Inquilab Logo

میں نے سول سروس امتحان میں مسلسل ۵؍ بار ناکامی کا سامنا کیا ہے

Updated: August 13, 2020, 9:08 AM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed

’’میں نے سول سروس امتحان میں مسلسل ۵؍ بار ناکامی کا سامنا کیا ہے، اسی لئے نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ ناکامی سے ناامید نہ ہوں‘‘ دہلی پولیس کے کانسٹبل فیروز عالم سے خصوصی بات چیت،جنہوں نے یوپی ایس سی امتحان۲۰۱۹ء میں ۶۴۵؍ویں رینک سےکامیابی حاصل کی ہے

feroz alam
فیروز عالم

یوپی ایس سی امتحان ۲۰۱۹ء میں کامیاب ۸۲۹؍خوش نصیب امیدواروں میں  دہلی پولیس کے کانسٹبل فیروز عالم بھی شامل ہیں۔ فیروز عالم کا ۶۴۵؍واں رینک ہے۔ وہ    ۱۰؍جون ۲۰۱۰ءکو  دہلی پولیس محکمہ میں بطور کانسٹبل شامل ہوئے تھے ۔ فیروزنے اپنا گریجویشن اور  پوسٹ گریجویشن میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کی فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے مکمل کیا ہے۔ان سے طویل بات چیت  کے اہم اقتباس پیش خدمت ہے:
- اپنی ابتدائی تعلیم سے متعلق کچھ بتائیں؟
 جی ،میں نے جماعت اول سے پانچویں تک کی تعلیم اعظم پور کے دہیپا نامی دیہات کے ایک مدرسہ سے حاصل کی جہاں میں نے اردو، ہندی، انگریزی، زبان کے علاوہ عربی کی پڑھائی کی ساتھ ہی قرآن کی تعلیم بھی حاصل کی۔ پھرچھٹی سے آٹھویں تک سردار پٹیل سرکاری ہندی میڈیم اسکول  اور آٹھویں سے بارہویں تک کی تعلیم مارواڑی انٹر کالج میں ہوئی۔  دسویں ۲۰۰۵ء  میں۵۴؍فیصد مارکس  اور بارہویں سائنس ۲۰۰۸ء میں۵۹؍ فیصد مارکس سے کامیاب کیا ۔ 
- آپ نے جب پولیس سروس جوائن کر لی تھی پھر مزید تعلیم اور یوپی ایس سی  کا خیال دل میں کیسے آیا؟
  بچپن میں غربت دیکھی تھی والد کو بہت محنت کرنے والا پایا ۔ گھر میں فیملی ممبر کی تعداد زیادہ تھی۔ مجھ سے چھوٹے بھائی اور بہنیں بھی تھے جن کے تعلیمی اخراجات بھی تھے۔ معاشی حالات کو  ٹھیک کرنے کا تہیہ کرکے  پولیس محکمہ جوائن کیا۔  بڑے بھائی کے بوجھ کو کم کرنا بھی ایک منشا تھا۔ اسلئے بارہویں کامیابی کے بعد دو سال کے عرصے میں ہی پولیس کانسٹبل کی سروس جوائن کی تھی مگر اعلیٰ تعلیم کا حصول دل و دماغ میں قائم تھا۔ اسی لئے  ۲۰۱۴ء  میں  گریجویشن اور پھر ۲۰۱۸ء میں ہندی لٹریچر سےپوسٹ گریجویشن فاصلاتی نظامِ تعلیم سے مکمل کیا۔میرا آبائی وطن ریاست اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع کی تحصیل پِلخووا  کا چھوٹا سا دیہات دہیپا ہے۔ دہلی سے تقریباً میرے گاؤں کا فاصلہ ۶۰؍کلومیٹر ہوگا۔  چاہتا تو روزانہ اپ اینڈ ڈاؤن کر سکتا تھا لیکن  میں نے دوستوں کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہ کر مزید تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دی۔ جیسے ہی گریجویشن مکمل ہوا میں نے اسی سال یوپی ایس سی  امتحان کی تیاری شروع کر دی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں پہلا کوشش  میں پریلیم امتحان میں نا کامی ہاتھ آئی۔۲۰۱۵ء میں پھر قسمت آزمائی کی پھر ناکام ہوا۔ اسی طرح بالترتیب۲۰۱۶ء،۲۰۱۷ءاور۲۰۱۸ءمیں بھی شرکت  کی۔  ان ۳؍ سال میں مسلسل پریلیم کوالیفائی کیا لیکن مین امتحان میں ناکام رہا۔  ۲۰۱۹ء میں یہ آخری موقع تھا اور میں نے بہت محنت کی بالآخر اللہ نے میری محنت کا مجھے صلہ دیا۔
-مسلسل نا کامی کی کونسی وجوہات تھیں؟ کیا پولیس فورس  میں رہتے ہوئے پڑھائی کا وقت نہیں ملتا تھا؟ 
 جی نہیں ایسا نہیں ہے اکثر اوقات لمبی ڈیوٹی آورس ہوتے ہیں، پڑھائی کے لئے کم وقت ضرور ملتا ہے، یکسوئی نہیں رہتی، اعادہ نہیں ہوتا لیکن ان سب کے باوجود آپ نے کتنا پڑھا کیا پڑھا اور کتنی سنجیدگی کے ساتھ سمجھ بوجھ کر پڑھا یہ بہت اہم ہے۔ آپ کو یوپی ایس سی متعین کردہ پیمانے کے قریب پہنچنا بہت ضروری ہے۔ مسلسل پڑھتے اور لکھتے رہنے اسے آپ کی پریزنٹیشن اسکل  میں سدھار آتا ہے۔ سول سروس امتحان آپ کے گہرے مطالعے کی جانچ کرتی ہے۔ آپ کی مکمل پڑھائی  آپ کی کامیابی کی ضامن ہے۔ سروس میں رہتے ہوئے کبھی آپ کوزیادہ وقت کے لئے کام کرنا پڑتا ہے تو وقت کم ملتا ہے ظاہر سی بات ہے تب پڑھائی بھی کم ہوگی۔ کبھی فرصت کے اوقات زیادہ ملتے ہیں تب پڑھائی زیادہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ میں نے فیملی، فرینڈز اور پڑھائی کے بیچ میں بیلنس بنایا۔ میرے ڈپارٹمنٹ کے ساتھی اور افسران بھی جانتے تھے کہ میں سول سروس کی تیاری کر رہا ہوں۔ ان کی  جانب سے بھی مجھے بہت سپورٹ ملا۔
-اپنی فیملی سے متعلق کچھ بتائیں؟
  ہمارا کنبہ بہت بڑا ہے۔   ۶؍ بھائی اور۳؍ بہنیں ہیں۔ میرے والد کا نام محمد شہادت ہیں انہوں نے صرف پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ۔  ہمارے معاشی حالات ٹھیک نہیں تھے والد صاحب محلہ محلہ گھوم کر پہلے بھنگار کا کام کرتے تھے بعد میں انہوں نے دکان لی جس میں بھنگار کی خریدو فروخت ہوتی۔ میرے والد نے بہت محنت و مشقت کر کے ہم بھائی بہنوں کی پرورش کی ہے۔ میری کامیابی کا سہرا میرے والدین اور خصوصی طور سے بڑے بھائی کی محنت کی مرہونِ منت ہے۔والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ میرے بڑے بھائی جب صرف پانچویں چھٹی جماعت میں بہت چھوٹے تھے انہوں نے گھر میں ٹیوشن لینی شروع کر دی تھی تاکہ وہ میرے والد کی کمائی یا گھر خرچ میں ہاتھ بٹا سکیں۔ میرے بھائی بی ایس ایف میں بطور انسپکٹر منتخب ہوئے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے بی ایس ایف سروس جوائن کرنے سے قبل از کمبائنڈ ڈیفنس سروس  کے تحت تین بار انٹرویو فیس کیا لیکن ناکام رہے۔ بعد ازیں اسسٹنٹ کمانڈنٹ کا امتحان دیا  اس میں بھی ناکامی ملی۔ کم عمری میں ہی ٹیوشن پڑھانی شروع کر دیں تھی جس کا مجھے بہت فائدہ ہوا۔ بہت سے امتحانات کی معلومات ہوئی۔ انہیں ڈیفنس میں کریئر بنانے کہ شوق تھا۔ اس وجہ سے ہمیشہ پڑھتے رہتے انہیں پڑھتا دیکھ ہی میرے دل  میں اعلیٰ تعلیم اور بڑے عہدے پر پہچنے کا خیال آیا۔  ان سے چھوٹے بھائی نے صرف چھٹی  جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ والد صاحب کا اسکریپ کا کاروبار سنبھال رہے ہیں۔ تیسرے نمبر کے بھائی حافظ قرآن ہے۔ اس کے بعد میرا نمبر ہے۔ پھر مجھ سے چھوٹی بہن ہے جو شادی شدہ اور گریجویٹ ہے وہ بھی فی ولوقت  دہلی میں رہ کر یوپی ایس سی کی تیاری کر رہی ہے۔ پھر دو بھائی ہیں  وہ گریجویٹ ہے اور وہ بھی سول سروس کی تیاری کر رہے ہیں۔ اور سب سے بڑی دو بہنیں ہے جن کی بہت پہلے ہی شادی ہو چکی ہے۔
-سول سروس کی تیاری کرنےو الے  نوجوانوں کے نام آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
 میں سول سروس امتحان دینے والے نوجوانوں کویہ  پیغام دینا چاہوں گا کہ میں نے  مسلسل پانچ بار  ناکامی کو سہا ہے، لہٰذا ناکامی سے ناامید نہ ہوں  بلکہ نہ امیدی میں ہی امید کو تلاش کریں۔ جب بھی ہم ناکام ہوں تو اس کا گہرائی سے جائزہ   لیں اور احتساب کریں۔ہمیں  اپنی کمیوں اور کوتاہیوں کی خود نشان دہی کرنی ہے اسے تلاش کرنا ہے اور پھر آگے قدم بڑھانا ہے۔ ہو سکتا ہے آخری کوشش آپ کی کامیابی کی منتظر ہو جیسا میرے ساتھ ہوا ۔لہٰذا  آخر تک ہمیں جدوجہد کا راستہ نہیں چھوڑنا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK