Inquilab Logo

گھر میں اگر کوئی بیمار پڑجائے تو دہری احتیاط برتنا لازمی

Updated: September 21, 2020, 9:02 AM IST | Shahina Noor

کورونا کے سا تھ دیگر موسمی بیماریوں کے تئیں بھی حساس ہونےکی ضرورت ہے۔ بیماری سے متاثرہ شخص سےفلو کے جراثیم پھیل سکتےہیں۔ یہ کئی دنوں تک ہوا اور دیگراشیاء کی سطحوں پر رہ کر دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ جراثیم کش محلول سےمتواتر صاف صفائی اور دیگر تدابیر اختیا رکرکے اہل ِخانہ کو محفوظ رکھیں

House Cleaning - Pic : INN
جب گھر میں کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے تو دیگر لوگوںکو محفوظ رکھنے کیلئے صاف صفائی کا عمل اور زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔

 کورونا وائرس کے دور میں جہاں احتیاطی  تدابیر پر زور دیا جارہا ہے ۔وہیں یہ مہلک وائرس  نہایت  تیزی سے پھیلتا  رہا ہے  اور روز بروز اس کے متاثرین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ ہمارے میں ملک میں خوش آئند بات یہ ہے کہ متاثرین کی تعداد بھلے ہی بڑھی ہو لیکن  اس کے ساتھ شفایاب ہونے والوں کی شرح   بھی خاطر خواہ ہے اور موت کے منہ میں جانے وا لے مریضوں کی  رفتار بھی دیگر ممالک سے کم ہے۔
    ہر احتیا طی اقدامات کے باوجود اگر گھر میں کوئی ایک  فرد بھی کورونا کی زد میں آجاتا ہے تو یہ پورے خاندان کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔  اگر کنبہ کا ایک فرد بیمار ہوجاتا ہے تو گھر کے دوسرے افراد میں  بھی جلد  اس  متعدی وائرس کی علامات ظاہر ہوجا تی ہیں۔ اس لئے مکمل احتیاط اور بروقت علاج  ضروری ہے۔ علاوہ ازیں دیگر موسمی بیماریوں کے تئیں بھی حساس ہونےکی ضرورت ہے۔ دراصل موسمی بیماریوں سے متاثرہ شخص بھی کھانسی اور  چھینک کے سبب فلو کے جراثیم  خارج کرتا ہے۔ یہ  جراثیم  کئی دنوں تک ہوا اور دیگر چیزوں کی سطحوں پر رہ سکتے  ہیں اور ان کی زد میں آنے والے دیگر لوگوں کو بھی بیمار  کرسکتے ہیں۔
بیمار سے دوری بنائے رکھیں:  مریض کےکھانسنے ، چھینکنے اور  یہاں تک کہ  بات کرنے سے بھی وائرس کا انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہوتاہے۔ ان جراثیم کو پھیلنے سے روکنے  کیلئے بہتر ہے کہ مریض کیلئے  ایک الگ کمر ہ مختص کردیا جائے اور اگر یہ ممکن نہیں ہے تو کم از کم گھر میں مریض  کیلئے ایک ہی جگہ مختص رہے، بار بار اس کی کو جگہ تبدیل نہ کیا جائے۔  اس سے گھر کے باقی حصوں تک جراثیم کی رسائی کم ہوجائے گی ۔
  مشترکہ اشیاء کی جراثیم کشی: عام طور پر گھر میں ایسی کئی اشیاء ہوتی ہیں جنہیں گھر کے تمام افراد مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ہر کوئی ان سے رابطے میں آتا ہے تو ایسے حالات میں ان سامانوں پر سے بھی جراثیم کا خاتمہ کیا جانا اہم ہے۔ مثلاًڈور بیلز ،   الماری اور ان کی درازوں کے    ہینڈلز ، ریموٹ کنٹرولز، فریج، موبائل فونز اورڈرائنگ روم کی دیگر  اشیاء وغیرہ ۔ان تمام چیزوں کی جراثیم کشی روزانہ صفائی کے دوران آپ   کے معمول کا ایک حصہ ہونا چاہئے اور جب گھر میں کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے تو  یہ عمل اور زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔
  گھر کی ان چیزوں کو صاف کرنے کے لئے  اسپنج کی بجائے ڈسپوزایبل پیپر کا استعمال کرنا  سب سےبہتر ہے۔  اسپنج  یا تولیوں کے استعمال سے جراثیم کے دیگر  مقامات پر پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بستر: جب کوئی بیمار ہو تا ہے تو  وہ  اپنا زیادہ تر وقت آرام  میں گزارتا ہے۔  عام طور پر سردی یا بخار میں مبتلا  مریض بستر پر زیادہ وقت صرف کرتے ہیں ۔ لہذا ان کے امراض کے جراثیم یا بیکٹیریا  بستر کی چادروں اور  تکیوں میں اپنا ٹھکانہ بنا سکتے ہیں۔ ا س لئے مریض کے  بستر کی چادر اور دیگر مستعمل اشیاءکو متواتر دھونا ضروری ہے۔ اگرکمرے میں کوئی کھلونے یا دیگر  نمائشی سامان ہیں تو انہیں بھی دھو لینا بہتر ہے۔
ڈرائنگ روم:  اس  روم  کے فرنیچرز کو بھی دھو نے کے قابل کپڑوں سے ڈھکنے کی کوشش کریں۔ کمرے سے  غیر ضروری آرائشی  اشیاءہٹا دیں۔ عا طور پر مریض ایک ہی جگہ پڑے پڑے اکتا جاتا ہے، اگر وہ ڈرائنگ روم میں  آکر اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کرتا ہو تو اس کیلئے ایک علاحدہ کرسی اور جگہ مختص کردیں۔ یہاں موجود  ٹیبل کرسی ،ٹی وی اور ایئر کنڈیشن کےریموٹ کو بار بار صاف کریں۔
باتھ روم: باتھ روم جراثیم اور بیکٹیریا کی آماجگا ہ ہوتے ہیں ، لہذا ان جگہوں کو اینٹی بیکٹیریل ڈس انفیکشیل محلول  سے باقاعدگی سے صاف کر تے رہنا چاہئے۔ اگر گھر کا مریض مشترکہ باتھ رو استعمال کررہا ہوں تو پھر  انہیں مزید  باقاعدگی سے صاف    کرناضروری ہے ۔ باتھ روم کے نل اور دروازے کے ہینڈل، شاور،سنک اور فرش کو بھی ترجیحی طور پر صاف کریں۔  اس بات کا بھی دھیان رکھیں بیمار شخص کے تولیے گھر کے دوسرے  افراد بالکل استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
کچن:  مریض یا مریضہ کو کچن میں دوسروں کے لئے کھانا پکانے سے  دور رکھیں۔ کچن میں  مریض کے برتن دھو کر ایک طرف  علاحدہ رکھیں۔
 مریض  کے کپڑے علاحدہ دھو ئیں:  مریض کے تولیے ، بستر اور کپڑے الگ الگ  دھوئیں اور  براہ  راست ہاتھ سے دھونے سے اجتناب کریں۔ انہیں دیگر افراد کے کپڑوں کے ساتھ واشنگ مشین میں نہ ڈالیں بلکہ الگ سے دھوئیں۔ مریض کی کسی بھی اشیا سے رابطے میں آنے کے بعد   اپنے ہاتھوں کو خصوصی طور  پرصاف کریں۔
  زیادہ تر خواتین ہی گھر  کے ہر محاذ پر صف اول میں ڈٹی ہوئی  ہوتی  ہیں ۔ اس لئے  وہ اپنی ذات پر توجہ  دیتے ہوئے بیمار کی تیمار داری اور مذکورہ  بالا احتیاطی تدابیر کو اختیار کر کے  اپنے تمام اہلِ خانہ کو   طبی مسائل سے محفوظ  رکھ سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK