Inquilab Logo

صحت ضروری ہے؛ کھانوں کو صحت بخش کیسے بنائیں؟

Updated: March 30, 2021, 6:44 AM IST | Geetanjali

خواتین کھانا پکانے کی ماہر ہوتی ہیں لیکن بعض دفعہ کھانا پکاتے وقت ان سے غلطیاں بھی ہوجاتی ہیں۔ مثال کے طور پر سبزیوں اور پھلوں کو کاٹ کر دوبارہ دھونا،استعمال کئے ہوئے تیل کو بار بار استعمال کرنا وغیرہ۔ یاد رکھیں لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ غذا کا صحت بخش بھی ہونا ضروری ہے

Kitchen - Pic : INN
کچن ۔ تصویر : آئی این این

کیا آپ سبزیوں اور پھلوں کو کاٹ کر بھی دوبارہ دھوتی ہیں؟ یا آپ ہرے ساگ کو کاٹنے کے بعد دھوتی ہیں؟ کیا کدو اور بینگن جیسی سبزیوں کو کاٹ کر پانی میں ڈبو کر رکھتی ہیں؟ اگر آپ ان پر عمل کرتی ہیں تو جان لیں کہ اس عادت کی وجہ سے سارے غذائی اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں۔ کھانے میں غذائی اجزاء کو برقرار رکھنے کے لئے چند باتوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے۔
بڑے ٹکڑوں میں سبزیاں کاٹیں
 سبزیوں میں کئی غذائی اجزاء ایسے ہوتے ہیں جو اُبالتے وقت یعنی ’بلانچ‘ کرتے وقت پانی میں شامل ہوجاتے ہیں، اس لئے سبزیوں کو کبھی بھی چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر نہ اُبالیں۔ اس سے غذائی اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔ بڑے ٹکڑوں کو اُبالنے پر پانی میں کم غذائی اجزاء جذب ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی سبزی اُبالنے کے بعد باقی ماندہ پانی کو شوربے یا سوپ میں استعمال کرکے غذائی اجزاء کو بچایا جاسکتا ہے۔
کوٗکر کا استعمال کریں
 گوشت یا چند ایسی سبزیاں، جنہیں پکانے میں زیادہ وقت لگتا ہے، انہیں کڑاہی یا پتیلے میں پکانے کے بجائے کوٗکر کا استعمال کریں۔ ظاہر ہے، اس سے کھانا جلدی بنے گا اور کھانے کے غذائی اجزاء بھی برقرار رہیں گے۔
چھلکے سمیت پکائیں
 کئی سبزیوں کو چھلکے کے ساتھ کھانا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ مثلاً کھیرا، کدو، بینگن اور شلجم کو چھلکے سمیت استعمال میں لائیں۔ ان سبزیوں کی غذائیت ان کے چھلکوں میں ہی موجود ہوتی ہے۔
ہری پتّے دار سبزیاں
 بیشتر خواتین ہری پتّے دار سبزیوں کو کاٹنے سے قبل اور کاٹنے کے بعد بھی دھوتی ہیں۔ اگر آپ ایسا کرتی ہیں تو اپنی اس عادت کو تبدیل کر دیں۔ ان میں کئی صحت بخش اجزاء ہوتے ہیں، جو بار بار دھونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ پالک، میتھی، بھنڈی، کریلا، کدّو جیسی سبزیوں کو دھونے کے بعد ہی کاٹیں، ساتھ ہی کاٹنے کے بعد کسی بھی سبزی کو پانی میں زیادہ دیر تک بھگو کر بھی نہ رکھیں۔
ڈھانک کر پکائیں
 کوئی بھی سبزی یا دال کو کھلا پکانے سے نہ صرف وہ دیر میں پکتی ہے بلکہ ضروری غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا کھانا ڈھانک کر ہی پکائیں۔ اس سے کھانا صحت بخش بنے گا اور ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔
مسالوں کا استعمال
 کئی مسالوں میں بیماریوں سے لڑنے کی بھی خوبی پائی جاتی ہیں، اس لئے سبزی بناتے وقت مسالوں کا استعمال ضرور کریں۔ مثال کے طور پر ادرک لہسن کا پیسٹ۔ اس سے کھانا ذائقہ دار تو بنتا ہی ہے، آپ کی صحت کے لئے بھی یہ اچھا ہوتا ہے۔
تلنے سے گریز کریں
 کھانا بنانے میں تیل کم سے کم ڈالیں، لہٰذا تلی ہوئی اشیاء کی جگہ انہیں سینکیں یا انہیں مائیکروویو میں بیک کریں۔ ’ایئر فرائرر‘ (جدید برقی آلہ) کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شوربے والی سبزی
 بھنڈی ہو یا گوبھی کی سبزی، سوکھی بنانے کے بجائے شوربے والی بنا کر کھائیں، کیونکہ ایسا کرنے سے سوکھی سبزی کو پکانے کے لئے تیل زیادہ استعمال کرنا پڑتا ہے جبکہ شوربے والی سبزی میں تیل کم مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔
باقی ماندہ تیل کا بار بار استعمال
 پوری یا کچوری تلنے کے بعد باقی ماندہ تیل کو بار بار استعمال نہ کریں۔ یہ صحت کے لئے نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔ بار بار تیل کے استعمال سے وہ گاڑھا ہوجاتا ہے جس کے استعمال سے کولیسٹرول کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے بہتر ہوگا کہ کڑاہی میں ایک بار میں اتنا ہی تیل نکالیں، جتنا استعمال کے لئے ضروری ہے۔ 
پکانے کے صحت بخش طریقے
بیکنگ: آون کا استعمال سبزی بنانے کے لئے کریں۔ اس میں بنے کھانے میں تیل، فیٹ اور کیلوری کی مقدار کم ہوتی ہے، جس سے وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔
گرلنگ: اس تکنیک میں کھانے کو آگ میں پکایا جاتا ہے۔ آگ میں پکے کھانے میں فیٹ سب سے کم ہوتا ہے اور یہ آون کی بہ نست جلدی پکتا ہے۔ گوشت کو گرل میں پکانا زیادہ بہتر ہوگا۔
اسٹیمنگ: پڈنگ، اڈلی، موموز وغیرہ بھاپ کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں تیل کا استعمال نہیں ہوتا ہے۔ موسمی سبزیوں کو بھی آپ بھاپ پر پکا سکتی ہیں۔
روسٹینگ: یہ بیکنگ سے ملتا جلتا ہے۔ گوشت کو روسٹ کرکے پکایا جاتا ہے۔ اس میں کھانا اچھی طرح پک جاتا ہے۔
سَوتینگ: اس میں بے حد کم تیل یا گھی میں سبزیوں کو پکایا جاتا ہے۔ اس میں کھانے کو زیادہ بھوننے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اس میں بس سبزیوں کو تھوڑا نرم اور کرارے رکھنا ہوتا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK