Inquilab Logo

کیا اہل فلسطین کو حقیقی راحت ملے گی؟

Updated: March 21, 2023, 10:29 AM IST | Mumbai

شرم الشیخ (مصر) میں فلسطین، امریکہ اور اسرائیل کےاعلیٰ افسران کا اس بات پر اتفاق، کہ فلسطین اور اسرائیل امن کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے، ایک خوش آئند اقدام ہوسکتا ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

 شرم الشیخ (مصر) میں فلسطین، امریکہ اور اسرائیل کےاعلیٰ افسران کا اس بات پر اتفاق، کہ فلسطین اور اسرائیل امن کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے، ایک خوش آئند اقدام ہوسکتا ہے۔ خدا کرے کہ ایسا ہو۔ اس کیلئے دونوں جانب سے مخلصانہ جدوجہد ضروری ہے۔ بالخصوص اسرائیل کو عہد کی پابندی کرنی چاہئے جس کی عہد شکنی ایک تاریخی حقیقت ہے۔
 اسرائیل مذاکرات کی میز پر اتنی آسانی سے کیسے آگیا اور اسے امن کی فکر کیوں ہوگئی اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے۔ یہ وقت ایسا ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے عوام کی شدید برہمی کی زد پر ہے۔ ہر سنیچر کا عوامی احتجاج اس کے سامنے غیرمعمولی چیلنج ہے۔ گزشتہ سنیچر اس ہفتہ واری احتجاج کا گیارہواں دن (گیارہواں سنیچر) تھا۔ عدالتی اصلاحات کے خلاف جاری احتجاج سے حکومت پریشان نہ ہو یہ ممکن نہیں ہے۔ مگر یہ مان لیاجائے یہ بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی اہل اقتدار کی سرشت میں ماننا ہے ہی نہیں، منوانا ہے یا مارنا۔ چونکہ اپنے ہی عوام سامنے ہیں، ان کے خلاف بندوق نہیں تانی جاسکتی جو فلسطینیوں کے خلاف تان لی جاتی ہے اس لئے کوشش یہ ہورہی ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی محاذ کھلا رہے اور دوسرے محاذ پر ’’کچھ عرصہ کیلئے‘‘ امن قائم کرلیا جائے۔ شرم الشیخ کی میٹنگ اور اس سے قبل کی بات چیت اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اگر اندرون خانہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوتا تو کیا اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ بیٹھنے اور بات چیت کرنے کی کبھی زحمت کرتا؟
 ہرچند کہ یہ وقتی راحت ہے مگر رمضان کی آمد آمد ہے اس لئے یہ امید کہ جاتی ہے کہ اہل فلسطین کا رمضان اس سال بخیر و خوبی گزرے گا ورنہ اس ماہ مبارک میں اہل فلسطین کی جان پر بن آتی ہے، اسرائیل کسی نہ کسی بہانے سے فلسطین کو ٹارگیٹ کرتا ہے۔ ویسے تو اس کی شیطنت آئے دن جاری رہتی ہے مگر رمضان آتے ہی اس کی جارحیت بڑھ جاتی ہے۔
  اب سے پہلے کئی بار رمضان ہی میں اسرائیل نے ’’راکٹ حملوں‘‘ یا ’’پتھراؤ‘‘ کے جواب میں بے گناہ اور نہتے مسلمانوں پر ایسے ایسے مظالم ڈھائے کہ دنیا بھر کے انصاف پسندوں کی روح کانپ گئی۔ اقوام متحدہ نے ہر بار اس بددماغی اور انسان دشمنی کی مذمت کی مگر اسرائیلی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ پون صدی سے کم و بیش یہی کیفیت ہر دور میں رہی۔ اقوام متحدہ نے مذمت کی، قرارداد بھی منظور کی مگر تل ابیب نے ذرہ برابر بھی پروا نہیں کی۔ اپنے دور کی ہر اسرائیلی حکومت نے حقوق انسانی کی پامالی اتنے جوش اور جنون کے ساتھ کی ہے جیسے اس کے سامنے عالمی ریکارڈ بنانے کا ہدف ہو مگر نہ تو اس کے حکمرانوں کا بھولے سے بھی کبھی ضمیر جاگا نہ ہی امریکہ اور یورپ کو غیرت آئی۔ یہ وہی امریکہ اور یورپ ہیں جن کا دوہرا معیار فلسطین اسرائیل تنازع کا عنوان ہے۔ یہ ممالک اسرائیلیوں کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں اور فلسطینیوں کو زبانی ہمدردی سے بہلاتے ہیں۔ فی الحال اسرائیلی اقتدار پر جن پارٹیوں کا قبضہ ہے، ان میں تو ایک سے بڑھ کر ایک شدت پسند موجود ہے۔ اگر امریکہ اور یورپ زبانی ہمدردی کو چھوڑ کر فلسطین کی واقعی مدد کرنا چاہیں تو اسرائیل ایک دن بھی ان کی بے اعتنائی کو برداشت نہیں کرسکتا۔
 بہرکیف، شرم الشیخ کی بات چیت اور اتفاق رائے ایک مثبت قدم ہے۔ اس بات چیت میں فلسطین اور اسرائیل کے نمائندوں کے علاوہ اردن اور امریکہ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ خدا کرے کہ اس سال کا رمضان المبارک فلسطینیوں کیلئے دائمی راحت کا پیغام لائے۔ آمین۔

palestine Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK