر کی جانب زیادہ توجہ، زراعت کا قابل ذکر حصہ اور بازار میں طلب (ڈیمانڈ) پیدا کرنے جیسے اہم اقدامات کا پورا پورا امکان ہے۔
  ہم اس سے انکار نہیں کرتے مگر ہیلتھ کیئر پر دی جانے والی توجہ اب عام طور پر بیمہ کمپنیوں کے فائدے کا سبب بننے لگی ہیں اس سے کون انکار کرسکتا ہے؟ زراعت بحرانی دور سے گزر رہی ہے، کسان پریشان ہے، دہلی کی سرحدوں کے قریب مسلسل احتجاج کررہا ہے چنانچہ زراعت پر مسائل کے بادل چھائے ہوئے ہیں اس سے بھی انکار ممکن نہیں۔ رہا سوال بازار میں طلب یعنی ڈیمانڈ میں اضافے کا تو کووڈکی وباء پھیلنے کے بہت پہلے سے معیشت کی خستہ حالی اور دور دور تک پھیلی ہوئی بے روزگاری اس اُمید پر بھی سوالیہ نشان لگا دیتی ہے۔ جب عوام کے پاس روزگار نہیں ہوگا، اس کے نتیجے میں ہاتھوں میں پیسے ہی نہ ہوں گے یا فکر مند کرنے والے حالات کی وجہ سے صارفین میں خرچ کرنے کی ہمت نہیں ہوگی تو کس برتے پر یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ مارکیٹ میں ڈیمانڈ بڑھے گی؟
  ایک دیسی ریٹنگ ایجنسی ’’برک ورک‘‘ کو توقع ہے کہ ۲۰۲۱ء میں جی ڈی پی گیارہ فیصد تک پہنچے گی۔ یہ توقع آئی ایم ایف اور بیرونی ریٹنگ ایجنسیوں کے اندازوں کے متضاد ہے۔ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، ان میں سے کسی نے دو عددی نمو کا اشارہ نہیں دیا ہے۔ برک ورک کے مطابق معیشت کے متعددشعبوں میں معاشی سرگرمیاں کووڈ۔۱۹؍ سے پہلے کی رفتار پاچکی ہیں صرف اُن شعبوں کی سرگرمیاں ہنوز ماند ہیں جن میں سوشل ڈسٹنسنگ ضروری قرار دی گئی ہے۔ ہم اس خیال کی تائید نہیں کرسکتے کیونکہ مارکیٹس میں تو بالکل بھی تیزی نہیں ہے۔ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے پوچھ لیجئے اُن کا جواب زمینی حقیقت بیان کردیتا ہے۔ البتہ بجٹ سے اُمید کی جاسکتی ہے ۔ اگر بجٹ انقلابی ہوا تو معیشت میں انقلاب آسکتا ہے تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ بجٹ ایسا ہی ہوگا!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK