Inquilab Logo

ایک فارماسسٹ جو ایم پی ایس سی میں ۳؍ بار ناکام ہوا

Updated: January 28, 2021, 12:49 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed

ناسک ضلع کے نپھاڑ تعلقہ کے پمپری گاؤں کے رہنے والے اسیر خان کو بارہویں میں کم نمبرات ملےتھے، انہوں نے پہلے ڈی فارم اور پھر بی فارمیسی کیا،ایم پی ایس سی اوردیگر اسٹیٹ سروسیز امتحان میں قسمت آزمائی کی اور بالآخر کامیاب ہوئے

Asir Khan
اسیر خان

سوال: اسیر خان اپنی ابتدائی تعلیم سے متعلق بتائیں؟
اسیر خان: میری پہلی تا چوتھی تک تعلیم ضلع ناسک کے نپھاڑ تعلقہ کے پمپری دیہات کے مراٹھی میڈیم ضلع پریشد اسکول میں ہوئی۔ بعد ازیں  میرا داخلہ کرم ویر کاکا صا حب واگھ ہائی اسکول اینڈ ودیا بھون جونیئر کالج میں ہوا۔  میں نے دسویں کا امتحان ۲۰۰۴ء میں۷۴؍ فی صد مارکس سے کامیاب کیا۔ جونیئر کالج کی پڑھائی( فزکس، کیمسٹری، بایولوجی اور میتھس) کے کے واگھ جونیئر کالج سے کی۔ ۲۰۰۶ء میں بارہویں سائنس ۴۹؍ فی صد مارکس سے کامیاب کیا۔
سوال: بارہویں سائنس میں داخلہ کا مقصد کیا تھا؟ اورکم مارکس ملنے پرآپ نے کیا طے کیا؟
اسیر خان:دراصل میں ایک اوسط درجہ کا طالب علم تھا، لیکن میں خوب محنت کرتا تھا۔ا اسکول میں رینک ہمیشہ ۱۰؍ سے ۱۲؍ کے بیچ ہی رہا۔  بارہویں میں کم نمبرات حاصل کرنے کی کئی وجوہات تھیں جس میں طبیعت کی خرابی، میتھس مضمون میں عدم دلچسپی اور چند دیگر معاملات ہیں۔ کم نمبرات کے سبب داخلہ کسی اچھے ڈگری کالج میں ہونا ناممکن ہوگیا چونکہ میں بی فارمیسی کرنا چاہتا تھا اور ڈگری کالج میں داخلہ کی شرائط میں پی سی ایم بی  میں کم از کم ۵۰؍ فیصد مارکس حاصل کرنا لازمی تھا۔ بہت سوچ سمجھ کر میں نے ڈپلوما کرنے کا تہیہ کیا اور ايولہ کے ما تو شری کالج آف فارمیسی میں ڈی  فارمیسی میں میرا داخلہ ہوا۔ بارہویں  میں کم نمبرات کا قلق مجھے تھا اس سے باہر نکلنا میرے لیے نہایت ضروری تھا۔ اسلئے شروع دن سے میں نے پڑھائی کا ٹائم ٹیبل متعین کیا اور اسی  کے مطابق روزانہ محنت کی۔  الحمدللہ میں نے ۲۰۰۸ء میں ڈی فارمیسی ۸۶؍ فیصد مارکس سے کامیاب کیا۔ ناسک ضلع میں میرا رینک چھٹا تھا۔ میرا داخلہ کالج آف فارمیسی ناسک میں گورنمنٹ سیٹ پر ہوا۔  ۲۰۱۱ء میں میں نے اپنی بی فارمیسی کی ڈگری۵۹؍ فیصد مارکس حاصل کرکے  مکمل کی۔
سوال: فارمیسی کے بعد مقابلہ جاتی امتحان کا خیال کیسے آیا؟
اسیر:میں ایک چھوٹے سے دیہات سے تعلق رکھنے والا لڑکا مجھے انجینئرنگ، میڈیکل اور چند گنے چنے کورسیز کے علاوہ ابتداء میں کچھ زیادہ معلومات نہیں تھی۔ ڈگری کے دوران ہی کریئر کے متعلق کئی خیالات ذہن میں آئے۔  میڈیکل کھولنے یا کسی فارما کمپنی کی ملازمت کرنے یا پھرایم آر بننے کی بجائے مزید تعلیم حاصل کرنے کا سوچا۔ یہ بھی خیال آیا کہ کیوں نہ ریسرچ فیلڈ میں جاؤں، مینجمنٹ کی اسٹڈی کروں یا پھر ایک دو سال مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کروں۔  لہٰذا میں نے ایم پی ایس سی امتحان کو ترجیح دی اور دیہات کے چند نوجوانوں اور سینئرز سے ملاقات کی جو مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن امتحان کی تیاری کر رہے تھے یا امتحان کامیاب کر چکے تھے، ان سے مشورہ کرنے پر میں نے بغیر کوچنگ گھر رہ کر  ایم پی ایس سی کی پڑھائی کا آغاز کر دیا۔  ۲۰۱۲ء میں شہر سے کتابیں خرید لایا اورگاؤں  واپس آکر۲۰۱۳ء کے پریلیم کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک سال خوب محنت کی۔میں نے روزانہ ۱۰؍ سے ۱۲؍ گھنٹے کی پڑھائی کو اپنا معمول بنایا۔ مسلسل ایک سال تک میرا یہ معمول رہا اور میں نے ہرقسم کی تقریبات  میں شرکت سے اجتناب برتا۔ پہلی ہی کوشش میں پریلیم کامیاب ہوا۔ مینس کی تیاری بھی ٹھیک تھی لیکن محض۶؍ نمبرات کم ہونے کی وجہ سے میں انٹرویو میں شریک نہیں ہو پایا۔ میرے لئے  یہ زندگی کا دوسرا اور پروفیشنل لائف کا پہلا سیٹ بیک تھا۔ میں نے ہمت نہ ہارتے ہوئے اسی شام دگنی طاقت کے ساتھ پڑھائی کا آغاز کر دیا۔ دوسرے سال بھی کچھ یہی کیفیت رہی پریلیم  کامیاب ہوا مگر مینس  میں پھر تھوڑی سی کسر رہ گئی۔ مگر اس مرتبہ کی ناکامی سے بھی میں دل برداشتہ نہیں  ہوا۔ اس سال میں نے اسٹریٹجی تبدیل کی اور ایم پی ایس سی کے علاوہ دیگر اسٹیٹ سروسیز امتحانات میں بھی قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔ سینئرز نے بھی یہی مشورہ دیا کہ کوئی امتحان کامیاب کرکے گورنمنٹ جاب حاصل کر لو اور پھر ایم پی ایس سی کی پڑھائی کرتے رہو۔  اسی سال مہاراشٹر کیلئے ایک میڈیکل سپرینڈننٹ کا اشتہار آیا میں اس  امتحان میں شریک ہوا اور الحمدللہ اس پوسٹ کے لئے میں اول رینک رہا۔ میں واحد امیدوار تھا جس کا اس پوسٹ کے لئے انتخاب ہوا تھا۔ اسی سال تلاٹھی پوسٹ کے لئے اشہار آیا اس امتحان میں بھی مجھے کامیابی ملی اور پورے ضلع میں مجھے اول مقام حاصل ہوا۔ اسی سال پھر وومن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ محکمہ کی جانب سے ایک امتحان منعقد ہوا ،اس میں بھی مجھے کامیابی ملی اور بطور پروٹیکشن آفیسر خواتین و اطفال فلاح بہبود محکمہ میں میرا انتخاب ہوا اور میں نے ملازمت شروع کردی ۔اس سال پے درپے مسلسل تین امتحانات میں کامیابی حاصل ہوئی۔۲۰۱۶ء میں تیسری مرتبہ پھر ایک نئے عزم کے ساتھ میں نے ایم پی ایس سی  امتحان میں شرکت کی۔  اس مرتبہ پری کوالیفائی کیا، مینس  کامیاب کیا اور انٹرویو تک پہنچا مگر صرف ایک نمبر کم ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں ناکامی ہاتھ آئی۔ لیکن اب حوصلہ بڑھ چکا تھا۔ ۲۰۱۷ء میں ایم پی ایس سی کے ایکسائز انسپکٹر کا امتحان کامیاب کرکے پہلی ملازمت ترک کی اور مہارشٹر اور مدھیہ پردیش  با رڈر چیک پوسٹ پر ایک سال خدمات انجام دیں۔ لیکن ان تمام کے ساتھ میں ایک بات بتانا چاہوں گا کہ ناکامی اور کامیابیوں کے دوران کبھی بھی میں نے ہمت نہیں ہاری، ہمیشہ حوصلہ قائم رکھا، مسلسل محنت جاری رکھی۔ ۲۰۱۷ء میں ہی ایم پی ایس سی  کی جانب سے محکمہ سیلز ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا اشتہار آیا ۔ اس امتحان کو میں نے اپنی پہلی کوشش ہی میں کامیاب کرلیا لیکن پوسٹنگ میں تاخیرکی وجہ سے مجھے ایک سال تک ایکسائز محکمہ میں خدمات انجام دینی پڑی۔ جیسے ہی پوسٹنگ کا آغاز ہوا ۲۰۱۸ء میں ٹریننگ کے فوری بعد جی ایس ٹی  محکمہ میں میرا انتخاب بطورِ اسسٹنٹ کمشنر جی ایس ٹی  کے ہوا۔
سوال: اپنی فیملی سے متعلق کچھ عرض کریں۔
اسیر خان: میرے والد کا نام حاجی چاند شیخ ہے۔ انہوں  نے بی ایس  سی  بی ایڈ تک تعلیم حاصل کی   اور وہ ایک مراٹھی میڈیم اسکول میں سائنس ٹیچر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔ والد ابھی چند مہینہ قبل ہی اسکول ہیڈ ماسٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ والدہ کا نام عارفہ شیخ ہے وہ خاتون خانہ ہیں اور انہوں میں دسویں تک اردو میڈیم اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔میری  ایک بڑی بہن ہے جس نے بی ایس سی  بی ایڈ تک تعلیم حاصل کی ہے انکی شادی ہو چکی ہے ۔  میں اللہ کا بہت شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے اتنے پیارے والدین دیئے جنہوں نے میری تعلیم و تربیت پر توجہ دی اور  ہمیشہ میرا حوصلہ بڑھایاہے۔
سوال: طلباء کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
اسیر خان: طلباء سے میں یہی کہنا چاہوں گا کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ محنت سے ہی منزل حاصل ہوگی۔ ہماری قوم کے بچوں میں بہت صلاحیت ہے بس اسے صحیح سمت میں لگانے کی ضرورت ہے۔ میں دیہات کا ایک طالب علم ہوںجس  نے بغیر کوچنگ کے اتنے سارے امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔ اپنی زندگی کا ایک نصب العین بنائیں۔ ایک مقصد طے کریں۔ سمجھ کر پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ پر عزم رہیں اور جب تک مقصد حاصل نہ ہو تب تک محنت جاری رکھیں۔ مہارشٹر کے تمام نوجوانوں سے یہ کہوں گا کہ  اسٹیٹ سروسیز میں بہت مواقع ہیں اور اس کے لئے  اخبارات اور اشتہارات پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ گریجویشن کے فوری بعد قلیل تنخواہ پر ملازمت کی بجائے کم از کم دوسال تک مقابلہ جاتی امتحانات میں قسمت آزمائی کریں۔ گورنمنٹ سروسیز میں بہت سے افسران آپ کی رہنمائی کے لئے تیار ہیں۔ بہت ہی جلدحج کمیٹی آف انڈیا کے ایڈمنسٹریٹیو ہیڈ اور سی او  مقصود خان  کے تعاون اور مہاراشٹر راجیہ الپ سنکھیانک ادھیکاری کرمچاری سنگھٹنا کے صدر  حاجی سیپان جتکر کی قیادت اور انکے رفقاء کی سرپرستی و رہنمائی میں ریاست کے نوجوانوں کے لئے ایم پی ایس سی کوچنگ کا آغاز حج ہاؤس ممبئی میں ہونے جارہا ہے باضابطہ طور سے اس کا اعلان بہت جلد متوقع ہے قوم کے نوجوان سے میری درخواست ہے کہ اس موقع سے ضرور استفادہ حاصل کریں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK