Inquilab Logo

بینائی سے محروم دوشیزہ کی سول سروس امتحان میں امتیازی کامیابی

Updated: August 17, 2020, 11:43 AM IST | Agency

تمل ناڈو کی پورنا سنتھری نے پانچویں کوشش میں یوپی ایس سی امتحان میں ۲۸۶؍ویں رینک سے کامیابی حاصل کرکے سبھی کو حیران کردیا ہے

Purna UPSC
پورنا کی والدہ اپنی ہونہار وبلند حوصلہ بچی کی شاندار کامیابی پر بے حد خوش ہیں ۔

 بینائی سے محروم تمل ناڈو کی ۲۵؍ سالہ پورنا سنتھری نے وہ کارنامہ کردکھایا ہے جسے انجام دینے کیلئے عام امیدوارکو بھی ناکوں چنے چبانے پڑتے ہیں۔  دراصل پورنا نے  یونین پبلک سروس کمیشن امتحان ۲۰۱۹ء میں ۲۸۶؍ویں رینک حاصل کرکے سبھی کو حیران کردیا ہے۔ سوشل میڈیا ذرائع پر پُورنا کو خوب مبارکباد پیش کی جارہی ہے ۔ نامور افراد سے لے کر عام صارفین تک پورنا کے حوصلے، کوشش اور محنت کی ستائش کررہے ہیں۔  سابق کرکٹر محمد کیف نے پورنا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’تمل ناڈو کی ۲۵؍ سالہ بینائی سے محروم پورنا سندری نے سبھی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ ‘‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’’ اسٹڈی مٹیریل آڈیو شکل میں ڈھونڈنا مشکل تھا۔ ان کے والدین اوردوستوں نے انہیں کتابیں پڑھنے اور کتابوں کو آڈیو میں بدلنے میں مدد کی تاکہ وہ ایک آئی اے ایس آفیسر بن سکے۔ اپنے خوابوں کا پیچھا کرنا کبھی نہ چھوڑیں۔‘‘
 تفصیلات کے مطابق مدورائی کی رہنے والی پورنا سنتھری  کے والد سیلز ایگزیکٹیو ہیں اور والدہ خاتون خانہ ہیں۔ پورنا  یوپی ایس سی امتحان کے اپنے چوتھے اٹیمپٹ میں ۲۸۶؍ویں رینک حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے پورنا نے کہا کہ ’’میرے والدین نے مجھے بہت سپورٹ کیا ہے۔ میں اپنی کامیابی کا کریڈٹ انہیں دیتی ہوں۔‘‘ پورنا سنتھری نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ میرا چوتھا اٹیمپٹ تھا۔ میں مسلسل پانچ سال سے اس امتحان میں شرکت کررہی تھی۔ ‘‘ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کے مطابق پورنا سنتھری نے بتایا کہ ’’جب میں  گیارہویں جماعت میں تھی تبھی میں نے آئی اے ایس افسر بننے کا عزم کرلیا تھا۔ میں تعلیم، صحت اور خواتین کی فلاح و بہبود جیسے سیکٹر میں کام کرنا چاہتی ہوں۔‘‘
پورنا کی اب تک کی زندگی مشکلات سے بھرپور 
 ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پورنا سنتھری جب ۵؍سال کی تھی تب آنکھوں کی ایک بیماری میں مبتلا ہوئی۔ دھیرے دھیرے اس کی دائیں آنکھ کی بینائی متاثر ہوئی اور پھر مکمل طور پر اس کی روشنی چلی گئی ۔ اس وقت ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ آپریشن کرکے اس کی بائیں آنکھ کی روشنی بچائی جاسکتی ہے مگر بدقسمتی سے اس کا آپریشن ناکام  رہا اور یوں اس کی زندگی میں مکمل اندھیرا چھاگیا۔یوں آنکھوں کی روشنی چلی جانے سے پورنا کو دکھ تو بہت ہوا مگر اس نے ہار نہیں مانی۔  پورنا نے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئےگریجویشن تک تعلیم مکمل کی اور پھر ایک بینک میں ملازمت اختیار کرلی ۔  
پورنا سندری نے یوپی ایس سی امتحان کی تیاری ایسے کی ہے
 چونکہ پورنا  نے گیارہویں جماعت کی پڑھائی کے دوران ہی  ہی ٹھان لیا تھا کہ اسے آئی اے ایس افسر بننا ہے لہٰذا وہ  ملازمت کرتے ہوئے بھی وہ سرگرم رہی۔ اس نے یوپی ایس سی امتحان کیلئے اسٹڈی مٹیریل اکھٹا کرنا شروع کیا۔  چونکہ وہ  پڑھ نہیں سکتی تھی لہٰذااس کے والدین اسے کتابیں اور نوٹس پڑھ پڑھ کر سناتے اور وہ اپنے حافظے میں اسے محفوظ کرتی جاتی۔ پورنا کی سہیلیوں نے بھی کئی کتابوں کو اپنی آواز میں ریکارڈ کیا تاکہ سندری اسے سن کر امتحان کی تیاری کرسکے۔ اس طرح اس کا یوپی ایس سی امتحان دینے کا مشکل سفر شروع ہوا ۔ ایک ، دو،تین حتیٰ کہ چار کوششوں کے بعد بھی وہ ناکام رہی لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ پورنا ہر ناکامی سے تحریک پاتی اور دگنی محنت کرتی۔ اس طرح پانچویں اٹیمپٹ میں اس کی کوششیں رنگ لائیں اور ا س نے مشکل سمجھا جانے والا امتحان نہ صرف پاس کیا بلکہ ۲۸۶؍ویں رینک حاصل کرکے ثابت کردیا کہ محرومی اور معذوری کو ہرایا جاسکتا ہے بشرطیکہ انسان کے اندر کچھ پانے کا سچا جذبہ ہو اور وہ سخت محنت تب تک کرے جب تک کامیابی نہ مل جائے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK