Inquilab Logo

کُو نا نامی روبوٹک بازو نے مہینوں کے سائنسی تجربات ۳؍روز میں مکمل کردئیے

Updated: July 14, 2020, 10:18 AM IST | Agency | London

برطانیہ کی لیور پول یونیورسٹی کی تجربہ گاہ میں اس روبوٹ نے کمال کارکردگی کا مظاہرہ کیااورمکمل چارج ہونے کے بعد مسلسل ۲۱؍ گھنٹوں تک کام کیا ہے

Robot - Pic : INN
روبوٹ ۔ تصویر : آئی این این

کارخانہ میں کام کرنے والے ایک روبوٹک بازو کو برطانیہ  کے سائنسدانوں نے معمولی سی تبدیلی اور پروگرامنگ سے گزارا اور اسکے بعد کیمیاء کی تجربہ گاہ میں استعمال کیا تو اس نے مہینوں کا کام تین روز میں مکمل کردکھایا۔  ’نیچر‘ میگزین میں  شائع  ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف لیورپول کے اس روبوٹ کی قیمت اگرچہ ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ہے لیکن یہ انتہائی مہارت سے کیمیا کے پیچیدہ ترین تجربات انجام دے سکتا ہے۔ کبھی نہ تھکنے والا یہ روبوٹ۲۱؍ گھنٹے مسلسل کام کرسکتا ہے ۔ 
 تفصیلات کے مطابق یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں کسی بھی شے سے ٹکرائے بغیر گھوم پھرسکتا ہے۔ابتدائی آزمائش میں اس روبوٹ نے ایک ہفتہ میں۷۰۰؍ انتہائی اہم تجربات انجام دیئے اور اتنے تجربات ایک پی ایچ ڈی طالبعلم اپنی ڈاکٹریٹ کے عرصے میں بھی نہیں کرپاتا۔ ماہرین نے اس کی پروگرامنگ کرکے اسے مددگار بنانے کی بجائے خود سائنسداں بنایا ہے۔۴۰۰؍ کلوگرام وزنی روبوٹ سائنسداں نے انسانی ماہرین کی رہنمائی میں ایک عمل انگیز بھی دریافت کیا جو شمسی سیلوں کی افادیت کو بڑھاسکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ روبوٹ اپنے افعال سے سیکھتا رہتا ہے اور اپنے کام کو بہتر سے بہتر بناتا رہتا ہے۔ یہ روبوٹ اندھیرے میں آسانی سے کام کرسکتا ہے کیونکہ کیمیا کے بعض تجربات بہت حساس ہوتے ہیں اور روشنی ان میں خلل ڈال سکتی ہے۔ اس طرح اس کی افادیت انسانوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اسے  یونیورسٹی  کے ماہر ڈاکٹر بنجامن برگر نے ڈیزائن اور پروگرام کیا ہے لیکن اس روبوٹ کو متحرک اور کارآمد بنانا سب سے بڑا چیلنج تھا۔اگرچہ اس روبوٹ نے بعض غلطیاں بھی کی ہیں لیکن ان کی شرح انسانوں کے مقابلے میں بہت کم ہے مگر یہ اپنی خطاؤں سے سیکھتا ہے اور مزید بہتر ہوتا  جاتا ہے۔ اسی بنا پر اسے کورونا وائرس سے بھرپور خطرناک ماحول میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔روبوٹ کو کلاؤڈ یا کسی دوردراز مرکز سے بھی چلایا جاسکتا ہے اور اسے مصنوعی ذہانت کے تحت چلایا جاسکتا ہے۔ یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں گھوم پھرسکتا ہے، نمونے جمع کرتا ہے اور مختلف تجربات کرتاہے۔ اگرچہ یہ کار فیکٹری جیسا روبوٹ بازو لگتا ہے لیکن اسے کئی امور کے لئے  پروگرام کیا گیا ہے۔کورونا لاک ڈاؤن کی بنا پر اگر سائنسدان تجربہ گاہ نہیں آسکتے لیکن دور بیٹھ کر وہ اس روبوٹ کے ذریعے اپنا تحقیقی کام ضرور کرسکتے ہیں۔ اس طرح سائنسی تحقیق کا سفر جاری رہتا ہے۔ یہ چیزوں کا وزن کرسکتا ہے، مائع کشید کرتا ہے، برتن سے ہوا کو نکال باہر کرتا ہے اور مختلف  سرگرمیوں کو انجام دے سکتا ہے۔

tech news Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK