Inquilab Logo

کامیاب طلبہ کی تعداد بڑھے تو کیا کہنا

Updated: September 26, 2021, 8:07 AM IST | Mumbai

سول سروسیز کے نتائج۲۰۲۰ء منظر عام پر آچکے ہیں۔ کامیاب ہونے والے مسلم طلبہ کی تعداد ۳۱؍ ہے جو ہر فرقے اور طبقے کے کامیاب طلبہ کی مجموعی تعداد کا کم و بیش ۴؍ فیصد ہے۔ ہم ، تمام طلبہ کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں

The results of the civil service have come to light. The number of successful Muslim students is 31
کامیاب طلبہ کی تعداد بڑھے تو کیا کہنا! سول سروسیز کے نتائج۲۰۲۰ء منظر عام پر آچکے ہیں۔ کامیاب ہونے والے مسلم طلبہ کی تعداد ۳۱؍ ہے

 سول سروسیز کے نتائج۲۰۲۰ء منظر عام پر آچکے ہیں۔ کامیاب ہونے والے مسلم طلبہ کی تعداد ۳۱؍ ہے جو ہر فرقے اور طبقے کے کامیاب طلبہ کی مجموعی تعداد کا کم و بیش ۴؍ فیصد ہے۔ ہم ، تمام طلبہ کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں خواہ وہ کسی مذہب، طبقے اور خطے سے تعلق رکھتے ہوں۔ ان میں کئی ایسے ہوں گے جنہوں نے نہایت نامساعد حالات میں تیاری کی ہوگی یا اپنے اس ہدف کو پانے کیلئے ہزار قربانیاں دی ہوں گی۔ 
 جہاں تک مسلم طلبہ کی کامیابی کا تعلق ہے، ہر سال ان کا فیصدتقریباً اِتنا ہی ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلم طلبہ کی بڑی تعداد ناکام ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کم ہی طلبہ شریک امتحان ہوتے ہیں۔ یہی وہ نکتہ ہے جس پر غوروفکر کرنے اور مسلم نوجوانوں میں ضروری بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ قارئین جانتے ہیں کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی بے حد کم ہے مگر یہ اس لئے نہیں ہے کہ مقابلہ جاتی امتحانوں میں ان کے ساتھ کوئی امتیاز برتا جاتا ہے بلکہ اس لئے ہے کہ وہ کم تعداد میں شریک ِ امتحان ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کس طرح مسلم نوجوانوں کو سول سروسیز اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانوں میں شریک کروایا جائے؟
 اس کیلئے چند بنیادی کام کرنے ہوں گے۔ ایک تو یہ کہ قوم میں عام بیداری پیدا کی جائے۔ قوم کو یہ بتانا ہوگا کہ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں میں اُس کے نوجوانوں کی شمولیت کیوں ضروری ہے۔ اسے یہ بھی سمجھانا ہوگا کہ سول سروسیز کا رُخ کرنے والے نوجوانوں کو میڈیکل اور انجینئرنگ یا دیگر کورسیز کے مقابلے میں کم پیسے صرف کرنے ہوتے ہیں۔ قوم پر یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ اعلیٰ سرکاری افسر کس طرح صرف قوم کا نہیں بلکہ پورے ملک کیلئے سرمایہ ٔ افتخار ہوتا ہے۔ اکثر لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اعلیٰ سرکاری افسران کے پاس کتنے اختیارات ہوتے ہیں، وہ کتنا اہم کام کرتے ہیں، کس طرح ملازمت کے ساتھ ساتھ ملک کی خدمت کرتے ہیں اور اُنہیں کتنی تنخواہ اور مراعات حاصل ہوتی ہیں۔ یہ سب قوم کو کچھ اس طرح سمجھانا ہوگا کہ بچہ بچہ واقف ہوجائے کہ سول سروسیز کا مطلب کیا ہے۔ 
 بلاشبہ گزشتہ تیس برس میں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیلئے ملت میں کام ہوا ہے، کئی ادارے معرض وجود میں آئے ہیں جو متعلقہ امتحانات کی تیاری کے لئے وقف ہیں، طلبہ ان اداروں سے استفادہ بھی کررہے ہیں۔ مگر جس چیز کی کمی ہے وہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو شریکِ امتحان کروانا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو جو طلبہ کو سول سروسیز کی اہمیت اور افادیت سے واقف کرانے کا کام نچلی جماعتوں سے شروع ہوجائے اور وہاں کے اساتذہ اپنے طلبہ کو مقابلہ جاتی امتحانات کی بابت بتائیں۔ اساتذہ ہی نہیں، والدین بھی ان کی ذہن سازی کریں۔ اس کے ساتھ ہی سول سروسیز اور دیگر امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے نوجوانوں کی پزیرائی اس انداز میں ہو کہ بعد کے طلبہ کو حوصلہ ملے اور اُن میں سول سروسیز کا ذوق و شوق پیدا ہو۔ یہ بھی ہونا چاہئے کہ چند ایک ادارے گریجویشن کے سال اول یا دوم میں زیر تعلیم طلبہ کی کاؤنسلنگ پر خود کو مامور کرلیں اور اُنہیں سول سروسیز میں شرکت پر آمادہ کریں۔یہ محض چند مشورے ہیں۔ قوم کے ذمہ داران مل بیٹھیں اور کوچنگ تک محدود نہ رہ کر ایک جامع منصوبہ تیار کریں جو اگر قومی سطح پر نہ ہو تو کم از کم ریاستی سطح پر ہو، تو اس کے قابل قدر نتائج برآمد ہوں گے۔n

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK