Inquilab Logo

اےآئی کی مدد سے طاقتور اینٹی بایوٹک دریافت

Updated: February 26, 2020, 9:52 AM IST | Agency

میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آرٹی فیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے نئی قسم کی طاقتور ترین اینٹی بایوٹک دریافت کی ہے۔ ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ دریافت دواؤں سے مدافعت کے بڑھتے مسئلے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔

اےآئی کی مدد سے طاقتور اینٹی بایوٹک دریافت
اےآئی کی مدد سے طاقتور اینٹی بایوٹک دریافت

 میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آرٹی فیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے نئی قسم کی طاقتور ترین اینٹی بایوٹک  دریافت کی ہے۔  ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ  یہ دریافت دواؤں سے مدافعت کے بڑھتے مسئلے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔’بی بی سی‘کی رپورٹ کے مطابق اس دوا کو بنانے کے لئے  ایک طاقت ور الگورتھم استعمال کیا گیا تھا جس کے ذریعے۱۰؍ کروڑ کیمیائی مرکبات کا چند ہی دنوں میں جائزہ لیا گیا۔محققین کا کہنا ہے کہ اس نئے اینٹی بائیوٹک سے۳۵؍ اقسام کے موذی بیکٹیریا کے خاتمے میں مدد ملی ہے۔ایم آئی ٹی میں اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی سینئر محقق ریجینا بارزیلے نے کہا کہ ’’اینٹی بائیوٹکس کے حوالے سے یہ اپنی طرز کی پہلی دریافت ہے۔یہ دریافت ایک الگورتھم کے ذریعے کی گئی جو انسانی دماغ کے ڈیزائن کو دیکھتے ہوئے بنایا گیا تھا۔‘‘سائنسدانوں نے اس الگورتھم کی تربیت۲۵۰۰؍ کے قریب دواؤں کے ڈھانچوں کا جائزہ لے کر کروائی اور ساتھ ہی اس نے ایسے مرکبات بھی ڈھونڈے جن میں بیکٹیریا کش خصوصیات موجود ہوں اور وہ ایک عام بیکٹیریا ای کولی کو مار سکیں۔انھوں نے پھر ان مرکبات میں سے۱۰۰؍ کا انتخاب کیا اور ان کے ٹیسٹ کئے جس کے نتیجے میں ہیلیسن نامی اینٹی بائیوٹک دریافت کی گئی۔اس ٹیم میں کام کرنے والے ایک بائیو انجینئر جیمز کالن کا کہنا تھا کہ ’’میرے خیال میں یہ اب تک کے سب سے زیادہ طاقت ور اینٹی بائیوٹکس میں سے ایک ہے۔‘‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ’ ’ہم چاہتے تھے کہ ایک ایسا نظام مرتب کریں جس کے ذریعے ہم مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی بائیوٹک دواؤں کی دریافت کے ایک نئے دور کا آغاز کر سکیں۔‘‘انسٹی ٹیوشن آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ہیلتھ کیئر پینل کے چیئرمین ڈاکٹر پیٹر بینسٹر کا کہنا ہے کہ جو طریقہ کار یہاں استعمال کیا گیا وہ طبی تحقیق میں پہلے سے ’تسلیم شدہ‘ ہے۔محققین کا مزید کہنا تھا کہ اس مشین کے استعمال سے دواؤں کی دریافت میں اضافے سے اینٹی بایئوٹکس کی لاگت میں کمی آئے گی۔

tech news Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK