Inquilab Logo

بنگلور کا بس کنڈکٹر جس نے یوپی ایس سی امتحان کیلئے روزانہ ۵؍گھنٹے پڑھائی کی

Updated: January 29, 2020, 2:15 PM IST | Reha Mehrotra

مدھو این سی نے کوچنگ کلاس جوائن کئے بغیر مینس امتحان میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور اب انٹرویو کی تیاری میں مصروف ہیں 

مدھو این سی
مدھو این سی

 بنگلورومیٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن  (بی ایم ٹی سی) کے کنڈکٹر مدھواین سی  کی آرزو ہے کہ وہ اعلیٰ سرکاری افسر بنیں۔ اپنے اسی ہدف کو پانے کیلئے انہوں نے سول سروس مینس امتحان کیلئے روزانہ ۵؍گھنٹے پڑھائی کی۔ گزشتہ دنوں یوپی ایس سی کی جانب سے مینس امتحان کےنتائج ظاہر کئے گئے اورمدھو این سی نے جب اپنارول  نمبرکامیاب امیدواروں کی فہرست میں پایا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔  حالانکہ ابھی حتمی مرحلہ ابھی باقی ہے مگر مدھو کیلئے یہاں تک پہنچنا  ہی ان کی  بڑی حصولیابی ہے۔ مدھو  اب ۲۵؍مارچ ۲۰۲۰ء کو ہونے والے انٹرویو کیلئے تندہی سے تیاریوں میں مصروف ہیں۔ 
 مدھو این سی بی ایم ٹی سی میں کنڈکٹر ہیں۔  وہ اپنے گھر میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے تعلیم حاصل کی  ہے۔ غربت، معاشی تنگ دستی کے باوجود مدھو نے سلسلہ تعلیم ترک ہونے نہیں دیا۔ اور اب گریجویشن کے بعد ملازمت کرتے ہوئے اس اعلیٰ امتحان میں کامیابی حاصل کرنے پر  مدھو کی والدہ اپنے محنتی و فرض  شناس بیٹے کی کامیابی پر بڑی ہی خوش ہیں۔  معلوم ہوکہ ۲۹؍سالہ مدھو نے گزشتہ سال جون میں پرلیم امتحان کوالیفائی کیا تھا جس کے نتائج اکتوبر میں جاری کئے گئے ۔اس کے بعد  مدھو نےمینس کی تیاری شروع کی۔ انہوں نے  پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز، ایتھکس، لینگویج، جنرل اسٹڈیز (۳؍حصوں میں منقسم) ، میتھس  اینڈ ایسّے رائٹنگ منتخب کئے۔ ان میں پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنس کو انہوں  نے  آپشنل مضمون کے طور پر منتخب کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مدھو نے پرلمنری امتحان کنڑ میں دیا اور مینس کے پرچے انگریزی میں لکھے۔ 
 بی ایم ٹی سی کا یہ محنتی وباعزم کنڈکٹر  ماندیا کے مالاولّی گاؤں کا رہنے والا ہے۔ خستہ معاشی حالات کے سبب  مدھو نے اسکولی تعلیم مکمل ہونے کے بعد    ۱۹؍ سال کی عمر میں بس کنڈکٹر کا کام کرنا شروع کردیا تھا۔   لیکن اعلیٰ تعلیم کے حصول اور کچھ بننے کی دُھن مدھو کے سرپر سوار تھی۔ ملازمت کرتے ہوئے  مدھو نے فاصلاتی طریقے سے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور گریجویشن کے بعد پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز مکمل کیا۔  مدھو نے بات چیت کے دوران اپنا رول نمبر کامیاب امیدواروں کی لسٹ میں دکھاتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے والدین کو علم ہی نہیں کہ یوپی ایس سی کیا ہے، لیکن وہ خوش ہے کہ میں نے ایک امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے ۔  میں اپنے گھر کا اکلوتا شخص ہوں جس نے تعلیم حاصل کی ہے ۔ ‘‘ معلوم ہوکہ مدھو کرناٹک ایڈمنسٹریٹیو سروس ایگزام۲۰۱۴ء میں ناکام ہوگئے تھے لیکن   اس ناکامی  نے انہیں  یوپی ایس سی کی راہ دکھائی ۔  ۲۰۱۸ء میں انہوں نے پہلی بار شرکت کی اور ناکام ہوئے۔ پھر ۲۰۱۹ء میں  انہوں نےیہ امتحان دیا اور اب وہ مینس کے مرحلے کو بھی پار کرگئے ہیں۔  مدھو نے بتایا کہ ’’میں  زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتا تھا، اہل خانہ کی کفالت کیلئے میرا ملازمت کرنا ضروری تھا، اس لئے میں نے کام کرتے ہوئے  اعلیٰ تعلیم ڈِسٹنس طریقے سے حاصل کی۔ یوپی ایس سی امتحان کیلئے میں روز صبح  جلدی اٹھتا اور روزانہ ۵؍گھنٹے پڑھائی کر تا تھا۔  میں نےکوئی کوچنگ کلاس جوائن نہیں کی۔ لیکن بی ایم ٹی سی ہیڈ آفس کے اپنے سینئر سے مدد لی  اور  یوٹیوب پر یوپی ایس سی کامیاب افراد کے لیکچرز سنے۔‘‘(بشکریہ بنگلور مرر)

bengaluru Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK