راجستھان سے تعلق رکھنے والی ۲۸؍ سالہ کیرتی کماری اترا کھنڈ کے پہاڑی گائوں میں اپنے قائم کردہ ۱۰؍ سیلف ہیلپ گروپوں کے ذریعے ایک ہزارخواتین کو فوڈ انٹریپرینیورشپ کی تربیت دے رہی ہیں تاکہ ان کا معیار زندگی بہتر ہوسکے۔
EPAPER
Updated: September 16, 2020, 9:10 AM IST
|
Inquilab Desk
راجستھان سے تعلق رکھنے والی ۲۸؍ سالہ کیرتی کماری اترا کھنڈ کے پہاڑی گائوں میں اپنے قائم کردہ ۱۰؍ سیلف ہیلپ گروپوں کے ذریعے ایک ہزارخواتین کو فوڈ انٹریپرینیورشپ کی تربیت دے رہی ہیں تاکہ ان کا معیار زندگی بہتر ہوسکے۔ کیا آپ نے کبھی ان چیزوں کے بارے میں سنا ہے جیسے آئرن لڈو ، راگی برفی یا ریڈی ٹو یوز انرجی پاؤڈر وغیرہ۔اگر نہیں تو کیرتی کماری کے ترغیبی اقدامات سے آپ ان چیزوں سے واقف ہوسکتے ہیں ۔کیرتی اتراکھنڈ کے’ تہری ‘گاؤں کے کرشی و گیان کیندر میں فوڈ سائنٹسٹ ہیں۔ گائوں کے اطراف روزگار کے مسائل خصوصاً خواتین کی معاشی مشکلات کو دیکھتے ہوئے کیرتی نے اپنی اعلیٰ تعلیم کوبروئے کار لاتے ہوئے گاؤں کی خواتین کو آئرن سے بھرپور راگی برفی ، باجرے کےلڈو اور دیگر صحت بخش خوراک تیار کرنے کی تربیت دی۔ ان کی تیار کردہ اشیاء کوآنگن واڑی میں کام کرنے والے مزدوروں میں بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔
یہاں کی راگی برفی گاؤں میں غذائیت سے محروم بچوں کو بھی دی جارہی ہے تاکہ ان کی صحت میں بہتری آسکے۔ اب تہری گائوںکی راگی برفی اتنی مشہور ہوچکی ہے کہ ریاستی حکومت نے اسے جی آئی( جیوگرافیکل انڈیکیشن) ٹیگ کی دینے سفارش کی ہے۔
دیہی خواتین کو خوراک کی تجارت کیلئے تربیت
’ بھاسکر ڈاٹ کام ‘ کے مطابق دراصل ۲۸؍سالہ کیرتی فوڈ ٹکنالوجی میں بی ٹیک ، پروسیسنگ اور فوڈ انجینئرنگ میں ایم ٹیک ہے۔ بنیادی طور پر وہ راجستھان کے بھرت پور کی رہنے والی ہیں لیکن وہ تہری گڑھوال کی ویر چندر سنگھ گڑھوالی اتراکھنڈ یونیورسٹی آف ہارٹیکلچر اینڈ فاریسٹری میں ٹیچر ہیں۔ ان کا سیلف ہیلپ گروپ دیہی خواتین کو خوراک کی تجارت کیلئے ضروری تربیت و سامان فراہم کرتا ہے۔
ان کی مدد سے جس بلاک لیول پروسیسنگ یونٹ کی شروعات ہوئی فی الحال اس کا ٹرن اوور ایک کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔ دیہی خواتین کو پھلوں ، سبزیوں اور پھولوں سے جام ، آٹا اور دیگر کھانے کی اشیاء بنانے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے۔ ان خواتین کی تیار کردہ خوردنی اشیاء بیرون ملک بھی بھیجی جاتی ہیں۔
خواتین چیزوں کو بیچ کر اچھے پیسے کمالیتی ہیں
علاوہ ازیں ۱۰؍ سلیف ہیلپ گروپوں کے ذریعہ غذائیت سے بھرپور خوردنی اشیاءحاملہ خواتین ، بچوں اور نوعمر لڑکیوں کو بھی د ی جا تی ہیں۔ گائوں کی خواتین ان چیزوں کو بیچ کر اچھے خاصے پیسے کمالیتی ہیں ۔ اس طرح ایک فوڈ سائنٹسٹ پہاڑی خواتین کے معیار زندگی میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ کم عمر میں سماجی اور تجارتی طور پر کیرتی کے ان اقدمات کی ستائش کرتے ہوئےا نہیں گزشتہ ماہ `’ویرانگنا‘ اور’ تیلو رو تیلی ایوارڈ‘ سے بھی سرفراز کیا گیا ہے۔ یہ خاتون سائنسداں دیگر خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے بھی مختلف کام کر رہی ہیں