Inquilab Logo

کیرالا کی معذور طالبہ تمام مشکلات کو ہراکر بالآخر ڈاکٹربن گئی

Updated: March 08, 2021, 7:25 AM IST | Agency

چھ سال قبل ماریہ بیجوپیٹرکے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا اور وہیل چیئر کی محتاج ہوگئی لیکن اس نے اپنی پڑھائی جاری رکھی اوراپنا خواب پورا کرلیا

Maria
ماریا

ریاست کیرالا کی ایک معذور طالبہ نےاپنی ہمت، حوصلے، لگن اور کوشش کے ذریعہ  تمام مشکلات کو ہراکر بالآخر ایم بی بی ایس مکمل کرلیا ہے۔  ۲۵؍سالہ ماریہ بیجو پیٹر نامی یہ دوشیزہ کچھ سال قبل ایک حادثہ کے سبب فالج کا شکار ہوئی اور چلنے پھرنے سے معذور ہوگئی۔ ماریہ کو وہیل چیئر کا سہارا لینا پڑا لیکن اس نے اپنی زندگی میں آنے والی اس بھیانک تبدیلی کو خود پر حاوی ہونے نہیں دیا۔ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا اور بالآخر اپنے ڈاکٹر بننے کے خواب کو عملی کوشش اور انتھک محنت کے ذریعہ شرمندہ تعبیر کرلیا۔ یکم فروری کو اسے تھوڈوپزا میں واقع  اپنے مادر علمی (الازہر میڈیکل کالج)میں ملازمت بھی مل گئی اور اس کا تقرر بحیثیت ’ہاؤس سرجن‘ کے ہوا ہے۔ ماریہ بیجو پیٹر اپنی اس حصولیابی پر بے حد خوش ہے، کہتی ہے کہ ’’یہ میرے لئے بے انتہا خوشی کا موقع  ہے۔‘‘
 ۵؍جون ۲۰۱۶ء کا دن ماریہ بیجو پیٹر کبھی نہیں بھول سکتی۔ کیونکہ یہ وہ دن تھا جب اس کی زندگی میں ایک زبردست بھونچال آیا۔  یہ ایم بی ایس ایس کے ابتدائی دنوں کی بات ہے۔ ماریہ کپڑے دھونے کے بعد انہیں سکھانے کیلئے بالکنی کی طرف بڑھی کہ اسی دوران گیلے فرش پر اس کا پیرپھسلا۔ ماریہ کا توازن بگڑا اور بالکنی کی طرف پھسلتے ہوئے سیدھا دوسرے منزلے سے نیچے گری۔ماریہ بتاتی ہیں کہ ’’جس وقت میرے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا اس وقت فرسٹ ایئر ماڈل ایگزامنیشن جاری تھے۔ حادثہ کے سبب میری گردن کی ریڑھ کی ہڈی کا مہرہ ٹوٹا، ساتھ ہی میری ران کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی۔ اتنا ہی نہیں حادثہ کے سبب مجھ پر فالج کا حملہ ہوا اور گردن سے نیچے کا حصہ مفلوج ہوگیا۔‘‘ ماریہ نے آگےبتایا کہ ’’حادثہ کے بعد مجھے کوزنچیری اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے ابتدائی علاج کے بعد مجھےامریتا اسپتال منتقل کردیا گیا اور وہاں میری سرجری ہوئی۔ ویلور سی ایم سی میں میری ۴؍ ماہ تک ’ریہبلییشن تھیراپی‘ کی گئی، مسلسل کئی ماہ کے علاج و معالجے کے بعد بالآخر میری کالج واپسی ہوئی۔
 بقول ماریہ بیجو پیٹر یہ مشکلوں اور آزمائشوں بھرا وقت تھا۔’’ میری اس وقت یہی چاہت تھی کہ کسی طرح میری انگلیاں حرکت کرنی لگ جائیں تاکہ امتحان دینے کے قابل ہوجاؤں ۔اس  لئے میں نے لگاتا ر کئی ماہ تک فزیوتھیراپی کی مدد لی۔ حالانکہ اس وقت یونیورسٹی کی جانب سے مجھے پرچہ لکھنے کے لئے  اِسکرائب(رائٹر) کی سہولت کی اجازت مل گئی تھی لیکن کوئی اِسکرائب نہیں ملا۔ اس لئے میں نے خود کودوبارہ لکھنا سکھایا۔
 قابل تعریف بات یہ ہے کہ ماریہ بیجو پیٹر کے جذبہ اور کوشش رنگ لایا اور وہ خود سے پرچے تحریر کرنے کے قابل ہوگئی۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’ میں نے اپنے دوستوں اور ٹیچروں کی مدد سے اس میں کامیابی حاصل کی۔ ہر دن میری ہم جماعت میرے گھر آتیں اور اس دن پڑھائے سبق کو  دہراتیں۔‘‘ ماریہ نے فائنل امتحان میں ۶۴؍ فیصد نمبرات حاصل کئے ہیں۔  حادثہ کے سبب ماریہ کے سرجن بننے کے خواب کو دھچکا ضرور لگا ہے، کیونکہ سرجن بننے کیلئے تیز طرار انگلیاں  اور چابکدستی  ضروری سمجھی جاتی ہیں۔ ماریہ نے بتایا کہ فی الحال میں ایم ڈی کے مواقع کے متعلق جانچ پڑتال میں مصروف ہوں۔ ماریہ کو کھیل کود میں بھی دلچسپی ہے اور وہیل چیئر پر آنے کے باوجود وہ بیڈمنٹن  اور ٹیبل ٹینس کھیلتی ہے۔ماریہ کو پینٹنگ کا بھی شوق ہےا ور اب اس مشغلے کو اس نے آمدنی کا ذریعہ بھی بنالیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK