Inquilab Logo

پھول فروش لڑکی کا امریکی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی میں  داخلہ

Updated: May 30, 2022, 1:56 PM IST | NDTV | Mumbai

گھاٹکوپر کی جھوپڑپٹی کی رہنے والی سریتا کا تعلیمی سفر میونسپل اسکول سے شروع ہوا پھر وہ جے این یو پہنچی اور اب امریکہ جائے گی

Then she reached JNU and now she will go to America.Picture:INN
جے این یو کی وائس چانسلر پروفیسر شانتی شری پنڈت نے سریتا مالی سے ملاقات کرکے مبارکباد پیش کی۔۔ تصویر: آئی این این

 کہتے ہیں کہ محنت اور لگن سے قسمت بدل جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ کردکھایا ہے ممبئی کی رہنے والی ۲۸؍سالہ سریتا مالی نے ،  جو اپنے والد کی پھولوں کی دکان پر ان کا ہاتھ بھی بٹاتی ہے ۔ سریتا مالی کا ہمیشہ سے خواب رہا ہےکہ امریکی یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جائے۔  سریتا نے اس خواب کو صرف خواب ہی نہیں رہنے دیا بلکہ اسے شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے مسلسل محنت کرتی رہی۔ آج سریتا کی یہ محنتیں رنگ لائیں اور اسے  امریکہ کے سرفہرست تعلیمی ادارے’یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سینٹا باربرا‘ سے پی ایچ ڈی کرنے کا موقع مل گیا ہے ۔  تفصیلات کے مطابق سریتا نے جے این یو سے ہی اپنا ایم اے اور ایم فل بھی مکمل کیا ہے اور جولائی میں وہ پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرائیں گی۔ امریکی یونیورسٹی میں ہندی سے پی ایچ ڈی کا موقع ملنے پر سریتا بے حد خوش ہے، انہوں نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہر کسی کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ ہر کسی کی اپنی کہانیاں اور مصائب ہوتے ہیں۔ یہ طے ہوتا ہے کہ آپ کہاں پیدا ہوں گے اور آپ کی زندگی کیسی ہوگی۔ اسے میری بدقسمتی کہیں یا خو ش قسمتی کہ میں ایسے خاندان میں پیدا ہوئی جہاں مسائل میری زندگی کا سب سے ضروری حصہ تھے۔ ‘‘ ممبئی کے گھاٹکوپر کی جھوپڑپٹی کی رہنے والی سریتا نے ایک دیگر سوال کے جواب میں بتایا کہ تہواروں کے ایام میں وہ اپنے والد کے ساتھ سڑکوں پر پھول بیچتی تھی۔ خاص طور پر گنیش چترتھی، دیوالی ، دسہرہ جیسے بڑے تہواروں پر۔ وہ اسکول کے دنوں سے ہی اپنے والد کے ساتھ یہ کام کررہی ہے۔ اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد بھی جب بھی  وہ جے این یو سے گھر چھٹیوں میں آتی تو گھر پر پھولوں کی مالا بنانے کا کام کرتی ۔ پچھلے ۲؍ سال سے وباء کے سبب اس کے والد کا کام پہلے جیسا نہیں ہورہا ہے۔ اس سے پہلے وہ سبھی کام کرتے تھے۔ پھول بیچنا ان کی زندگی کا حصہ رہا ہے ۔ جب سے اس نے آنکھیں کھولیں، اس نے والد کو صرف پھول بیچتے ہوئے ہی دیکھا ہے۔ نامساعد حالات کے باوجود سریتا کبھی دل برداشتہ نہیں ہوئی، اس نے اپنی پڑھائی دلجمعی کے ساتھ جاری رکھی۔  بقول سریتا’’میری زندگی میں ایک جانب جدوجہد تھی اور ایک طرف امید۔ دقتیں بھی تھیں اور محنت کرنے کا جذبہ بھی تھا۔ ‘‘۲۰۱۰ء میں سریتا کو جے این یو کے متعلق علم ہوا۔ ان کے ایک بھائی کے یہ جملے اس کے ذہن میں بیٹھ گئے کہ ’’جو بھی جے این یو جاتا ہے وہ کچھ بن جاتا ہے۔‘‘ بس پھر کیا تھا ، سریتا نے گریجویشن کے پہلے سال سے ہی جے این یو کی تیاری شروع کردی ۔ ماسٹرز میں اس کا داخلہ ہوا ۔سریتاکہتی ہیں کہ ’’کبھی کبھی یہ سب کچھ ناقابل یقین لگتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK