گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: June 15, 2023, 4:09 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
معمول تیار کریں
(۱) نئے سال کیلئے ذہنی طور بچوں کو تیار کریں۔ (۲) بچوں کی کاپیوں، کتابوں، بستوں، سامانِ تحریر اور یونیفارم وغیرہ کا انتظام کریں۔ (۳) اگر ممکن ہو تو اسکول جا کر بچے کی نئی جماعت کے بارے میں جانکاری حاصل کریں اور بچے کو بھی بتائیں۔ (۴) بچوں کا پورے دن کا معمول تیار کریں۔ (۵) ماں اور بچے، دونوں صبح جلدی اٹھیں تاکہ بچہ وقت پر اسکول جاسکیں۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
اسکول کے لوازمات خرید لیں
نئے تعلیمی سال میں مائیں اپنے بچوں کا شروع ہی سے صحت کا خاص خیال رکھنا چاہئے کیونکہ اسکول کی شروعات بارش کے موسم سے ہوتی ہے۔ اکثر بچّے بھیگنے سے بیمار پڑ جاتے ہیں۔ ان ۵؍ باتوں کا خیال رکھیں: (۱) رین کورٹ یا چھتری خریدنا۔ (۲) کتابیں، (۳) یونیفارم اور (۴) اسکول کے سبھی لوازمات اسکول کے شروع ہونے سے پہلے ہی خرید لیں۔ (۵) بچے بھیگ جائیں تو گرم مشروبات پلائیں۔
شاہدہ وارثیہ ( وسئی، پال گھر)
گھر کا تعلیمی ماحول
نیا تعلیمی سال شروع ہونے والا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم مندرجہ ذیل باتوں کو عمل میں لائیں: (۱) بچے کی ذہنی صلاحیت کے مطابق اُسے اگلی جماعت میں بہتر کرنے کی رہنمائی کریں۔ (۲) بچوں کو تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کریں۔ (۳) گھر میں صحتمند `مضبوط اور حوصلہ افزائی والا ماحول فراہم کیا جائے۔ (۴) بچوں کو یقین دلایا جائے۔ حالات جو بھی ہوں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
مومن رضوانہ محمد شاہد ( ممبرا، تھانے)
نئےدوست سوچ سمجھ کر بنانا
(۱) آپ کہ کسی کو شکست نہیں دینا ہے بلکہ اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے اچھے نمبرات لانا ہے ۔(۲) اپنی نصابی کتب اور بیاضوں پر کور چڑھانا اور ان کو سنبھالنا تاکہ سال کے آخر تک وہ اچھی حالت میں ہوں۔ (۳) شروع سے ہی محنت کرنا، اسکول سے آکر پڑھائے گئے نکات کا اعادہ کرنا اور دوسروں کی بھی مدد کرنا۔ (۴)شیئرنگ اور کیئرنگ والا فارمولہ اپنا نا، کلاس میں نئےدوست سوچ سمجھ کر بنانا۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)
مسلسل حوصلہ افزائی
(۱)بارش کا موسم ہے لہٰذا بچّوں کی صحت کا خیال رکھیں۔ بلا ناغہ گھر سے ٹفن دیا کریں۔ (۲) ہر ہفتہ یا دو ہفتے بعد اپنے بچّے کی کلاس ٹیچر سے مل کر بچّے کی کارگردگی لازمی طور پر معلوم کرتی رہا کریں۔ (۳) بچّوں کے دوستوں سے باخبر رہیں۔ (۴) رات میں ہی سونے سے پہلے بچّوں نے اسکول سے ملا ہوا گھر کام کیا ہے کہ نہیں، بستے میں ٹائم ٹیبل کے مطابق کتابیں و بیاضیں رکھی ہے کہ نہیں یہ ضرور چیک کریں۔ (۵) بچوں کی مسلسل حوصله افزائی کرتے رہیں۔
رفیقہ پلّو کر (علی باغ، مہاراشٹر)
سونے جاگنے کے اوقات
(۱)ماں کو اپنے بچے کو نئے تعلیمی ماحول کے لئے اندرونی طور پر تیار کرنا ہوگا۔ نئے لوگوں کے ساتھ کیسے رویہ اپنائیں یہ بتانا ہوگا۔ (۲)بچوں کے سونے و جاگنے کے اوقات درست کریں۔ (۳)چھٹیوں کی موج مستی میں بچوں کی توجہ پڑھائی کی جانب سے ہٹ جاتی ہے لہٰذا بچوں کے اندر کتابیں پڑھنے کا شوق اجاگر کریں۔ (۴) کھیل کھیل میں ان سے لکھنے والے کام کروائیں اسے ان کی رائٹنگ درست ہوگی۔ (۵) بچوں کو اسکول کے لئے درکار لوازمات لاکر دیں۔
ہما انصاری ( مولوی گنج، لکھنؤ )
اپنی نگرانی میں ہوم ورک کروائیں
نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے ہر ماں کو مندرجہ ذیل ۵؍ نکات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے
(۱) رات میں بچے کا ذہن خوشی خوشی اسکول جانے کا بنائیں۔
(۲)صبح اٹھ کر ان کے ناشتے اور ٹفن باکس ہلکی پھلکی غذا کے ساتھ تیار کریں۔
(۳) ان کی کاپی کتابیں سلیقے سے رکھیں۔
(۴) اسکول سے آنے کے بعد ان کو دیا گیا ہوم ورک چیک کریں۔ (۵) تھوڑا بہت انہیں کھیلنے دیں۔ شام میں اپنی نگرانی میں ان سے ہوم ورک کروائیں۔جہاں تک ہو سکے انہیں موبائل کی لت سے بچائیں۔ جلدی سونے اور جلدی اٹھنے کی انہیں ترغیب دیں۔
ڈاکٹر شیخ ادیبہ شجاع الدین (مالونی،ملاڈ)
دباؤ نہ ڈالیں
(۱) میں اپنے بچے کی تندرستی کا خیال رکھو گی تاکہ وہ بیمار نہ ہو اور روز خوشی خوشی اسکول جا کر اپنی تعلیم حاصل کرے۔ (۲) میں کوشش کروں گی کہ میرا بچہ رات میں جلدی کھانا کھا کر سو جائے اور صبح اسکول کے وقت پر تازہ دم ہو کر اٹھے تا کہ اس کا پورا دن اچھا گزرے۔ (۳) میں اس بات کا بھی دھیان رکھوں گی کہ میرا بچہ زیادہ ترآؤٹ ڈور گیمز کھیلیں اور موبائل سے دور رہے۔ (۴)بچے پر بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔ (۵) اچھے مارکس کیلئے دباؤ ڈالیں نہ موازنہ کریں۔
صدف الیاس شیخ (تلوجہ)
دن بھر کا احوال جانیں
(۱) وہ بچوں کو زبردستی کر کے اسکول نہ بھیجیں بلکہ پیار سے سمجھائیں۔ (۲) ان کے ٹفن کا خاص خیال رکھیں جہاں تک ممکن ہو اُن کے پسند کا کھانا دیں۔
(۳) اسکول سے آنے کے بعد اُن کے پاس تھوڑی دیر بیٹھیں، اُن کو پانی پلائیں، اُن کے ڈریس بدلنے میں مدد کریں۔ (۴) اُن سے کلاس اور اسکول کا بھی حال چال لیں کہ کیا ہوا آج اسکول میں کیسا گزرا آج کا دن؟ (۵) اُن سے پڑھائی کے متعلق بھی ہلکے پھلکے انداز میں بات کریں کہ کتنا سبق ملا آج سر نے کیا بتایا وغیرہ۔
یاد رکھیں کہ آپ جتنا بچوں کا خیال رکھیں گی بچے اُتنا ہی جلدی پڑھائی اور اسکول میں من لگائیں گے۔
آیت چودھری (موتی گنج، یوپی)
مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کریں
(۱) بچوں کے نصب العین کا تعین کریں تاکہ ان کا ہدف واضح اور مقصد روشن ہوجائے اور اس کی جانب وہ اپنی تمام تر توجہ کو مرکوز کریں۔ (۲)ماؤں کو چاہئے کہ محض رٹنے رٹانے کے بجائے بچوں میں تلاش، جستجو اور کھوج کا جذبہ پیدا کریں۔ (۳) احساس اور ہمدردی پیدا کریں۔ ماؤں کو چاہئے کہ اپنی روٹین کو محدود کرکے زیادہ سے زیادہ وقت بچوں کو دیں۔ (۴) بچوں کی مخفی صلاحیتوں کو جلا بخشیں۔ (۵) بچوں کی وقتاً فوقتاً حوصلہ افزائی کریں۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
وقت کی اہمیت بتائیں
(۱) پہلے دن ہی سے بچوں میں وقت کی پابندی کی اہمیت بتائیں اور وقت کا پابند بننے کی تاکید کریں۔ (۲) صفائی اور سلیقہ سے یونیفارم اور بیگ تیار کرنے کا طریقہ بتائیں۔ بچوں میں خود اعتمادی پیدا کریں۔ (۳) جو بھی اسکول میں آج پڑھایا جائے اسے گھر آکر دہرانے کی عادت ڈالیں۔ (۴) اسکول کی تمام اشیاء کیلئے ایک محفوظ جگہ بنائیں تاکہ اسکول جاتے وقت کوئی دقت نہ ہو۔ (۵) ٹائم ٹیبل کے مطابق بیگ تیار کریں، اضافہ سامان بیگ کا بوجھ بڑھاتا ہے۔
انصاری یاسمین محمد ایوب (بھیونڈی، تھانے)
ایک یا دو اسباق کی پہلے سے تیاری
(۱) ضروری نہیں کہ ہر سال نئے بستے دلوائے جائیں پرانے بستے کو اچھی طرح دھو کر چمکایا جاسکتا ہے۔ (۲) بچوں کی کتابوں اور کاپیوں کا انتظام اسکول کھلنے سے پہلے ہی کر لیا جائے۔ سبھی پر صاف ستھری تحریر میں نام اور جماعت وغیرہ لکھ دیں۔ (۳) بچوں کا کم از کم سبھی مضامین کے ایک یا دو اسباق کی کچھ نہ کچھ مشق کروا دیں تاکہ جب اسکول میں پڑھایا جائے تو وہ جلدی سمجھ سکیں۔ (۵) بچوں کو جلدی سونے اور جلدی اٹھنے کا عادی بنائیں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
ایک اچھی دوست بنیں
(۱) بچوں کو کھلے ذہن کے ساتھ نئے سال کا آغاز کرنے دیں۔ (۲) اچھے کام کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کریں اور چھوٹے چھوٹے تحائف دیں جس سے اُن کا حوصلہ بڑھے۔ (۳) ان کی کسی بھی غلطی پر سختی کے بجائے ان کو اس کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ (۴) بچوں کی ایک اچھی دوست بن کر ان کے نظریہ کو بھی سمجھیں اور یہ بھی یقین دلائیں کہ آپ ان کے ساتھ ہیں۔ (۵) بچوں کو ان کی پڑھائی کے معاملے خود فیصلہ کرنے دیں مگر ان پر نظر ضرور رکھیں۔
فرح حیدر (اندرا نگر، لکھنؤ)
وقت پر کھانا دیں
(۱) صبح سویرے جلدی اٹھیں اور بچے کو بھی جلدی بیدار کریں اور ان کو ناشتہ دیں اور گھر کا بنا کھانا ٹفن میں دیں۔ (۲) صاف ستھرے یونیفارم میں روانہ کریں۔ (۳) بچوں کے اسکول سے گھر آنے سے پہلے کھانا تیار رکھیں اور انہیں وقت پر کھانا کھانے کی عادت ڈالیں۔ (۴) ان کو جماعت میں جو اسباق پڑھائے جائیں، انہیں گھر پر بھی دہرائیں اور ہوم ورک کرنے میں ان کی مدد کریں۔ (۵) کچھ وقت بچوں کو گھر کے باہر کھیلنے دیں۔
نصرت عبدالرحمٰن (بھیونڈی، تھانے)
پڑھائی میں مدد کریں
(۱) ہمیں اپنے بچے کیلئے ایسے اسکول کا انتخاب کرنا ہے جو کشادہ ہو اور جہاں کا ماحول و آب و ہوا بچے کی صحت کیلئے بہتر ثابت ہو۔ (۲) جہاں مذہبی تعصب نہ پایا جاتا ہو۔ (۳) جہاں صفائی ستھرائی کا ماحول ہو۔ (۴) بچے کی تعلیمی ادارے میں داخلے کے بعد بے فکر نہ ہوجائیں بلکہ ایک ذمہ دار ماں کا کردار نبھاتے ہوئے اس کی پڑھائی میں مدد کریں۔ (۵) اپنے بچوں کو ایسے تعلیمی ادارے میں داخل کریں جہاں عصری و دینی، دونوں تعلیم دی جاتی ہو۔
پھول جہاں (سنبھل، یوپی)
اچھا طالب علم بنانے کی کوشش
(۱) گزشتہ رزلٹ کا بغور جائزہ لیں اور دیکھیں کہ بچہ کس مضمون میں کمزور تھا اور امسال اس مضمون پر خاص توجہ دینے کی کوشش کریں۔ (۲) اور جس مضمون میں اس کی کارکردگی اچھی رہی ہے اس میں اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ (۳) اگر رزلٹ کسی بھی اعتبار سے اچھا نہیں ہے تو خاص توجہ دیں۔ (۴) اس کی مصروفیت پر توجہ دیں، موبائل استعمال کرنے نہ دیں۔ (۵) اسے ایک اچھا طالب علم بنانے کی بھرپور کوشش کریں۔
ترنم (سنبھل، یوپی)
حدود کا تعین کریں
بچوں میں نئے تعلیمی سال کے لئے ایک جوش ہوتا ہے۔ والدین خاص طور سے ماؤں کا چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہی وہ وقت ہوتا ہے جس میں سیکھنے کا نیا جذبہ اور نیا ولولہ انگڑائیاں لیتا ہے۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ مندرجہ ذیل ۵؍ باتوں کا خیال رکھیں: (۱) حدود کا تعین کریں۔ (۲)بچوں کے ہر موڈ کو قبول کریں۔ (۳) یا رکھیں کہ آپ اپنے بچے کا عکس ہیں۔ (۴) ہر قسم کا رویہ بات کرنے کا طریقہ ہے۔ (۵) آپ کا بچہ کوئی پروجیکٹ نہیں ہے۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
دوستوں کے بارے میں معلومات
(۱) اسکول شروع ہونے سے پہلے ہی تمام کتابیں، کاپیاں اور یونیفارم کی خریداری کر لی جائے تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو۔ (۲) بچے کو اسکول جاتے وقت نقل و حمل میں کوئی دشواری نہ ہو۔ (۳) اسکول اور بس یا وین میں بچوں کے لئے مکمل اور بہترین حفاظتی انتظام ہو۔ (۴) اسکول کی وجہ سے بچے دینی ماحول سے دور نہ ہو۔
(۵) بچوں کے دوستوں اور ساتھیوں کی معلومات ہونی چاہئے کہ وہ کس مزاج اور گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر روحینہ کوثر سیّد (ناگپور، مہاراشٹر)
تازہ ناشتے کو فوقیت دیں
(۱) بچوں کو صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں۔ (۲) ہمارے بچے اسکول کے پہلے دن چھٹی نہ کریں۔ (۳) بچہ اسکول کی تمام تر ضروریات سے لیس ہو کر مکمل یونیفارم کے ساتھ اسکول جائیں کیونکہ نئی نئی چیزوں کے ساتھ اسکول جانے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ایسا کرنے سے بچوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوگا۔ (۴) نہار منہ چائے پلانے سے گریز کریں تازہ ناشتے کو فوقیت دیں۔ (۵) نئے سال کی نئی تعلیم کی شروعات کرنے میں بچوں کی پوری بھرپور مدد کریں۔
قریشی فردوس (باندرہ، ممبئی)
بچوں کی ذہن سازی ایک ضروری عمل
امتحان زندگی کا ہو یا اسکول والا، امتحان تو امتحان ہوتا ہے اور امتحان کیلئے بھرپور محنت کرنا لازمی ہے۔ نئے تعلیمی سال کے آغاز سے پیشتر ماؤں کو بچوں کیلئے جو تیاری کرنی پڑتی ہے وہ بھی کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ اسکول شروع ہونے سے پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اگلے کلاس کا کورس تو نہیں بدلا ہے، اسی اسکول میں تعلیم جاری رکھنی ہے یا اس کو بدلنا ہوگا، اگر بدلنا ہوگا تو ٹیسٹ کون کون سی تاریخ کو ہوگا، یا کون سے اسکول کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر اسی اسکول میں تعلیم جاری رکھنی ہے تو ہوم ورک پورا کرانا، یونیفارم تیار کرکے رکھنا، بچوں کی ذہن سازی کرنا، بچوں کی تعلیم کا ایک معمول بنانا، یہ وہ باتیں ہیں جن کا میں خیال رکھتی ہوں۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
وقت کا پابند بنائیں
(۱) نیا تعلیمی سال کا مطلب بچوں کا بڑھتی ہوئی عمر کی طرف نیا قدم۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ ساتھ تعلیم کا معیار بھی بڑھتا ہے۔ ہر کلاس کی پڑھائی آگے بڑھتی ہے تو ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کو اس بات کا احساس دلائیں کہ اب انہیں گزشتہ سال سے زیادہ محنت کرنی ہوگی۔ (۲) بچوں کے کھانے پینے کا خاص خیال رکھیں۔ (۳) پرانی کتابوں کسی ضرورتمند تک پہنچائیں۔ (۴) بچوں کیساتھ وقت گزریں۔ (۵) بچوں کو وقت کی اہمیت بتائیں۔
فوزیہ پرویز شیخ (کھانڈیا اسٹریٹ، ممبئی)
بچوں کو ان کے حصے کا وقت دیں
یوں تو ماں کی گود ہی بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے لیکن جب بچے کا اسکول یا مدرسے میں داخلہ کرایا جاتا ہے تو ماؤں کو بہت ساری باتوں پر دھیان دینا چاہئے کیونکہ یہ ان کے تعلیمی دور کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ (۱) بچوں کا داخلہ کرانے کے بعد انہیں صرف اسکول کے بھروسے پر ہی نہ چھوڑیں بلکہ گھر پر ان کے حصے کا پورا وقت دیں۔ (۲) اپنے بچوں کو کبھی بھی دوسرے بچوں سے موازنہ نہ کریں۔ (۳) ان کی پڑھائی اور کھیل کا ٹائم ٹیبل بنا لیں۔ اس سے بچوں میں شروع سے ہی وقت کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔ (۴) بچوں پر حد سے زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔ (۵) بچوں کی پسند نا پسند کا پورا خیال رکھیں اور ان کی دلچسپی کو اہمیت دیں۔
سارہ فیصل (مئو، یوپی)
ٹیچر سے رابطہ میں رہیں
(۱) استاد کے رابطے میں رہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ بچّے کا تعلیمی پروگریس کیسا چل رہا ہے۔ (۲) بچّے کی آنکھ میں کوئی کمی یا خامی ہے تو ٹیچر سے جا کر کہیں کہ اسے آگے کی قطار میں نشست دیں۔ (۳) ٹیچر سے ٹائم ٹیبل لیں اور اس کے مطابق بستہ بھر کر دیں۔ (۴) اگر بچہ کسی مرض سے مبتا ہے تو پہلے ہی ٹیچر کو آگاہ کر دیں تاکہ ٹیچر اس معاملے میں چوکنا رہے۔ (۵) اول وقت میں ہوم ورک مکمل کرنے کی عادت ڈالیں اور کتابیں صاف ستھری رکھنے کی عادت ڈالیں۔
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
گھر کا ماحول اہمیت کا حامل
ہم سبھی جانتے ہیں کہ عنقریب نئے تعلیمی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کا آغاز ہونے والا ہے۔ بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے اساتذہ کے ساتھ ماؤں کی بھی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ جیسے:
(۱) سب سے پہلے بچے کو مزید تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں۔
(۲) پابندئ وقت کے ساتھ باقاعدگی سے اسکول روانہ کریں۔
(۳) گھر میں بھی مناسب ماحول بنائیں۔
(۴) نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں
(۵) دوران آزمائش بچے کی رہنمائی کریں اور بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے انہیں حوصلہ دیں۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
نصابی کتابوں کا جائزہ
(۱) بچوں کو ذہنی طور پر تیار کریں۔ (۲) نئی ٹیچر اور کلاس کے نئے بچوں کے بارے میں بچوں کو بتائیں کہ ٹیچر بہت اچھی ہے اور کلاس کے بچے بھی تمہارے اچھے دوست ثابت ہوں گے۔ (۳) نصابی کتابیں خرید کر ان کا جائزہ لے کر بچوں کو بھی کتابوں سے متعارف کروائیں۔ (۴) بچوں کیلئے اسکول کے تمام لوازمات خرید لیں کیونکہ نئی چیزیں دیکھ کر بچے خوش ہوتے ہیں اور خوشی خوشی اسکول جاتے ہیں۔ (۵) ٹیچر سے تعلیمی موضوع پر چند مشورے طلب کریں اور ان پر عمل کریں۔
ریحانہ قادری (جوہو اسکیم، ممبئی)