Inquilab Logo

مائیں اپنے بچّوں کو کس طرح تحریک دیں

Updated: March 22, 2021, 10:35 AM IST | Dr Sharmeen Ansari

ایک ماں جوبچے سے سب سے زیادہ قریب ہوتی ہے، اس کیلئے اپنے بچے کو سمجھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور اس وقت بچے کو سمجھنا اور زیادہ ضروری ہو جاتا ہے جب بچہ تکلیف میں، پریشانی میں یا ذہنی تناؤ میں ہو۔ ماؤں کوچاہئے کہ اپنے بچوں سے دوستی کریں، ان سے ہر معاملے پر گفتگو کریں

Mother with Child - Pic : INN
مائیں اپنے بچّوں کو کس طرح تحریک دیں

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق تقریباً ایک ارب لوگ ہر سال خودکشی کی وجہ سے مرتے ہیں اور یہ تناسب تقریباً بچّوں میں اور خاص طور پر ۱۳؍ سے ۱۹؍ سال کے بچّوں میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جب بچے بڑے ہوتے ہیں ماؤں کے لئے سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں کیا سوچتے ہیں۔ لیکن ایک ماں جو بچے سے سب سے زیادہ قریب ہوتی ہے، اس کیلئے اپنے بچے کو سمجھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور اس وقت بچے کو سمجھنا اور زیادہ ضروری ہو جاتا ہے جب بچہ تکلیف میں، پریشانی میں یا ذہنی تناؤ میں ہو۔ چند اہم باتیں جانیں جس کے ذریعے مائیں اپنے بچوں کو انتہائی قدم اٹھانے سے روک سکتی ہیں: 
 خودکشی کی انتباہی علامت
ز بہت زیادہ غصہ اور چڑچڑا ہونا۔
ز بے چینی، جھنجھلاہٹ اور تناؤ میں مبتلا ہونا۔
ز شخصیت میں تبدیلی آنا۔
ز اپنوں سے، دوستوں میں، کھیل و کود میں، رشتہ داروں میں کم دلچسپی لینا۔
ز مستقبل سے ناامیدی کا اظہار کرنا۔
ز جرم کا احساس اور احساسِ کمتری کا مظاہرہ۔
ز منفی جملوں کا استعمال مثلاً میراجی کرکوئی فائدہ نہیں، مجھے مرجاناچاہئے۔
ز کم سونا یا زیادہ سونا، کم کھانا یا زیادہ کھانا۔
 ضروری نہیں کہ یہ نشانیاں جن بچوں میں ہوں وہ خودکشی کریں مگر ان نشانیوں کو نظرانداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔
بچوں کے ذہنی تناؤ کو سمجھیں
 اکثر ذہنی تناؤ کا شکار بچے اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر اوقات وہ اکیلے میں روتے بلکتے ہیں اور بعض اوقات وہ اتنے شرمندہ ہوتے ہیں کہ وہ اپنی ماں کو بھی کچھ بتانے سے گریز کرتے ہیں۔ خاص طور پر لڑکے اپنے جذبات چھپاتے ہیں کیونکہ وہ ایسا سوچتے ہیں کہ ماں باپ کو اپنی کمزوری بتانا بزدلی کی نشانی ہے، اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کے بولنے کا انتظارنہ کریں اگر وہ اپنے بچوں کو دیکھیں کہ وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں تو خود بات کریں اور ان کے مسئلے کو حل کریں۔ 
دوستی کریں
 اکثر ماں باپ اپنے بچوں سے ہرمعاملے پر گفتگو نہیں کرتے اور اکثرخودکشی کی وجہ ماں باپ سے بچوں کا کم بات کرنا یا مختصر بات کرنا ہوتی ہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ اپنے بچوں سے دوستی کریں، ان سے ہر معاملے پر گفتگو کریں، انہیں غلط چیزوں سے روکیں اورانہیں مفید مشورے دیں۔ 
ڈرامہ نہ سمجھیں
 اکثر بچے ماں باپ کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے الٹی سیدھی حرکتیں کرتے ہیں لیکن اگربچہ اس طرح کے جملے ’’مَیں کسی کی پروا نہیں کرتا‘‘، ’’مَیں مرنا چاہتا ہوں‘‘، ’’مَیں خود کو ختم کرنا چاہتا ہوں‘‘ وغیرہ، سنے تو ماؤں کو چاہئے کہ اس بات کو سنجیدگی سے لیں، اسے ڈانٹنے ڈپٹنے کے بجائے اس سے محبت سے بات کریں۔
مثبت باتیں کریں
 ماؤں کو چاہئے کہ اپنے ذہنی تناؤ کے شکار بچے سے مثبت بات کریں، انہیں سمجھائیں کہ ہرقدم پر آپ ان کے ساتھ ہیں، وہ اکیلا نہیں ہے، انہیں بتائیں کہ حالات کیسے بھی ہوں، بدل جاتے ہیں، صرف حوصلہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ زندگی ایک مرتبہ ملتی ہے اسے برباد نہیں کرناچاہئے۔
تنہا نہ چھوڑیں
 ماؤں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ذہنی تناؤ کے شکار بچے کو تنہا نہ چھوڑیں۔ انہیں سمجھائیں کہ مصیبتیں، پریشانیاں، تناؤ ہر ایک کی زندگی میں آتے اور چلے جاتے ہیں، جو ان پریشانیوں کا جواں مردی سے مقابلہ کرتا ہے وہی بہادر انسان ہے اور زندگی میں کوئی بھی چیز مستقل نہیں رہتی۔
ورزش کروائیں
 ذہنی تناؤ کے شکار بچوں کے لئے ورزش بہت بہترین دوا ہے کیونکہ ورزش کی وجہ سے دماغ سے Endorphins نامی مادہ خارج ہوتا ہے، جس کی وجہ سے موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے، اس کی وجہ سے Corlisol نامی ہارمون کم ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔
خوداعتمادی بڑھائیں
 اگر بچہ زندگی میں کچھ نہ پانے یا کھونے کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہو تو اس کی زندگی میں موجود بہترین چیزوں کے بارے میں بتائیں کہ وہ کتنا خوش قسمت ہے کہ جن چیزوں کے لئے دوسرے ترس رہے ہیں وہ اس کے پاس موجود ہے۔ اسے شکرگزار ہونا سکھائیں۔
ماہرنفسیات سے رابطہ
 اگر درج بالا تدابیر سے بھی بچے کی حالت میں سدھار پیدا نہیں ہوتا تو ماؤں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ماہرنفسیات سے یا ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد یاذہنی صحت کے پیشہ ور تنظیم سے رابطہ کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK